خبرناک کی میزبان عائشہ جہانزیب کی ’ قابل اعتراض‘ ویڈیو لیک، سوشل میڈیا پر ہنگامے کے بعد حقیقت سامنے آگئی

خبرناک کی میزبان عائشہ جہانزیب کی ’ قابل اعتراض‘ ویڈیو لیک، سوشل میڈیا پر ...
خبرناک کی میزبان عائشہ جہانزیب کی ’ قابل اعتراض‘ ویڈیو لیک، سوشل میڈیا پر ہنگامے کے بعد حقیقت سامنے آگئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) سوشل میڈیا پر ان دنوں انفوٹینمنٹ پروگرام خبرناک کی میزبان عائشہ جہانزیب کی ایک پرانی ویڈیو زیر بحث ہے جس میں بظاہر وہ آدھے کپڑوں میں بیٹھی ہوئی نظر آرہی ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اس ویڈیو پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے ، نہ تو کوئی ان کی بات سننے کی کوشش کر رہا ہے اور نہ ان کی ویڈیو کا دوسرا رخ دیکھ رہا ہے۔ عائشہ جہانزیب کا کہنا ہے کہ ان کی پرانی ویڈیو کو اس لیے ایشو بنایا جارہا ہے کیونکہ انہوں نے ایک پروگرام میں وزیر اعظم اور خاتون اول کی ڈمیز کو مہمان بلایا تھا۔
خبرناک کی میزبان عائشہ جہانزیب کی لگ بھگ 6 ماہ پرانی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے جس میں وہ ’ خواجہ سراﺅں کے عالمی دن‘ کی ایک تقریب میں شریک ہیں، ان کے ساتھ پاکستان کے پہلے خواجہ سرا نیوز کاسٹر مارویہ ملک بھی موجود ہیں۔ عائشہ جہانزیب کے دائیں جانب سے بنائی جانے والی اس ویڈیو میں بظاہر یہی لگ رہا ہے کہ انہوں نے سکرٹ پہنی ہوئی ہے اور ان کی ٹانگیں بے لباس ہیں، لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔


عائشہ جہانزیب نے اس ایونٹ کی اپنی ایک تصویر بھی شیئر کی جس میں انہیں پورے کپڑوں میں ملبوس دیکھا جاسکتا ہے۔

ایک صارف نے عائشہ جہانزیب کی اسی ایونٹ کی سامنے سے بنائی گئی ویڈیو بھی شیئر کی جس میں کوئی قابل اعتراض بات نظر نہیں آرہی بلکہ عائشہ جن لوگوں سے مخاطب ہیں وہ چھوٹے بچے ہیں، اور کوئی بھی صاحبِ عقل شخص بچوں کے سامنے تو ایسی حرکت ہرگز نہیں کرے گا۔

مذکورہ بالا ’ کارروائی‘ 6 ماہ پہلے یا اس وقت کی ہے جب عائشہ جہانزیب کی یہ ویڈیو منظر عام پر آئی تھی لیکن آخر کیا وجہ ہے کہ اب دوبارہ سے ان کی اسی ویڈیو کو وائرل کیا جارہا ہے؟ نہ صرف ان کی یہ ویڈیو بلکہ ان کی فوٹو شاپ نیم برہنہ تصاویر بھی پھیلائی جارہی ہیں۔
عائشہ جہانزیب کہتی ہیں کہ ان کی یہ ویڈیو کئی ماہ پرانی ہے اور اب ان کے خیال میں اس مہم کے پیچھے وجہ ان کا وہ پروگرام ہے جس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ کی ڈمیز کو پروگرام کا حصہ بنایا گیا تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ اب ملک میں سیاسی تنقید کی کوئی جگہ نہیں رہی۔انہوں نے کہا 'میں نے سوشل میڈیا دیکھا جہاں میری وہ تصویریں تھیں جو میری نہیں تھیں، ایسے لباس میں جو میں نے کبھی پہنا ہی نہیں اور اس کے ساتھ قابلِ نفرت پیغامات تھے، مجھے شدید دھچکا لگا، پہلے دن تو بخار ہو گیا، پھر میں نے خود کو سمجھایا کہ مجھے اس سب کا دلیری سے سامنا کرنا ہے۔'