مجھے اپنے کام پر فخر ہے،بالی ووڈ کی معروف کوریو گرافر ریشماں خان کی باتیں

مجھے اپنے کام پر فخر ہے،بالی ووڈ کی معروف کوریو گرافر ریشماں خان کی باتیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

حسن عباس زیدی

بالی ووڈ کی معروف کوریو گرافر ریشماں خان نے بالی ووڈ میں اپنی سلور جوبلی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ 25 سال سے فلموں میں کام کر رہی ہوں۔ میرا فیملی بیک گراؤنڈ فلمی ہی ہے۔ مجھے بچپن سے ہی ڈانس کا شوق تھا۔ یوں کہہ لیجئے کہ میں پیدائشی ڈانسر ہوں۔ کبھی سوچا نہیں تھا کہ میں کوریوگرافی کا شعبہ چنوں گی۔ پڑھائی کر رہی تھی۔ایم بی اے کرنا چاہتی تھی۔ میرے بڑے بھائی جوجو خان (نذیر خان) کوریوگرافر سروج خان کے اسسٹنٹ تھے۔ سروج خان نے مجھے ایک سالگرہ پارٹی میں ڈانس کرتے دیکھا تو وہ کہنے لگیں کہ اس میں بڑا ٹیلنٹ ہے۔ اس کو پالش کرنے کی ضرورت ہے۔ سروج خان کے کہنے پر بھائی نے کہا کہ آ جاؤ۔ اگر تم کو صحیح لگے تو فلم انڈسٹری میں کام کر لینا اگر اچھا نہ لگے تو نہ کرنا۔ سروج خان ایسے ہی کسی کو کام کرنے کا نہیں کہتی۔ لوگ ان کے ساتھ کام کرنے کے لئے مرتے ہیں۔ ریشماں خان نے کہا کہ بھائی نے کہا کہ ایک بار آ جاؤ ماحول اچھا لگے تو کر لینا۔سروج خان کے لئے گئی تو میں نے دل کھول کرڈانس کیا کیونکہ میرے اندر ڈانس تھا۔ میں نے سارا ڈانس نکال دیا۔ مجھے بڑا مزا آیا۔ ریشماں خان نے کہا کہ سروج خان نے مجھے اپنے ساتھ رکھ لیا اور میں نے ان کے ساتھ کام کرنا شروع کر دیا۔ مجھے بالی ووڈ میں کام کرتے ہوئے 25 سال ہو گئے ہیں۔ مجھے اپنے کام پر فخر ہے۔مجھے اپنے کام سے پیار ہے۔ سب سے پہلے بوبی کپور کی فلم ’’روپ کی رانی چوروں کا راجا‘‘ کی تھی۔ میں نے سروج خان کے ساتھ فلم ’’بیٹا‘‘، ’’چاند کا ٹکڑا‘‘ سمیت بہت سارا کام کیا ہے۔ 2003ء میں بطور ڈانس ڈائریکٹر ڈینو موریا اور بپاشا باسوکی فلم ’’گناہ‘‘ کی تھی۔ فلم ’’جسم‘‘ ، ’’تم سے اچھا کون ہے‘‘، ’’مان گئے مغل اعظم‘‘ ’’مرڈر‘‘، ’’مرڈر ٹو‘‘، ’’سانوریا‘‘، ’’لگان‘‘ سمیت بہت سی فلمیں کی ہیں۔ بہت سوں کا نام بھی مجھے یاد نہیں۔ ریشماں خان نے کہا کہ ’’لگان‘‘ جیسی فلم میں میرا کام کرنا میرے لئے کسی لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے کم نہیں ہے۔ ’’لگان‘‘ فلم کر کے مجھے بہت دلی سکون اور اطمینان ملا ۔اس فلم میں اداکار عامر خان نے میری بہت حوصلہ افزائی کی اور میرے کام کی تعریف بھی کی۔ ایک سوال کے جواب میں ریشماں خان نے کہا کہ ویسے تو میں نے بالی ووڈ ’’خانز‘‘ کے ساتھ کام کیا ہے۔ میں نے سروج خان کے ساتھ کام کے دوران سلمان خان، عامر خان، شاہ رخ خان کی فلموں میں اسسٹنٹ کوریو گرافر کے طور پر کام کیا ہے۔ریشماں خان سروج خان کو اپنا استاد مانتی ہیں۔ ان کے بارے میں ریشماں خان نے کہا کہ آج تک جو کچھ ملا اپنے بڑوں کی خدمت کے صلے میں مل رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ میں نے جو کام کیا، وہ اچھا نہ ہوا ہو۔ میری کوشش ہوتی ہے کہ میں بہتر سے بہتر کام کروں۔ اپنے کام کے دوران کبھی کسی کو نہیں ڈانٹا کیونکہ اگر کسی سے میرے سکھائے گئے سٹیپ نہ ہوں تو میں غصے کرنے کی بجائے باہر چلی جاتی ہوں۔ میں اپنے اسسٹنٹ کو کہتی ہوں کہ آپ ان سے کام لو۔ اگر میں سیٹ پر چلاؤں گی تو وہ آرٹسٹ پہلے سے زیادہ کنفیوژ ہو جائے گا۔ اس لئے میں ڈانٹ ڈپٹ نہیں کرتی۔ ریشماں خان نے فلم ’’شور شرابا‘‘ میں اداکارہ میرا کے کام کی تعریف کی اور کہا کہ میرا پروفیشنل آرٹسٹ ہے۔ اس نے انڈیا میں کام کیا ہوا ہے مجھے اس کے ساتھ کام کرتے ہوئے زیادہ مزا آیا۔ وہ میرے سٹیپ کو جلد پک کر رہی تھیں۔ اس کے بارے میں لوگ کیا کہتے ہیں ۔مجھے نہیں پتہ لیکن کام کے معاملے میں میرا کے اندر پروفیشنل ازم ہے۔ جب فلم کا کلائمکس شوٹ ہو رہا تھا میرا کی نظر مجھ پر پڑی میں سامنے سے آ رہی تھی تو میرا نے مجھے دیکھتے ہی نمستے کیا اور میں نے اسے سلام کیا۔ یہ میرا کی محبت اور پیار تھا۔ میرا کے ساتھ بارش کا گانا کیا تو وہ گھنٹوں پانی میں کھڑی کانپ رہی تھی۔ میں نے اسے کہا کہ آپ کچھ وقت کا بریک لے لو، لیکن میرا نے کام پر توجہ دی اور کہا کہ میں بالکل تیار ہوں، آپ شوٹ کریں۔ ایسا ہی پروفیشنل ازم آرٹسٹ میں آئے گا تو وہ لمبی ریس کا گھوڑا ہو گا۔ پاکستان میں اس فلم میں اداکار عقیل ملک اور اداکارہ مبیل خان کے اندر میں نے پروفیشنل ازم دیکھا ہے۔ ان کو کام کا شوق ہے۔ پوٹنشل موجود ہے۔ میں کہتی ہوں کہ پاکستان میں ڈانس میں بڑا ٹیلنٹ ہے اس کو پرموٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر مجھے ڈانس سکھانے کے لئے اکیڈمی یا ورکشاپ کے لئے پاکستان 30 سے 40 دن کے لئے آنا پڑے تو میں نیو ٹیلنٹ کو ڈانس سکھانے کے لئے تیار ہوں۔یہاں کے بچوں کی باڈی میں ردھم ہے ،صرف ان کو مولڈ کرنے کی ضرورت ہے۔ بچے سکھانا چاہتے ہیں ان کو سکھانے اور بتانے والا کوئی نہیں ہے۔ بھارتی کوریوگرافر ریشماں خان نے کہا کہ
پہلی بارپاکستان آئی تو یہاں کے لوگوں نے مجھے بہت پیار دیا ہے۔ لاہور کا ماحول بالکل دلی جیسا ہے۔یہاں کے لوگوں کا رہن سہن، کھانا پینا بالکل دلی کے لوگوں جیسا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اداکار عمران خان واحد تھے جن کو میں پاکستان آنے سے پہلے سے جانتی تھی، مجھے نئے آرٹسٹ کے ساتھ کام کرنا مشکل نہیں لگتا، ریشماں خان نے کہا کہ فلم "شورشرابا"کے علاوہ کوئی اور فلم ابھی سائن نہیں کی، اگر کوئی مجھ سے فلم میں کام کروانا چاہتا ہے تو حاضر ہوں۔ریشماں خان نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ کوریو گرافی ایک کریٹو کام ہے، میں گانا سنتی ہوں اس کے بارے میں سوچتی ہوں کہ کس طرح کا سیٹ ہونا چاہئے اور کس طرح کے ڈانس سٹیپ ہونے چاہئیں۔یہ سب سوچ کا کام ہے سیٹ اپنی مرضی کا بنواتی ہوں۔ ’’شور شرابا‘‘ میں بھی گانوں کے لئے سیٹ اپنی مرضی کا بنوایا۔ اس طرح گانے میں کاسٹیوم کس طرح کا ہونا چاہئے یہ بھی ڈانس ڈائریکٹر کا ہی کام ہوتا ہے، اس لئے گانا اچھا دکھتا ہے۔ لائٹنگ بھی گانے کو نکھار دیتی ہے۔ پروڈیوسر سہیل خان نے مجھے اپنے کام میں فری ہینڈ دیا اسی لئے میں بہتر کام کر پائی۔ ریشماں خان نے کہا کہ مصطفی قریشی، نشو بیگم اور بہار جی کے کام کو دیکھا ہے۔ وہ پرانے لوگ ہیں ان کے کام کرنے کا انداز پختہ ہے جبکہ نئے لوگوں کو ان سے سیکھنا چاہئے۔ پاکستان فلم انڈسٹری پھر سے بن رہی ہے۔ اب بھی پاکستانی سینئر اور پرانے آرٹسٹ ہیں۔ نئے لوگوں کو ان سے سیکھنا چاہئے۔ فلم لائن کا کام بڑی ذمہ داری والا کام ہے۔ یہاں پر نئے لوگوں میں پروفیشنل ازم نہیں ہے۔ پروفیشنل ازم سے ہی آرٹسٹ بنتا ہے۔

مزید :

ایڈیشن 1 -