کراچی کی آبادی کو آدھادکھانا زیادتی ہے، حافظ نعیم الرحمن
کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کراچی کی آبادی کو آدھا کرکے دکھانا اداروں کی زیادتی ہے، کراچی کا بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ یہاں کی آبادی کو گنا ہی نہیں گیا۔ہفتہ کوکراچی سٹی کورٹ میں اسلامک لائرز فورم کی جانب سے حق دو کراچی کو ریفرنڈم کیمپ کا انعقاد کیا گیا، جس میں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے شرکت کی۔جماعت اسلامی کی جانب سے حق دو کراچی ریفرنڈم میں مطالبہ کیا گیا کہ نوجوانوں کو سرکاری نوکری دی جائے، کوٹہ سسٹم ختم کیا جائے اور کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کیا جائے۔اس موقع پرحافظ نعیم الرحمن نے کراچی بار ایسوسی ایشن کے عہدیداران سے ملاقات کی۔ کئی وکلا نے کراچی ریفرنڈم میں اپنا ووٹ بھی کاسٹ کیا۔حافظ نعیم الرحمن نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حقوق کراچی تحریک میں ہم عوامی رائے لے رہے ہیں، کراچی کی آبادی کو آدھا کر دیا گیا ہے، یہ زیادتی ہے جو اداروں کی طرف سے ہوئی، ادارہ شماریات وفاقی ادارہ ہے اور آدھی آبادی کو کھا گیا ہے،یہ کام نون لیگ اور پی ٹی آئی نے ٹھیک نہیں کیا۔ اس وقت نواز شریف صاحب کی حکومت تھی، اگر کراچی کی آبادی کم دکھائی جارہی ہے تو پی ٹی آئی اور ن لیگ دونوں خوش ہیں۔امیرجماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ کراچی کا کوئی والی وارث نہیں، اس شہر کو تقسیم در تقسیم کردیا گیا، وزیراعظم کے پیکجز خیرات ہیں، جبکہ ہمیں بااختیار شہری حکومت دی جائے، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے لوگوں کو تقسیم کر رکھا ہے لیکن ہم ایک ہیں، پیپلز پارٹی یہ تو کہتی ہے کہ سندھ کی آبادی کم دکھائی گئی لیکن کراچی کی بات کریں تو تعصب کا مظاہرہ کرتی ہے، کے الیکٹرک کے سابق سربراہ تابش گوہر کو وزیراعظم کا مشیر بنا دیا گیا جو ظلم ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا کہ کراچی کی مردم شماری ہنگامی بنیادوں پر دوبارہ کی جائے، جن کے شناختی کارڈز پر مستقل پتے ہیں انہیں گنا جائے۔