کوہاٹ ،15ہزار نفوش پر مشتمل آبادی کا واحد گرلز سکول تعلیمی سہولیات سے محروم
کوھاٹ (بیورو رپورٹ) یونین کونسل چورلکی میں عوام کو صحت اور تعلیم کے مسائل نے گھیر لیا 15 ہزار سے زیادہ آبادی پر مشتمل علاقے کے اکلوتے گرلز ہائی سکول میں تعلیمی سہولیات کا فقدان جبکہ رورل ہیلتھ سنٹر میں پیرامیڈیکس سٹاف مریضوں کا علاج معالجہ کرنے پر مجبور‘ تفصیلات کے مطابق گزشتہ آٹھ سالوں سے ممبر صوبائی اسمبلی ملک امجد خان آفریدی کے حلقہ نیابت میں واقع یونین کونسل چورلکی کی عوام صحت اور تعلیم کی سہولیات سے محروم ہیں 15 ہزار سے زیادہ نفوس پر مشتمل آبادی میں طالبات کے لیے ایک گرلز ہائی سکول ہے جس میں گزشتہ دس سالوں سے ہیڈ مسٹریس سمیت کلرک اور سائنس ٹیچرز کی آسامیاں خالی پڑی ہیں اس وقت سکول ہذا میں صرف نہم اور دہم میں 110 طالبات زیر تعلیم ہیں جو آرٹس مضامین پڑھنے پر مجبور ہیں مجموعی طور پر سینکڑوں طالبات کو پڑھانے کے لیے اس وقت سکول میں ایک ڈرائنگ مسٹریس‘ ایک پی ای ٹی ایک ٹی ٹی اور ایک آرٹ ٹیچر سمیت دو‘ سی ٹی ٹیچرز موجود ہیں جو کہ نہایت ناکافی ہیں یونین کونسل چورلکی سے منتخب تحصیل کونسلر ملک محمد خالد نے اس حوالے سے بتایا کہ سکول میں سٹاف کی کمی خصوصاً ہیڈ مسٹریس اور سائنس ٹیچرز کے نہ ہونے کے حوالے سے متعدد بار وزیر تعلیم‘ وزیر اعلیٰ‘ ڈائریکٹر ایجوکیشن‘ وزیر اعلیٰ شکایت سیل‘ ضلع ناظم اور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر زنانہ کوھاٹ کو درخواستیں دے چکے ہیں مگر کوئی شنوائی نہ ہو سکی‘ تحصیل کونسلر نے مزید بتایا کہ سکول میں سائنس لیبارٹری تو موجود ہے مگر لیبارٹری میں کسی قسم کا کوئی سامان موجود نہیں جبکہ کمپیوٹر لیبارٹری کا سرے سے کوئی وجود نہیں ملک محمد خالد نے رورل ہیلتھ سنٹر کے حوالے سے بھی بتایا کہ محکمہ صحت کے افسران کی عدم توجہ کے باعث آر ایچ سی چورلکی میں نہ تو ڈاکٹر ہے اور نہ ہی کوئی لیڈی ڈاکٹر جبکہ ڈینٹل سرجن سمیت ایل ایچ وی کی پوسٹیں بھی خالی پڑی ہیں سہولیات کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ سابقہ دور حکومت میں وفاقی وزیر ملک عباس خان آفریدی کے توسط سے ایکسرے پلانٹ، ای سی جی مشین‘ الٹر ساؤنڈ مشین سمیت ایمبولینس گاڑی اس آر ایچ سی کو مل گئی مگر تمام مشینیں جوں کی توں بند پڑی ہیں جن کے استعمال کے لیے عملہ فراہم نہیں کیا جا رہا تحصیل کونسلر کا کہنا تھا کہ صحت کے اس مرکز کو ڈسپنسر حضرات چلانے کی کوشش کر رہے ہیں مگر ایمرجنسی کی صورت میں مریضوں کو 45 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے کوھاٹ لانا پڑتا ہے جو صحت اور تعلیمی ایمرجنسی کا دعویٰ کرنے والی حکومت کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔