شوبز راؤنڈ اپ

شوبز راؤنڈ اپ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

شعیب منصورکی نئی فلم’’ورنہ‘‘ کے مرکزی کردار کیلئے ماہرہ خان کا انتخاب
’’خدا کیلئے ‘‘اور ’’بول ‘‘جیسی اعلیٰ پائے کی فلمیں پیش کرکے پاکستانی سینما کے جسم میں نئی روح پھونکنے والے شعیب منصور نے اپنی اگلی فلم ’’ورنہ‘‘ بنانے کا اعلان کردیا ۔ شو مین پروڈکشنز کے بینر تلے بننے والی اس فلم کی تحریر و ہدایت کاری کے فرائض شعیب منصور خود انجام دے رہے ہیں ‘جبکہ فلم کی تقسیم کاری پاکستان میں فلموں کے سب سے بڑے اور معتبر تقسیم کار ہم فلمز کریں گے‘ یہ فلم عید الفطر 2017 ء کے موقع پر پوری دنیا میں ایک ساتھ نمائش کیلئے پیش کی جائے گی۔پرائڈ آف پرفارمنس کا اعزا ز رکھنے والے شعیب منصور قبل ازیں ’’خدا کے لئے ‘‘اور ’’بول ‘‘جیسی فلمیں تخلیق کرچکے ہیں۔ یہ فلمیں نہ صرف خاص موضوعات پر بنائی گئی تھیں بلکہ اس میں کمرشل پہلو کو بھی نظر میں رکھا گیا تھا ۔ شعیب منصور کی ان ہی فلموں سے فلم بینوں میں نہ صرف پاکستانی فلمیں دیکھنے کا شوق بحال ہوا بلکہ ان کی وجہ سے بین الاقوامی تفریحی صنعت میں پاکستان کا نام اُبھر کر سامنے آیا ۔ایک خاص معاشرتی موضوع پر بننے والی ’’ورنہ‘ ‘کے مرکزی کردار کیلئے شعیب منصور نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر مقبول مایہ ناز اداکارہ ماہرہ خان کا انتخاب کیا ہے ۔اس فلم کے حوالے سے شعیب منصور کا کہنا ہے ’’یہ فلم ایک پاکستانی مرد کی جانب سے دنیا بھر کے مردوں کیلئے پیغام دے گی کہ وہ عورتوں کی اہمیت دیں‘ ان کی بات سنیں اور سمجھیں ۔ اس فلم کا مقصد عورتوں کو یہ پیغام دینا ہے کہ وہ اپنے حق کیلئے آواز بلند کریں ۔ خدا کیلئے بو ل ورنہ !‘‘فلم ’’ورنہ ‘‘ کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر ہم نیٹ ورک سلطانہ صدیقی نے کہا ’’ہمیں بہت خوشی ہے کہ ہم فلمز شعیب منصور کی نئی آنے والی فلم ’’ورنہ ‘‘کی تقسیم کے فرائض انجام دے رہا ہے ۔ شعیب منصور ایک اعلیٰ پائے کے ڈائریکٹر ہیں اور وہ جن موضوعات پر کام کرتے ہیں وہ ہمارے دل کے بھی کافی نزدیک ہیں ۔ان کی فلموں میں کمرشل پہلو کے ساتھ عوامی بہبود اور معاشرتی حوالے سے ایک خاص پیغام ہوتا ہے اور یہی ان کی فلموں کی انفرادیت ہے۔ امید ہے کہ ان کی یہ فلم گزشتہ فلموں سے زیادہ کامیاب ثابت ہوگی۔‘‘شعیب منصور کا فلم سازی پر عبور ‘ ان کی تخلیقی صلاحیت اور جزیات پر ان کی کڑی نظر کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا چنداں دشوار نہیں کہ ان یہ فلم بھی پاکستانی فلم بینوں کی توقعات پر پورا اترکر کامیابی کے جھنڈے گاڑے گی۔

گلوکارہ سمرہ خان کا گیت’’بول ‘‘ٹاپ تازی چارٹس میں شامل
گلوکارہ سمرہ خان کا پہلا گانا ’’بول ‘‘کی مقبولیت میں اضافہ، گانے نے ٹاپ تازی چارٹس میں اپنی جگہ بنالی، بہترین موسیقی اور مدھر آواز پر مشتمل گانا ٹاپ تازی چارٹ کے ٹاپ فائیو میں شامل کرلیا گیا۔ تازی ایک معروف ڈیجیٹل کانٹینٹ ڈیلوری نیٹ ہے جس میں پاکستان بھر کی فنکار برادری کے گانے اور میوزک البمز شامل کئے جاتے ہیں۔ یاد رہے کہ سمرہ خان نے حال میں اپنا پہلا گانا بول متعارف کرایا تھا جس کے بول وقاص قادرشیخ نے لکھے تھے اور دھن معروف گلوکار عاطف علی نے ترتیب دی ہے ۔گانے کی تھیم جیسا کے اس کے نام سے ہی واضح ہے جس میں بولنے پر آمادہ کیاگیا ہے،’’بول ‘‘صرف ایک گانا نہیں بلکہ ایک پیغام ہے جس میں سننے والوں کو یہ پیغام دیا گیا ہے کہ یہ مت سوچوکہ دنیا کیا کہے گی اور لوگ کیا سوچیں گے ، بس جو کچھ تم کرسکنے کی ہمت رکھتے ہوتو آگے بڑھو اور منزل کو حاصل کرواور اگر یہ سب کچھ نہیں کرسکتے تو بول سکنے کی ہمت ضرور رکھو۔سمرہ خان نے پہلا گانامیڈیم نور جہاں کا معروف گیت ’’حنا کی خوشبو‘‘کوک سٹوڈیو سیزن 8 میں عاصم اظہرکے ساتھ پیش کیا جسے سوشل میڈیا پر 2ملین لوگوں نے پسند کیا۔جبکہ انھوں نے عدنان سمیع خان کے دبئی میں ہونے والے شو میں اوپننگ کرنے کا بھی اعزاز حاصل ہواہے، جس میں 3ہزار سے زائد لوگوں نے شرکت کی تھی، اس کے علاوہ سمرہ خا ن حال میں اپنے بہت سے نئے گانوں پر کام کررہی ہیں اور پر امید ہیں کہ یہ گانے رواں سال کے آخر میں ریلیز کردیئے جائیں گے۔

لائبہ نے کہاہے کہ میں روزانہ تین گھنٹے رقص کی پریکٹس کرتی ہوں کلاسیکل ڈانس پر مکمل عبور حاصل ہے۔دنیا بھر میں اپنے ملک کا نام روشن کرنا چاہتی ہوں ۔ فلم میں کوئی برائی نہیں ہے ،اچھا کردارہوگا تو ضرورکروں گی ۔بد قسمتی سے ہمارے ہاں جو حقوق مردوں کوحاصل ہیں عورتوں کو ان سے محروم رکھا جا تا ہے جبکہ اسلام نے عورت اور مرد کو برابرقرار دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم یافتہ اور باشعور عورت کو ہر جگہ جنس اور نسلی معیار کا نشانہ بنایا جاتا ہے جو سخت زیادتی کے مترادف ہے جبکہ دیگر ممالک میں عورتوں کو مردوں سے زیادہ حق دیا جاتا ہے جس سے وہاں کی عورتوں کے اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے اور ہمارے معاشرے میں عورت کی حوصلہ افزائی کی بجائے حوصلہ شکنی کی جاتی ہے ۔لائبہ علی نے کہاکہ ہم سب کو اپنے رویے کو پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور معاشرے میں پیار محبت اور بھائی چارے کو فروغ دینا چاہیے تاکہ کسی کی حق تلفی نہ ہو ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ میں تعداد کی بجائے معیار کو ترجیح دیتی ہوں ۔ صرف اچھااور پرفارمنس والا کردار قبول کرتی ہوں اور دھڑ دھڑاڈرامے حاصل کرنے کے سخت خلاف ہوں۔ انہوں نے کہاکہ نئے فنکاروں کو ٹی وی کے اکیڈمی کی حیثیت رکھنے والے فنکاروں کے تجربات سے بھرپور استفادہ کرنا چاہیے تاکہ ان کے کام میں خوبصورت اور نکھار آسکیں ۔
فلم انڈسٹری کی ترقی میرا خواب ہے،آشا چوہدری
فلم اور سٹیج کی معروف اداکارہ و پرفارمرآشاچوہدری نے کہا ہے کہ میں نے ہمیشہ کم مگر معیاری کام کو ترجیح دی ہے۔شالیمارتھیٹر میں جاری ڈرامہ ’’حسینہ زیرو میٹر‘‘میں میری پرفارمنس کو بہت پسند کیا جا رہا ہے۔ پاکستان فلم انڈسٹری کی بحالی کے لئے انقلابی اقدامات اٹھانا ہوں گے اور اس کے لئے سٹیج ،ٹی وی میں کام کرنیوالی باصلاحیت اور خوبصورت اداکاراؤں کو بھی فلموں میں کام کرنے کے موقع ملنا چاہیے۔’’ پاکستان‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے آشاچوہدری نے کہا کہ فلم انڈسٹری کی ترقی میرا خواب ہے ، گو کہ میں فلموں میں مصروف ہوں مگر اجتماعی طور پر میں پاکستان فلم انڈسٹری کی بحالی کی خواہشمند ہوں اور اس کے لئے ضروری ہے کہ فلم کے تمام شعبوں میں نئے لوگوں کو مواقع ملنے چاہیے اور خاص طور پر اداکاری کے میدان میں ٹی وی اور سٹیج کے باصلاحیت اداکاروں کو آگے لانا چاہیے تاکہ انڈسٹری میں نئے اداکاروں کو اپنی صلاحیتیں منوانے کا موقع مل سکے ۔ انہوں نے کہا کہ بالی ووڈ کی انڈسٹری میں نئے اداکاروں کو متعارف کروانے کا رحجان عام ہے جبکہ اس کے مقابلے میں لالی وڈ میں پرانے اداکاروں سے ہی کام چلایا جا رہا ہے ۔جب تک نئے خون کو آگے آنے کا موقع نہیں ملتا انڈسٹری کی بحالی میں اتنی ہی مشکلات پیش آئیں گی ۔

سابق چیئرمین پاکستان فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن شوکت زمان نے کہا ہے کہ فلم انڈسٹری کو لاوارث کر دیا گیا ہے۔ فلم انڈسٹری کو اگر دوبارہ بحال کرنا ہے تو پاکستان فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن کو فعال کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ پاکستان فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن ہی واحد فلم انڈسٹری کی نمائندہ جماعت ہے جس کو حکومت پاکستان مانتی ہے۔یہاں پر میں کسی ایک کو اس کی تباہی کا ذمہ دار نہیں ٹھہراؤں گا ۔ انہوں نے کہا کہ منسٹری آف انفارمیشن پاکستان فلم انڈسٹری کی سرپرستی کرے تو ہم ایک بار پھر سے اس کو وہ مقام دلا سکتے ہیں جو اس کو حاصل تھا۔ اب بھی اگر اس کو سنجیدگی سے لیا جائے تو بہت سارے فلمی بے روزگاروں کے گھروں کے چولہے چل سکتے ہیں کہ جس طرح حکومت دوسرے شعبوں میں مراعات دیتی ہے اسی طرح فلم انڈسٹری کے لوگوں کو پلاٹ لیز پر دے جہاں پر سینما گھر تعمیر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وفاق کے پاس فلم انڈسٹری کے 30 کروڑ روپے ہیں۔ ان پیسوں کو فلم انڈسٹری کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جائے۔

مزید :

ایڈیشن 1 -