حکومت ہائیکورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے متناز عہ 13دیہات کو مہمند میں ضم کرے
ضلع مہمند(نمائندہ پاکستان) حکومت ہائی کورٹ فیصلے کا احترام کرکے متنازعہ تیرہ دیہات واپس ضلع مہمند میں ضم کریں۔متنازعہ حیثیت سے مذکورہ دیہات پچیس سال سے ترقیاتی عمل اورانسانی حقوق سے محروم ہیں۔ جبکہ نان لوکل بھرتی،آٹے کی کم سپلائی اور مہنگائی کے خلاف آئندہ پیر کو احتجاجی کیمپ لگائیں گے۔ مقامی عمائدین کی پریس کانفرنس۔تفصیلات کے مطابق ضلع مہمند کے متنازعہ تیرہ دیہات کے عمائدین حاجی شاہد خان،عبدالجلیل اور دیگر عمائدین کا لوئر مہمندپریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پچیس سال پہلے چند بااثر شخصیات کی وجہ سے تحصیل یکہ غنڈ سے ملحقہ دیہات کو زبردستی ضلع چارسدہ میں شامل کرنے کی ناکام کوشش کی۔ لیکن ہمارے عوام نے ان کے مذموم عزائم ناکام بنادی۔ہمارے اباوجداد قیام پاکستان سے پہلے یہاں پر آباد ہیں۔ مذکورہ علاقہ روز اول سے ضلع مہمند کا حصہ ہے۔یہاں کے لوگوں کے ڈومیسائل،شناختی کارڈ سرکاری ادارے مراعات ووٹ کا اندراج اور شجرہ نصب سب کے سب ضلع مہمند سے وابستہ ہیں۔مگرچند مفاد پرست ٹولے نے ہماری حیثیت بدلنے کی ناکام کوشش کی جس کی وجہ سے پچھلے پچیس سالوں سے یہ علاقہ متنازعہ ہے۔اس متنازعہ حیثیت کی وجہ سے کوئی بھی ترقیاتی کام نہ ہوسکا۔ کیونکہ نہ تو ضلع چارسدہ والے اسکو فنڈز کردیتے تھے۔ اور نہ ہی ضلع مہمند کی انتظامیہ کے پاس ترقیاتی عمل کاکوئی جواز تھا۔انہوں نے الزام لگایا۔ کہ ہم لوگوں نے اس غاصبانہ قبضے کے خلاف ہر فورم پر اواز اٹھائی۔ لیکن تاحال کوئی شنوائی نہ ہوسکی۔ آخر کار ہم نے عدالت کا دروازہ کھٹکٹایا۔2018 میں پشاور ہائی کورٹ نے ہمارے حق میں فیصلہ سنایا اور مذکورہ تیرہ دیہات ضلع مہمند کا حصہ ثابت کیا۔ لیکن ابھی تک اس فیصلے پر کوئی عمل درامد نہ ہوسکا۔ اور اس وجہ سے یہ علاقہ ہر قسم کی ترقیاتی عمل میں بہت پیچھے رہ گیا ہے۔اس علاقے میں مسائل کے بادل چھائی ہوئی ہیں۔علاقے میں سڑک،سکول،ہسپتال اور دوسری بنیادی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔اسکے علاوہ یہاں پر غیر مقامی افراد کی بھرتیوں کا مسئلہ بھی انتہائی سنگین ہے۔اورساتھ مہنگائی،آٹا بحران اور دوسری ضروریات زندگی میں بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ان تمام مسائل کے حل کرنے اور اپنے حقوق کی اواز اٹھانے کیلئے عوام آئندہ پیر 19اکتوبر کو یکہ غنڈ کے مقام پر احتجاجی کیمپ لگاکر مطالبات کے حصول تک تحریک جاری رکھے گے۔انہوں نے مقامی لوگوں سے احتجاجی کیمپ میں حصہ لینے کی اپیل کی۔