موٹروے کیس ،مولانا طارق جمیل نے اپنا رد عمل جاری کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کر دیا

موٹروے کیس ،مولانا طارق جمیل نے اپنا رد عمل جاری کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کر ...
موٹروے کیس ،مولانا طارق جمیل نے اپنا رد عمل جاری کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کر دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )لاہور موٹر وے جیسے نہایت افسوسنا ک واقعہ نے اس وقت پوری قوم ہی غم میں مبتلا کر رکھاہے تاہم اب اس معاملے پر معروف عالم دین مولانا طارق جمیل کا رد عمل بھی سامنے آ گیاہے ۔انہوں نے اپنے رد عمل میں حکومت سے قانون میں موجود سخت سے سخت سزا ان مجرموں کو دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے قانون سازی کی درخواست کی ۔
تفصیلات کے مطابق مولانا طارق جمیل کا اپنے ویڈیو پیغام میں کہناتھا کہ دنیا میں جتنی بھی قومیں تباہ ہوئیں اس کا سبب ان کی معاشی تنگی ، اسباب کی قلت نہیں تھا ،قرآن کہتا ہے کہ ہر قوم اس وقت تباہ ہوئی جب وہ بے عمل ہوئے ، بد عمل ہوئے ، بد اخلاق ہوئے تو اللہ نے ان کو پکڑا اور وہ قومیں اس وقت اپنے عروج پر تھیں ۔اس وقت جو واقعہ ہواہے ہماری بد اخلاقی اور پستی کی انتہا ہے ، اس سے آگے بڑھ کر کوئی پستی ، بد اخلاقی اور بے حیائی نہیں ہے ، مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ میں اس کی مذمت کیلئے کیا الفاظ استعمال کروں اور قوم کی اخلاقی پستی کیلئے کونسا نوحہ لکھوں کہ ہم ہرلحاظ سے اخلاقی طور پر کتنے پست ہو چکے ہیں ، ہمارے بھی زوال کا سبب اسباب کی کمی نہیں ہے ، ہم نیوکلیئر پاور ہیں ، ہماری پوری امت کی پستی کا سبب صرف بد اخلاقی ،بے حیائی اور نافرمانی ہے ،جب عروج آتا ہے تو صفات پر آتا ہے اور زوال آتا ہے تو وہ بد اخلاقی اور اعما ل کی پستی پر آتاہے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ اتنا شرمنا ک واقعہ ہے کہ میر ی زبان بولتے ہوئے لڑ کھڑا ر ہی ہے ، اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے ، میر ی حکومتی ادارں سے گزارش ہے ، ان کوقانون میں سخت سے سخت جو سزا ہو سکتی ہے وہ دی جائے ، میں حکومت پاکستان سے گزارش کروں گا ، اللہ کے واسطے عدلیہ اور قانون کو بدلیں ، ہمارا قانون ڈیڑھ سو سال قبل جو انگریز بنا کر گیا تھا وہی چل رہاہے ، ہماری عدلیہ میں بہت اچھے جج ہیں اور وکیل ہیں ، آنے والا بھی مظلوم ہوتاہے لیکن سب انصاف لیتے ہوئے تھک ہار جاتے ہیں ۔میں حکومت سے درخواست کروں گا کہ اللہ کے واسطے اس قانون پر غور کریں اس پر ساری پارلیمنٹ قانون سازی کرے لیکن وہ آپس میں ہی لڑتے رہتے ہیں ، اس میں ساری اپوزیشن اور حکومت مل کر اچھے صاحب علم وکلاءاور جج ہیں ، سچے اور دیانت دار ہیں ، یہ سب مل کر اس قانون کو تبدیل کریں ، یہ خود ایک ظلم ہے جو عدالتوں میں ہو رہاہے ، مظلوم کا سب کچھ بک جاتاہے لیکن پھر بھی اسے انصاف نہیں ملتا ۔
مولان طارق جمیل نے کہا کہ دس سال کے بعد چلتاہے کہ یہ تو بے گناہ ہے ، اس کو رہا کر دیا جائے ، اس کے دس سال کہاں گئے ،کتنے بے گناہ پھانسی پر چڑھ گئے ، میرا تو سر شرم سے جھکا ہواہے میں کیا کروں اور کیا کہوں ، ایک تو حکومت سے گزارش ہے کہ ان کو سخت سے سخت سزا دی جائے اور دوسری قانون سازی کی جائے ، یہ قانون پرانا ہو چکاہے ، آج سے 80 سال پرانی گاڑی پر کو ن چڑھے گا ، ڈیڑھ سو سال ہو چکے ہیں اس قانون کو بدلنا ضروری ہے ، انصاف جلدی دینا عدلیہ ، حکومت اور وکلاءکے ذمہ داری ہے ۔
ان کا کہناتھا کہ چنگیز خان بہت ظالم تھا، اس نے سب سے بڑی حکومت بنائی ، دنیا کے 22 فیصد حصے پر اس کی حکمرانی قائم ہوئی ،اس کا کوئی مذہب نہیں تھا ، وہ سورج کی پوجا کرتا تھا لیکن اس کے قانون میں زنا کی سزا قتل تھی ،کوئی زنا کرتا پکڑ ا جاتا تو اس کی گرد ن اڑا دی جاتی ہے ، جھوٹ اور چوری کی سزا بھی قتل تھی ،ایک غیر مسلم نے اپنی قوم میں ایسا زبردست نظام بنایا ، ہم تو ملت اسلام ہیں ۔ایسے واقعات روزانہ ہو رہے ہیں ، یہ ایک واقعہ ہائی لائٹ ہو گیا ، بچوں سے زیادتی کے واقعات روز ہو رہے ہیں ، ہمیں اپنے آپ کو بدلنا ہوگا ، والدین سب سے پہلا سکول ہوتے ہیں وہ بچوں کی تربیت سے غافل ہیں ، بس سکول جائیں اور پڑھائیں ، واپس آئیں اور ٹیوشن پڑھیں ،آگے سے ہمارے سکول صرف کاروباری ادارے ہیں تربیت ساز نہیں ہے ، ہمارے کالجز میں لڑکے اور لڑکیاں اکھٹے پڑھتے ہیں ، جب پٹرول اور آگ اکھٹا ہو تو آگ نہ لگے تو یہ کیسے ہو گا ، مخلوط تعلیم اس نے بے حیائی کو پرموٹ کیاہے ، اس میں کوئی شک نہیں ہے ، میں خود کالج لائف گزار کر اللہ کے راستے کی طرف آیا ،میرا دکھ درد ہے ، اپنے بچوں اور بچیوں کی تربیت اور حفاظت کرو۔
ان کا کہناتھا کہ اللہ کے نبی ﷺ کا فرمان ہے کہ رات کو کوئی اکیلے سفر نہ کرے ، اگر مرد بھی ہے تو اکیلے سفر نہ کریں ، سکول اور کالج والوں سے کہتاہوں کہ بچے اور بچیوں کو اخلاق کا سبق دیں ، علماءسے کہتاہوں کہ فرقہ واریت اور نفرت انگیز بیانات چھوڑ کر اچھے اخلاق ، حیاءاور پاک دامنی کے خطبات اپنے ممبر سے جاری کریں ۔ہمارا میڈیا وہ اس میں بہت کام کر سکتاہے کہ وہ قرآن کی تفسیر اور نبی پاک ﷺ کی سیرت کو مختلف پروگراموں میں بیان کریں ، اس کا بہت اثر پڑے گا ، اس واقعہ کی مذمت کرنے کیلئے کوئی الفاظ نہیں ہے ۔کوئی حکومت ایسی نہیں ہے جو سچ کو نافذ کردے اور پاک دامنی کو نافذ کردے ، یہ انفرادی اور ذاتی معاملہ ہے ، ہم اپنی زندگی میں حیاء، پاک دامنی ، رزق حلال ، دیانت داری کو اختیارکرنا ہو گا، پردے کو رواج دیں ، اللہ نے اس میں بڑی حکمت رکھی ہے ، اللہ ہمیں سچائی اور اچھا اخلاق نصیب فرمائے ۔

ویڈیو دیکھیں:

مزید :

قومی -