کے پی کے کیسز میں اکثر اسلحے کی جگہ ٹوپک کا لفظ استعمال ہوتا ہے،بدر منیر کا پشتو ڈائیلاگ بھی ہے” ٹوپک زما قانون دا“سپریم کورٹ کے قتل کے مجرم کی سزا کیخلاف نظرثانی اپیل پرریمارکس
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے دہرے قتل کے مجرم کی سزا کیخلاف نظرثانی اپیل مسترد کردی،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیس میں ہم ملزم کو جتنا ریلیف دے سکتے تھے وہ دے چکے ہیں، کے پی کے کیسز میں اکثر اسلحے کی جگہ ٹوپک کا لفظ استعمال ہوتا ہے،ٹوپک کا لفظ فلم انڈسٹریز میں بھی استعمال ہوتا ہے،بدر منیر کا پشتو ڈائیلاگ بھی ہے ٹوپک زما قانون دا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں دہرے قتل کے مجرم کی سزا کیخلاف نظرثانی اپیل پر سماعت ہوئی،ملزم سلیم اختر نے سپریم کورٹ میں سزا کے خلاف نظر ثانی اپیل دائر کی تھی،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں بنچ نے اپیل پر سماعت کی،وکیل ملزم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں ایف آئی آر میں اسلحہ کا نام نہیں لکھا گیا، چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیس میں ہم ملزم کو جتنا ریلیف دے سکتے تھے وہ دے چکے ہیں، کے پی کے کیسز میں اکثر اسلحے کی جگہ ٹوپک کا لفظ استعمال ہوتا ہے،ٹوپک کا لفظ فلم انڈسٹریز میں بھی استعمال ہوتا ہے،بدر منیر کا پشتو ڈائیلاگ بھی ہے ٹوپک زما قانون دا،
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ کیس میں 3گھنٹے کے اندر پوسٹ مارٹم بھی ہو گیا،اتنے جلدی کوئی جھوٹی کہانی نہیں بنا سکتا، وکیل ملزم نے کہا کہ کیس میں 9 دن کے بعد وجہ قتل سامنے آئی،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ یہ بچی کا معاملہ تھا اس طرح کی بات اکثر لوگ سامنے نہیں لاتے۔
چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ کیس میں ہم ملزم کو جتنا ریلیف دے سکتے تھے وہ دے چکے ہیں،عدالت نے دہرے قتل کے مجرم اختر سلیم کی سزا کے خلاف نظرثانی اپیل مستردکردی۔