اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود میڈیکل کمپلیکس میں کوئی سہولت میسر نہیں : جمشید الدین
نوشہرہ ( بیورورپورٹ ) رکن صوبائی اسمبلی سابق صوبائی وزیر میاں جمشید الدین کاکا خیل نے کہا ہے کہ قاضی میڈیکل کمپلیکس پر 5ارب روپے خرچ ہونے کے باوجود مریضوں کو کوئی سہولت میسر نہیں ہے بورڈ آف گورنر اور ڈاکٹروں کی آپس کی چپقلش کی وجہ سے مریضوں کو مردان کمپلیکس او ایل آر ایچ پشاور منتقل کیا جارہا ہے آئیدہ اگر کسی بھی ڈاکٹر نے مریضوں کو دوسرے ہسپتالوں میں ریفر کرنے کی کوشش کی اس ڈاکٹر کے خلاف سخت سے سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی سی سی یو نہ ہونے کی وجہ سے گزشتہ روز ایک مریض نے راستے میں دم توڑ دیا تھا یہ ہمارے لئے ناقابل برداشت اورقابل افسوس ہے ہسپتال میں نہ تو ادویات ہے اور نہ علاج بورڈ آف گورنر اور ڈاکٹرزہسپتال میں تقسیم کار کرکے آپس کے اختلافات ختم کرکے مریضوں کی خدمت کو یقینی بنائیں لیبارٹری ٹسٹ ہسپتال کی بجائے پرایؤیٹ لیبارٹریوں میں کرانے پر بھی برہم میاں جمشید الدین کاکاخیل نے سی سی یو وارڈ کا بھی تفصیلی دورہ کیا مریضوں نے شکایات کے انبار لگا دئیے اور کہا کہ ہمیں وارڈ ز میں کسی قسم کا کوئی سہولت میسر نہیں اور نہ ادویات دئیے جارہے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں قاضی میڈیکل کمپلیکس میں سی سی یو وارڈ کے تفصیلی دورے کے دوران میڈیا کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا اس موقع پر قائممقام ضلعی ناظم حاجی اشفاق احمد ،ضلعی کونسلران قاضی واجد ، حاجی نوشیر خان ، زاہد حیات ، کاشف خان ترک بھی بورڈ آف گورنر کے چیئرمین ضیا ء الرحمان اور ہسپتال ڈائریکٹر حمز اللہ بھی موجود تھے انہوں نے کہا کہ قاضی میڈیکل کمپلیکس خیبر پختونخوا بھر کے بہترین ہسپتالوں میں شمار ہوتا ہے اور سابق وزیر اعلیٰ پرویز خان خٹک نے قاضی میڈیکل کمپلیکس اور میڈیکل کالج کیلئے 5ارب روپے کا فنڈ فراہم کیا ہوا تھا اور یہ ضلع نوشہرہ کے عوام کی خوش قسمتی تھی کہ انہوں نے نوشہرہ میڈیکل کالج کا قیام عمل میں لاکر ضلع نوشہرہ کے ذہین طلبا و طالبات کو اپنے ہی علاقے میں ڈاکٹر بنے کا موقع فراہم کیا انہوں نے کہا کہ آئیندہ ہسپتال میں آپس کے اختلافات اور گروپ بندی برداشت نہیں کی جائے گی انہوں نے مزید کہا کہ ہسپتال میں ڈاکٹر ز ، ٹیکنیکل سٹاف اور نرسز کی کمی کو بہت جلد پورا کیا جائے گا ۔