شام سے امریکی انخلا ء، کانگریس نے مخالفت میں قرار داد منظورکر لی 

شام سے امریکی انخلا ء، کانگریس نے مخالفت میں قرار داد منظورکر لی 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


واشنگٹن(اظہر زمان،خصوصی رپورٹ) امریکی کانگریس کے ایوان نمائندگان نے شمالی شام سے امریکی افواج کے انخلاء کے بارے میں صدر ٹرمپ کی پالیسی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کے خلاف قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کرلی ہے۔ بعد ازاں شام سے انخلاء پر اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے وائٹ ہاؤس میں کانگریس کے دونوں پارٹیوں کے اہم لیڈروں کا جو اجلاس بلایا تھا وہ ناکام ہو گیا تھا جس سے ڈیموکریٹک لیڈر واک آؤٹ کر گئے تھے۔ میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے سپیکر نینسی پلوسی سے جن کے ساتھ وہ پرخاش رکھتے ہیں ان کے منہ پر بدتمیزی کی جس پر احتجاجاً تمام ڈیموکریٹک لیڈر اجلاس کو چھوڑ کر چلے گئے۔ مواخذے کے موضوع پر کانگریس میں اختلاف پایا جاتا ہے اور ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والی سپیکر نینسی پلوسی کی ہدایت پر مواخذے کی چھان بین کا جو سلسلہ جاری ہے اس میں صدر ٹرمپ کی ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے کانگریس کے ارکان اس کی مخالفت کر رہے ہیں تاہم شام سے امریکی افواج کے انخلاء پر ڈیموکریٹک ارکان جو تنقید کر رہے تھے اس میں زیادہ تر ری پبلکن ارکان بھی شریک ہو گئے ہیں۔ نتیجتاً بدھ کی شام ایوان نمائندگان میں شام سے انخلاء کے خلاف جو قرارداد پیش ہوئے اس کے حق میں تمام ڈیموکریٹک ارکان اور زیادہ تر ری پبلکن ارکان نے ووٹ دیئے۔ اسی طرح یہ قرارداد 60 کے مقابلے پر 354 ووٹوں سے منظور ہو گئی۔ قرارداد میں شام سے امریکی افواج کے انخلاء کی مخالفت کی گئی ہے اور ترکی پر زور دیا گیا ہے کہ وہ شام میں فوجی کارروائی بند کر دے۔ قرارداد میں وائٹ ہاؤس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ شام میں داعش کے خاتمے کیلئے ایک نپا تلا منصوبہ پیش کرے۔ کانگریس مین سیتھ مولٹن نے اس موقع پر اپنی تقریر میں کہا کہ صدر ٹرمپ انخلاء کے فیصلے کے ذریعے آمروں اور قاتلوں کا ساتھ دے رہے ہیں۔ ری پبلکن ارکان نے انخلاء کو تباہ کن قرار دیا۔ صدر ٹرمپ کے ایک انتہائی قریبی ساتھی سینیٹر لنڈسے گراہم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر کے فیصلے سے داعش کو ایک بار پھر ابھرنے کا موقع ملے گا اور صدر کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔ صدر ٹرمپ نے ترکی کے صدر اردوان کو شام میں کارروائیاں روکنے کیلئے وزارت خارجہ کے حکام کے ذریعے ایک خط بھیجا تھا جسے مبینہ طور پر انہوں نے رد کر دیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ شام میں ایک حصے سے امریکی افواج باہر نکل آئی ہیں جہاں ترک افواج کرد جنگجوؤں پر حملے کر رہی ہیں۔ وائٹ ہاؤس سے واک آؤٹ کرنے کے بعد سپیکر نینسی پلوسی نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ شام سے امریکی انخلاء کے خلاف کانگریس کے ووٹ سے متزلزل دکھائی دے رہے تھے اسی لئے ہم اجلاس سے نکل آئے کیونکہ وہ حقیقت سے انحراف کر رہے تھے۔ سینیٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کی اقلیتی لیڈر چک شمر کا کہنا تھا کہ یہ اجلاس ڈائیلاگ سے زیادہ گالی گلوچ کا منظر پیش کر رہا تھا اس لئے واک آؤٹ ہی زیادہ مناسب فیصلہ تھا۔ 
قرار داد

مزید :

صفحہ اول -