18 اکتوبر 2007 کو ہونے والا سانحہ کارساز ہمیشہ یاد رہے گا، پیپلزپارٹی گلف ریجن
دبئی (طاہر منیر طاہر) آج سے 13 سال قبل پاکستان کی سابقہ وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو گاڑیوں کے ایک قافلے کےس اتھ کراچی میں کارساز مقام سے گزررہی تھیں کہ بموں کے اوپر تلے دھماکے ہوئے جس کے نتیجہ میں موقع پر 180 سے زائد کارکن ہلاک ہوگئے جبکہ 500 سے زائد شرکائے قافلہ شدید زخمی ہوگئے۔ 18 اکتوبر 2007ءکو وقوع پذیر ہونے والا یہ واقعہ سانحہ کارساز کہلاتا ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی ہر سال یہ دن اندرون اور بیرون ملک مناتی ہے جس میں شہدائے کارساز کو یاد کیا جاتا ہے۔
اس سال بھی پاکستان پیپلزپارٹی دبئی نے سانحہ کارساز کے موقع پر ایک تعزیتی تقریب منعقد کی جس میں پی پی پی گلف ریجن کے صدر میاں م نیر ہانس، نثار محمود خٹک، ذوالفقار علی مغل، فضل خان درانی، عرفان قمر گوندل، ملک خرم شہزاد، سید طاہر گردیزی، محمد امین سرگانہ، محمد ارشد بٹ، شفیق الرحمن صدیقی، رضوان عبداللہ، نجمہ جیلانی، سمعیہ ناز ملک، چودھری آفتاب اور محمد افضل ، محمد امجد بٹ، محمد عدیل بٹ، چودھری سجاد، عبدالقیوم چودھری، سجاد احمد کویت، اشفاق احمد، انعم خان درانی، نجمہ احسان سارہ رائے، احسن نذیر سمیت متعدد پارٹی کارکنوں نے شرکت کی۔
اس موقع پر متذکرہ مقررین نے کہا کہ سانحہ کارساز کے شہدا پاکستان پیپلزارٹی کا گرانقدر سرمایہ ہے جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کو پارٹی کو دوام بخشا۔ مقررین نے کہا کہ سانحہ کارساز کے شہیدوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور ہر سال 18 اکتوبر کا دن سانحہ کارساز کے شہدا کی یاد میں منایا جائے گا۔ اس موقع پر سانحہ کے شہدا کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی اور ان کے لیے دعائے بخشش و مغفرت کی گئی۔ اس تقریب کا اہتمام پی پی پی گلف ریجن کے سیکرٹری فنانس محمد ارشد بٹ نے کیا تھا۔
اس موقع پر یہ بھی کہا گیا کہ پی ڈی ایم کے جلسہ میں موجود لاکھوں لوگوں کو دیکھ کر حکمرانوں کی نیندیں اڑگئی ہیں۔ مقررین نے کہا کہ پی ڈی ایم کے حالیہ جلسہ سے موجود حکومت کا بوریا بستر ملبوس گول ہونے والا ہے۔ پی پی پی کی اس تقریب میں موجود شرکائے تقریب نے مطالبہ کیا ہے کہ اپوزیشن کے خلاف قائم مقام مقدمات خارج کیے جائیں اور تمام سیاسی قیدیوں اور سیاسی قائدین کو جلد از جلد رہا کیا جائے۔