پنجاب حکومت کا کسانوں کے لئے 100ارب بلا سود قرضہ

پنجاب میں زراعت کی ترقی اور ترویج کے لئے خادم اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے دیگر صوبوں کی نسبت نا صرف زیادہ مراعات دی ہیں، بلکہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ 100ارب روپے کسانوں کے لئے بلا سود قرضے دینے کی اسکیم کا اعلان کیا، جو شفا ف طریقے سے تقسیم کئے جائیں گے۔ اس سے پنجاب کے غریب کسانوں کو پیداوار میں اضافہ کرنے کا موقع ملے گا ۔ پنجاب میں ٹرانسپورٹ کے شعبے میں لوگوں کو درپیش مشکلات کو دور کرنے کے لئے میٹرو بس،غریب بچوں کو اعلیٰ تعلیم سے آراستہ کرنے کے لئے دانش ماڈل سکول کی سہولت دی گئی ہے جبکہ اورنج لائن میٹرو ٹرین کے بعد کسانوں کی خوشحالی پر خادم اعلیٰ پنجاب نے توجہ دینا شروع کر دی ہے ۔
پنجاب حکومت کی کسان پالیسی سے کسانوں میں نا صرف خوشحالی آئے گی، بلکہ پاکستان میں زراعت کے شعبے کی ترقی میں بھی بے حد اضافہ ہو گا۔100ارب سے بلا سود قرضہ اسکیم کے بعد گندم اور دیگر فصلوں کی پیداوار میں نا صرف اضافے کا امکان ہے، بلکہ جدید زرعی مراکز قائم کرنے سے کسانوں کو جدید زراعت کے بارے میں معلومات حاصل ہوں گی، پنجاب میں کسانوں کو بلا سود قرضہ جات سے ان کو اپنی سبزیوں اور پھلوں کو جدید طرز پر ایک شہر سے دوسرے شہر پہنچانے میں بھی مدد ملے گی۔پنجاب حکومت نے کاشتکاروں کو بے انتہا مراعات دی ہیں،جن میں زراعت کے فروغ کے لئے سروے سنٹر کا قیام،پنجاب ایگریکلچرکمیشن کا قیام،کھاد کی قیمتوں میں کمی کے لئے سبسڈی کی فراہمی اور ویئر ہاؤسز کی اپ گریڈیشن اور نئے وئیر ہاؤسز کی تعمیر ،سبزیوں کی پیداوار بڑھانے اور برآمدات میں اضافے کے لئے تین سالہ پروگرام پر عملدرآمد کا آغاز ،جدید آبپاشی زراعت کے فروغ کا منصوبہ اور جدید زراعت کے فروغ کے لئے موسمیاتی تبدیلیوں کے مراکز کا قیام شامل ہے۔ خادم اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کسانوں کی خوشحالی اور انہیں اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لئے انقلابی اقدامات اٹھائے ہیں ۔
خادم اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کسانوں کو سو ارب روپے بلا سود قرضہ جات اسکیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی تاریخ کے اس منفرد اوربے حد مفید پروگرام سے لاکھوں کسان مستفید ہونگے ۔جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے چھوٹے کاشتکاروں میں بلا سود قرضے شفاف طریقے سے تقسیم کئے جائیں گے ۔زراعت کی ترقی اور چھوٹے کسانوں کی خوشحالی کے لئے سو ارب روپے کے بلا سود قرضوں کی فراہمی کا تاریخ ساز پروگرام معاشی و سماجی ترقی اور سبز انقلاب برپا کرے گا ۔زراعت کو قومی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے ۔زراعت پاکستان کی خوشحالی ،برآمدات بڑھانے کی ضمانت اور زر مبادلہ کمانے کا ذریعہ ہے ۔کسان خوشحال ہو گا تو پاکستان ترقی کرے گا ۔کسان آگے بڑھے گا ۔قومی معیشت مضبوط ہو گی۔
حکومت کسانوں کی ترقی ،زراعت کے فروغ او ر فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کے لئے شروع کئے گئے انقلابی پروگراموں سے زرعی ترقی کا خواب پورا ہو گا ۔ماضی کے حکمرانوں کا تعلق اگرچہ زراعت سے رہا، لیکن انہوں نے اس شعبے کی ترقی پر کوئی توجہ نہیں دی ۔سو ارب روپے کے بلا سود قرضوں کی فراہمی کا تاریخی فیصلہ بھی وزیراعظم محمد نواز شریف کے عہد میں پنجاب حکومت نے کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ زراعت کو قومی معیشت میں کلیدی حیثیت حاصل ہے ۔گزشتہ تین برسوں سے ہمارے کاشتکاروں اور زرعی معیشت کو خاصا دھچکا لگا ۔چاول اور کپاس کی فصل کو نقصان پہنچا ۔عالمی منڈی میں کساد بازاری سے ہمارا کاشتکار بھی متاثر ہوا۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کاشتکاروں کو پہنچنے والے اس نقصان کے پیش نظر چالیس ارب روپے کا بڑا پیکیج دیا جس میں پچاس فیصد پنجاب حکومت نے حصہ ڈالا ۔چاول اور کپاس کی فصلوں کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی کے لئے چھوٹے کسانوں کو پانچ ہزار روپے فی ایکڑ کے حساب سے معاوضہ ادا کیاگیا ۔
پنجاب حکومت نے زراعت کی ترقی کے لئے سو ارب روپے کے پیکیج پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کسانوں کا یہ مطالبہ رہا ہے کہ صنعتوں اور سرمایہ کاروں کو قرضے آٹھ یا نو فیصد شرع سود پر ملتے ہیں، جبکہ کاشتکاروں کو سولہ فیصد شرع سود پر قرضے ملتے ہیں۔ کسانوں کو بھی آٹھ یا نو فیصد شرع سود پر قرضے ملنے چاہئیں، لیکن ہم نے چھوٹے کسانوں کا یہ دیرینہ مطالبہ پورا کر تے ہوئے کسانوں کے لئے ایک عظیم الشان پیکیج کا اعلان کیا اور کسانوں کو ملنے والے ان قرضوں کے سود کا سو فیصد بوجھ پنجا ب حکومت خود برداشت کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام سے چھوٹے کاشتکاروں کے علاوہ ایسے مزارعین بھی فائدہ اٹھائیں گے، جن کی اپنی کوئی زمین نہیں ہے ۔حکومت کے اس پروگرام سے کسانوں کو آڑھتی کے استحصال سے نجات ملے گی، جنہوں نے کسانوں کی زندگی کو اجیرن بنا ئے رکھا ہے۔ قرضوں کی فراہمی کا یہ پروگرام چھوٹے کاشتکاروں کو اس ظالمانہ نظام سے نجات دلائے گا ۔وزیراعلیٰ نے تقریب میں موجود بینکرز سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ بینکر ز قرضے دیتے وقت ہمیشہ یہ سوچتے ہیں کہ ایسے مالدار شخص کو قرضہ دیا جائے، جس سے رقم ڈوبنے کا اندیشہ نہ ہو حالانکہ تاریخ گواہ ہے کہ اربوں روپے کے قرضے اس ملک کے اشرفیہ نے ہڑپ کئے ہیں ۔محنت سے روزی کمانے والا غریب آدمی قرضہ ہضم کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا ۔