دبئی میں بنک بیڈ سے گر کرایک پاکستانی مزدور زندگی بھرکیلئے معذور ہو گیا
دبئی (مانیٹرنگ ڈیسک)متحدہ عرب امارات میں مزدوروں کو بہتر سہولیات کی فراہمی کے لئے مقامی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیمیں وقتاََ فوقتاََآواز اٹھاتی رہتی ہیں لیکن مزدوروں کا کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں ہو سکا ، مزدوروں کا بیماریوں میں مبتلا ہونا خصوصاََ ڈی ہائیڈریشن اور حادثات کا شکار ہونا معمول کے واقعات ہیں ۔ایسا ہی دردناک حادثہ لاہور کے رہائشی 30سالہ بلال سید کے ساتھ پیش آیا جسے بہتر روزگار کی تلاش کے لئے دبئی آئے ایک ماہ بھی پورا نہیں ہوا تھا کہ مزدوروں کے رہائشی کمرے میں بنک بیڈ کے دوسرے پورشن سے گردن کے بل زمین پر گرنے سے معذور ہو گیا اور دبئی کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہے ۔
گلف نیوز کے مطابق بلال سید کھیلوں اور سیرو تفریح کا شوقین تھا تاہم اب وہ اپنے ہاتھ کی انگلی تک اُٹھانے سے قاصر ہے ۔ اسے سر اور ریڑھ کی ہڈی میں شدید چوٹ لگی ہے ۔ بلال سید چند روز پہلے ہی پاکستان کے شہر لاہور سے بہتر مستقبل کی خواہش لئے دبئی آیا تھا اور ایک دھاتی تعمیراتی یونٹ میں مزدوری کر رہا تھا۔ ایک روز بلال مزدوروں کےلئے بنائے گئے رہائشی کمرے میں بنک بیڈ کے دوسرے پورشن پر سو رہا تھا سائیڈ بدلی تو 5.5فٹ بلند بنک بیڈ سے سراور کمر کے بل فرش پر گر کر شدید زخمی ہو گیا ۔
پام گوری نامی ایک رضاکارنے گلف نیوز کو بتایا کہ ایسے حادثات میںسر اور ریڑھ کی ہڈی پر زخم آنے سے غریب مزدور یا تو جاں بحق ہو جاتے ہیں یا پھر زندگی بھرکے لئے معذور ہو جاتے ہیں ۔ اس نے بتایا کہ ہر سال کئی سفید پوش مزدور بنک بیڈوں سے گر کر سر،ریڑھ کی ہڈی اور دیگر فریکچرز کا شکار ہو جاتے ہیں تاہم سالانہ چار سے پانچ ایسے انتہائی سنجیدہ کیسز سامنے آتے ہیں جن میں مریض یا توہمیشہ کے لئے معذور ہوجاتے ہیں یا پھر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ۔اس نے بتایا گذشہ ایک بھارتی مزدور بالا کرشنا ایسی ہی انجریز کا شکار ہواجبکہ گذشتہ ماہ 28سالہ بنگلہ دیشی مزدور نور الاسلام بنک بیڈ سے گردن کے بل گرنے کے باعث ہمیشہ کے لئے معذور ہو گیا اوردسمبر2012میں 9فٹ اونچے بنک بیڈ کے تیسرے پورشن سے گر کر ڈیرہ غازی خان کا مزدورمحمدحنیف زندگی بھر کے لئے معذورہو گیاجسے سات ماہ سے زائد ہسپتال میں رکھنے کے بعد واپس اس کے آبائی ملک پاکستان بھیج دیا گیا ہے۔