پنجاب اسمبلی ،سو اسو سے زائد ارکان کی معطلی کے باعث اجلاس کو رم کا شکار ہو گیا
لاہور( نمائندہ خصوصی) پنجاب اسمبلی کے ایوان میں تقریبا سوا سو سے زائد اراکین کی معطلی اور حکومتی ارکان کی عدم دلچسپی کے باعث دو روز کے وقفے کے بعد شروع ہونے والا پنجاب اسمبلی کا اجلاس کورم کا شکار ہوگیا جبکہ حکومتی رکن میاں طاہر جمیل نے اپنے اور اپنے والد پر قاتلانہ حملے میں وزیر قانون رانا ثناء اللہ کو مشکوک قراردیا ہے جس پر ڈپٹی سپیکر سردار شیر علی گورچانی نے مذکورہ رکن سے کہا کہ وزیر قانون ایوان میں جواب دینے کے لئے موجود نہیں ہیں ان کے توجہ دلاؤ نوٹس کو موخر کردیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق دو روز کے وقفے کے بعد پیر کی شام پونے دوگھنٹے کی تاخیر سے سپیکر رانا محمد اقبال خاں کی صدارت میں اجلاس شروع ہوا تو سپیکر نے ان کی صحتیابی کیلئے دعاؤں اور نیک تمناؤں کا اظہار کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا یہاں یہ امر قابل زکر ہے کہ جمعے کو اجلاس کے بعد سپیکر کا سروسز ہسپتال میں اپنڈیکس کا آپریشن ہوا تھا اور پیر کو انہوں نے ہلکے درد کے باوجود کچھ دیر کیلئے اجلاس کی صدارت کی ۔ معمول کے اجلاس کی کارروائی کے دوران حکومتی رکن میاں طاہر جمیل نے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرتے ہوئے اپنے اور اپنے والد پر ہونے والے قاتلانہ حملے کا معا ملہ اٹھایا اور کہا کہ پندرہ روز گذرنے کے باوجود ملزم گرفتار نہیں کیے جاسکے ان کا کہنا تھا کہ اس حملے سے پہلے ان پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے جو ملزم پکڑے گئے تھے ان کے رابطے وزیر قانون رانا ثناء اللہ سے تھے ابھی وہ مزید بات کرنا چاہتے تھے لیکن ڈپٹی سپیکر سردار شیر علی نے انہیں مزید بات کرنے سے روک دیا اور کہا کہ وزیر قانون توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دینے کیلئے ایوان میں موجود نہیں اسلئے یہ اگلے ہفتے تک کے لئے موخر کیا جاتا ہے۔ اجلاس میں وقفہ سوالات کی کاروائی کے دوران انسانی حقوق اور اقلیتی امور کے وزیر طاہر خلیل سندھو نے ایوان کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پنجاب میں ابھی تک کل 2467خواجہ سراؤں کی رجسٹریشن کی گئی ہے جبکہ زیادہ تر لوگ رجسٹریشن کروانے سے انکاری ہیں اور جو لوگ اپنی جنسی حیثیت ظاہر نہیں کرنا چاہتے تو کسی کی جبری رجسٹریشن ممکن نہیں تاہم خواجہ سراؤں کا علم ہونے پر رجسٹریشن کیلئے ان سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رجسٹرڈ خواجہ سراؤں کی تعداد اتنی نہیں کہ ان کیلئے کوٹہ مخصوص کیا جاسکے وہ اوپن میرٹ پر ملازمت حاصل کرسکتے ہیں البتہ ان کیلئے اصلاحی پروگرام او ر فنی تربیت کیلئے ٹیویٹا سے ایم او یو سائن کیا جارہا ہے جنسی ہراسانی اورشکایات کے ازالے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ محکمہ انسانی حقوق میں شکایت سیل کام کررہا ہے اور اب یہ شکایات سیل پورے صوبے میں ضلعی سطح پر قائم کیے جارہے ہیں ۔ اجلاس کے دوران حکومتی رکن عظمیٰ زاہد بخاری نے انٹرمیڈیٹ کے ناقص رزلٹ پر طلبا کے احتجاج کا معاملہ اٹھایا اور اس ضمن میں آؤٹ آف ٹرن التوائے کار کی تحریک بھی پیش کی ڈپٹی سپیکر نے ملتوی کردیا جس پر عظمی بخاری نے ناراضگی کا اظہار کیا ۔ ابھی ایجنڈے کے مطابق سرکاری کارروائی شروع ہونے لگی تو اپوزیشن رکن احسن ریاض فتیانہ نے کورم کی نشاندہی کردی اور کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس آج منگل کی صبح دس بجے تک ملتوی کردیا گیا ۔