نظریہ پاکستان ٹرسٹ اور وزیراعلیٰ بزدار
نظریہ پاکستان ٹرسٹ نے یوم وفات قائداعظم پر جس پروقار تقریب کا اہتمام کیا اس کا ایک اہم پہلو یہ تھا کہ اس میں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے شرکت کرنا تھی، چونکہ وزیراعلیٰ کی شرکت ہونا تھی، اس لئے ہماری شرکت لازمی تھی چنانچہ منتظمین کے دعوت نامے پر لببیک کہتے ہوئے ہم کشاں کشاں نظریہ پاکستان ٹرسٹ پہنچ گئے۔
تاہم وزیراعلیٰ پنجاب تو نہ آ سکے البتہ ان کا لکھا ہوا پیغام ضرور آگیا جسے ایک اور معزز رکن صوبائی اسمبلی بارہ صاحب نے پڑھ کر سنایا۔ پیغام اس قدر مدلل، بھرپور اور نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے اغراض و مقاصد میں گندھا ہوا لگ رہا تھا کہ بارہ صاحب کم از کم بارہ مرتبہ اس بری طرح اٹکے کہ حاضرین مجلس کا فوکس ٹوٹ گیا اور انہوں نے جھٹ سمارٹ فون نکال کر ویڈیو بنانا شروع کردی اور آپس میں اس غضب کی کھسر پھسر کی کہ مہناز رفیع صاحبہ کو ہٹلر کی طرح ہاتھ اٹھا کر انہیں خاموش کروانا پڑا۔ان کے پہلو میں بیٹھی عظمیٰ کاردار کا خیال تھا کہ وہ بارہ صاحب سے بہتر پڑھ سکتی ہیں لیکن انہیں تو اپنی بات نہیں سنانے دی گئی،وزیر اعلیٰ بزدار صاحب کی کیسے سنا تیں!
وزیر اعلیٰ کا پیغام سن کر ہمیں تو یہی محسوس ہو اکہ وہ ٹرسٹ کے بارے بخوبی آگاہ ہیں لیکن پھر بھی ٹرسٹ کا ایک وفد پروگرام کے فوراً بعد وزیر اعلیٰ ہاؤس پہنچ گیا اور انہیں ٹرسٹ کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کرکے آیا ۔
یہی نہیں بلکہ ان سے یہ وعدہ بھی لیا کہ وہ ٹرسٹ کے احاطے میں ایک پودا لگانے کے لئے ضرور تشریف لائیں گے۔ اس لئے ہم نے بھی طے کیا ہے کہ وہ پودا لگائیں گے اور ہم ٹرسٹ پر ایک کالم تحریر کریں گے کیونکہ شجرکاری اور نثرکاری قریب قریب ایک جیسے ہی کام ہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کو چاہئے کہ ٹرسٹ میں اپنا ایک دفتر بنائیں اور ہفتے میں ایک دن یہاں تشریف فرما ہوا کریں تاکہ وہ تحریک پاکستان کے کارکنوں سے ملاقاتوں کے ذریعے انہیں توانائی دے سکیں اور جان سکیں کہ پاکستان کے معماروں نے کس قسم کا پاکستان بنانے کا خواب دیکھا تھا۔ اس کا یہ فائدہ بھی ہو گا کہ ملک بھر کی بیوروکریسی کو ٹرسٹ کے حوالے سے آگاہی حاصل ہو گی اور افسران بھی اپنے اندر پاکستان کو نظریہ پاکستان اور معماران پاکستان کے خیالات کی نظر سے سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت پیدا کر سکیں گے۔
اس میں شک نہیں کہ حکومت پنجاب کے تعاون سے نظریہ پاکستان ٹرسٹ کا پیغام سکولوں اور کالجوں میں پہنچ رہا ہے کیونکہ حکومت کی جانب سے تمام سکولوں اور کالجوں کو تاکید ہوتی ہے کہ وہ طلباء کو ٹرسٹ میں اور ٹرسٹ کو سکولوں میں آنے جانے کی حوصلہ شکنی نہ کریں ۔
تاہم اب جب کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار صاحب اس بات پر راضی لگتے ہیں کہ وہ ٹرسٹ کے لئے ضرور کچھ کریں گے تو ہمارا ان کو مشورہ ہے کہ وہ ایڈمنسٹریٹو سٹاف کالج کے طالب علموں کے ہر بیج کی ایک انٹرن شپ نظریہ پاکستان ٹرسٹ میں ضرور رکھوائیں۔
اسی طرح ٹرسٹ کے عہدیداروں کو بھی ایڈمنسٹریٹو سٹاف کالج میں مدعو کیا جانا چاہئے تاکہ وہ وہاں زیر تربیت افسران کو نظریہ پاکستان کا سبق پکا کروا سکیں۔
جناب عثمان بزدار صاحب کے والد پکے مسلم لیگی ہیں اور انہیں ٹرسٹ کی جانب سے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ۔
بزدار صاحب کو ٹرسٹ کا وزٹ ضرور کرنا چاہئے کیونکہ وہاں پر تحریک پاکستان کے حوالے سے بہت کچھ موجود ہے اور نیا پاکستان تبھی بن سکتا ہے اگر پرانے پاکستان کے بارے میں اچھی طرح جان لیا جائے۔یہ الگ بات کہ ان کی پارٹی نے نیا پاکستان بنانے کا وعدہ تو کیا ہے لیکن نیا پنجاب بنانے کا وعدہ نہیں کیا ہے ۔
پھر بھی انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ صوبہ پنجاب پورے پاکستان کا ساٹھ فیصد ہے تو نظریہ پاکستان ٹرسٹ پورے پنجاب کا ساٹھ فیصد ہے۔ چنانچہ انہیں فیصدو فیصدی آگے بڑھنا چاہئے اور ٹرسٹ کے معاملات میں معاونت سے اپنی دنیا و آخرت بنانی چاہئے ۔