ایم سی بی بینک کے خالص منافع میں 16.29ارب کا اضافہ
لاہور(پ ر)ایم سی بی بینک لمیٹڈ نے پرائیویٹ بیکنگ سکیٹر میں نوماہ میں سب سے زیادہ منافع دیا۔ اور اس صنعت میں چار روپے فی شیئر کے ساتھ سب سے نمایاں سہ ماہی پے آوٹ قائم رکھا ہے۔ ایم سی بی کے بورڈ آف ڈائریکٹر کااجلاس میا ں محمد منشاء کی چیئرمین شپ میں مورخہ 17-10-2019 کو منعقد ہوا جس کا مقصد بینک کی کارگردگی پر نظر ثانی، 30ستمبر2019 کو ختم ہونے والی نو ماہ کی عارضی سٹیٹمنٹس کی تصدیق کرنا بورڈ آف ڈائریکٹر نے چار روپے فی شیئر کے تیسرے عبوری Dividend کا بھی اعلان کیا ہے۔جوکہ اس سال 2019 کے اختتام تک چالیس فیصد سے 120 فیصد تک پہنچ جائے گا۔ اور اسDividend کے پے آوٹ میں اضافے کارجحان جاری ہے۔ایم سی بی نے ٹیکس سے قبل 27.51 ارب روپے کا منافع ظاہر کیا ہے جوکہ گذشتہ عرصہ سے 18%ذیادہ ہے اور فی حصہ قیمت میں 13.74%تک پہنچا ہے۔(جوکہ2018 میں 12.08% تھا)۔ بینک کے ٹیکس کے بعد منافع کی شرح میں 14%اضافہ کے ساتھ 16.29 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔باوجود یہ کہ 4%اضافی سپر ٹیکس کا بوجھ بھی ٹیکس سال 2018 بھی موجود تھا۔ جو دوسرے سپلمنٹری ایکٹ2019 کے تحت نافذ العمل ہوا۔ 30 ستمبر2019 کوختم ہونے والے نوماہ کے ٹیکس کی شرح 41% ہے جو کہ پچھلے عرصے سے 2% زیادہ ہے۔ نیٹ انٹرسٹ انکم بڑھ کر 42.99 ارب روپے ہوگئی جو کہ پچھلے عرصے کے مقابلے میں 27%زیادہ ہے۔ اثاثہ جات کے منافع میں بڑھوتری کا حجم خاص طور پر انویسٹ منٹ میں بینک کواس قابل بنایا کہ وہ 39.52ارب روپے کے اضافی مارک اپ کا اعلان کرسکے جوپچھلے عرصے سے 67% زیاد ہ ہے۔
بنک نے پچھلے چند سالوں میں انٹرسٹ ریٹ میں نمایاں اضافہ کے باوجود اپنی ترقی جاری رکھی ہے۔
باوجود یہ کہ ڈیپازٹس پر انٹرسٹ کی شرح میں منافع بخش اثاثہ جات کی قیمت کے مقابلہ میں نظر ثانی ہوئی ہے۔
بینک کے نان مارک ا پ انکم بلاک میں 11.45ارب روپے میں کااضافہ ہوا جس میں زیادہ تر فیس کمیشن اور زرمبادلہ کی انکم شامل ہے۔فیس اور کمیشن میں مل کر بینک کے کاروبار کو5%اضافہ کے ساتھ 8.32ارب تک پہنچا دیا۔
زرمبادلہ کی کمائی میں 26%اضافے کے ساتھ 2.19 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ جس پر مارکیٹ کے سب سے آسان شرائط شامل تھیں۔
باوجود یہ کہ افراط زر کا دباو (September:-19 Yoy CPI of 12.5%).انتظامی اخراجات میں صرف 6% اضافہ کے ساتھ جو پچھلے عرصے سے پنشن فنڈ اخراجات منہا کرکے رہا۔
ایڈوانسز کی شرح میں کوریج اور گراس NPLs کی شرح بالترتیب83.65 فیصد اور 9.66 فیصد ہے۔
بینک کے کل اثاثہ جات تخمینہ 1.58 کھرب روپے ہے جس میں دسمبر2018 کے مقابلے میں 6%اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اثاثہ جات کے تجریے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ نیٹ انویسٹ منٹ میں 115.1ارب روپے کیساتھ 15%کااضافہ ہوا ہے جبکہ31 دسمبر2018کے مقابلے میں نیٹ ایڈوانسز میں 13.3 ارب روپے کی کمی واقع ہوئی ہے۔
بینک کے ڈیپازٹ میں 96.1 ارب روپے کا نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ جو کہ 1145.14 ارب روپے پر مستحکم رہا اور جس نے دسمبر2018 کے مقابلے میں 9%اضافہ ہوا۔ ڈیپازٹ کے اخراجات میں نمایاں کمی لانے پر توجہ دے کر بینک اس قابل ہوا کہ موجود ہ ڈیپازٹ میں دسمبر 2018 کے مقابلے میں 4% اضافہ ممکن ہوا۔ جو کہ CASA میں تقریبا91% فیصد اضافہ ہے جو کہ کسٹمر کے بینک پر اعتماد اور اس کے نام پر بھروسے کی عکاسی کرتا ہے۔
بینک مجموعی طور پر پاکستا ن میں 1560 برانچز کا نیٹ ورک چلا رہا ہے اور پاکستان میں سٹاک ٹریڈنگ کے شعبے میں اور اپنی صنعت میں نمایاں مقام حاصل ہے۔ منافع جات اور فوائد کے حصول میں بینک اس صنعت میں سب سے زیادہ شرح کاحامل ہے۔
18.15%کی Capital Adequacy Ratio کے ساتھ بینک اپناعلیحدہ مقام رکھتا ہے جس میں 11.90% کے Capital Adequacy Ratio کی ضرورت ہوتی ہے (بشمو ل 1.90% Capital Conservation Buffer ) کیپٹل کے میعار کااندازہ بینک کے Common Equity Tier -1 (CET1) سے لگایاجاسکتا ہے۔ جوکہ کل اثاثہ جات کی شرح 16.17% ہے۔ جبکہ اس کے6% کی ضرورت ہوتی ہے۔
بینک نے Liquidity Coverage Ratio (LCR) کا تخمینہ 195.68% لگایا ہے۔
اور (NSFR) Net Stable Funding Ratio میں 145.45% کا تخمینہ لگایا ہے جبکہ اصل میں 100% کی ضرورت ہوتی ہے۔
Pacraنوٹیفکیشن مورخہ 27-06-2019 کے مطابق بینک لوکل کریڈٹ ریٹنگ AAA/A1 + کی طویل مدتی اور مختصر مدتی کیٹگیریز کے ساتھ نمایاں مقام رکھتا ہے۔