پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قوانین کو بلڈوز کیا گیا، فٹیف کا نام لے کر حکومت ہٹلر اور ڈکٹیٹر بنانا چاہے گی تو۔۔۔۔ احسن اقبال نے واضح اعلان کردیا
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قوانین کو بلڈوز کیا گیا،جب ایوان میں گنتی صحیح نہیں ہو سکتی تو اور افتادہ علاقوں میں کئے گتنی صحیح ہو سکتی ہے؟ اس حکومت نے اعتماد کا بحران پیدا کیا، جن قوانین میں حکومت اور اپوزیشن کا اختلاف تھا ان کا تعلق ایف اے ٹی ایف سے نہیں تھا، ان کا تعلق پاکستان کے 22 کروڑ عوام کی بنیادی حقوق اور شہریوں کی آزادی سے تھا، ہم نہیں چاہتے کہ پاکستان کو ایک جاسوس کی سیاست بنا دیا جائے، جہاں پر ہر شخص کے لیپ ٹاپ کے اندر ریاست گھسی ہوئی ہے، ایف اے ٹی ایف کے نام لے کر فاشسٹ اور ڈکٹیٹر حکومت قائم کرنے نہیں دے سکتے، منی لانڈرنگ کی آڑ میں بغیر پوچھے 90دن کال کوٹھڑی میں پھینکنے کی اجازت بھی نہیں دے سکتے ہیں،ایف اے ٹی ایف کا نام لے کر حکومت ہٹلر اور ڈکٹیٹر بنانا چاہے گی تو اجازت نہیں دیں گے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےسابق وزیر داخلہ احسن اقبال نےکہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قوانین کو بلڈوز کیا گیا ہے اور اپوزیشن کے بار بار احتجاج کرنے کہ باوجود سپیکر اسمبلی نے دوبارہ گنتی کرانے سے انکار کیا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ موجودہ حکومت نے قومی اسمبلی کی حرمت و عزت بھی تباہ و برباد کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ایوان میں گنتی صحیح نہیں ہو سکتی تو اور افتادہ علاقوں میں کئے گتنی صحیح ہو سکتی ہے؟ اس حکومت نے اعتماد کا بحران پیدا کیا جس سے جمہوریت کی بنیاد بھی کھوکھلی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم نے جو بیان اپوزیشن کے حوالے سے دیا ہے اس کی وضاحت ہونا ضروری ہے،وزیراعظم نے الزام لگایا اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ اس ملک کی تمام اپوزیشن غدار اور ملک کے مفاد سے کوئی سروکار نہیں ہے، جب کسی ملک کے سارے اپوزیشن کے لوگ غداری کے سرٹیفکیٹ پر آ جائیں تو اس ملک میں کسی دانشوری کی ضرورت نہیں ہے اور یہ کھیل ہم اس ملک میں بہت دیکھ چکے ہیں جہاں سیاسی اختلاف پر غداری کے سرٹیفکیٹ دیئے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے جتنے قوانین تھے اور جو ضروریات تھی اس پر مکمل تعاون کیا ہے، 4قوانین اتفاق رائے کے ساتھ پاس ہوئے، 2قوانین ایسے تھے کہ جس صورت میں حکومت نے پیش کئے اسی صورت میں پاس ہوئے، 7قوانین ایسے تھے کہ خود حکومت اس پر غور نہیں کئے اور اپوزیشن نے جب ترمیم کا کہا تو ان کی آنکھیں کھلی اور تمام ترمیم حکومت نے منظور کی جبکہ جن قوانین میں حکومت اور اپوزیشن کا اختلاف تھا ان کا تعلق ایف اے ٹی ایف سے نہیں تھا، ان کا تعلق پاکستان کے 22 کروڑ عوام کی بنیادی حقوق اور شہریوں کی آزادی سے تھا، ان قوانین کا تعلق پاکستان کو ایک سرویلنس سٹیٹ بنانے سے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ پاکستان کو ایک جاسوس کی سیاست بنا دیا جائے، جہاں پر ہر شخص کے لیپ ٹاپ کے اندر ریاست گھسی ہوئی ہیں، موبائل فون کے اندر ریاست گھسی ہو، ڈائننگ روم کے اندر بگنگ ڈیوائس لگی ہو، گاڑی کے اندر بگنگ لگا ہوا اور تمام شہریوں کی آزادی چھین لی جائے، ہم ایسی ڈارکونین ریاست نہیں چاہتے، ہم منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے خلاف ہیں لیکن ایف اے ٹی ایف کے نام لے کر فاشسٹ اور ڈکٹیٹر حکومت قائم کرنے نہیں دے سکتے، منی لانڈرنگ کی آڑ میں بغیر پوچھے 90دن کال کوٹھڑی میں پھینکنے کی اجازت بھی نہیں دے سکتے، کچی پرچی پر لوگوں کو مسنگ بنایا جا سکے اس طرح کے اقدامات کو نہیں مان سکتے ہیں،ایسے جابرانہ اقدامات سے ملک میں سرمایہ کاری نہیں آئے گی۔
احسن اقبال نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کا نام لے کر حکومت ہٹلر اور ڈکٹیٹر بنانا چاہے گی تو اجازت نہیں دیں گے، وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن نے نیب کیسز ختم کرنے کیلئے اس بل کی مخالفت کی ہے لیکن بتانا چاہتے ہیں کہ اپوزیشن نے اپنی باری مکمل کرلی ہے، اب آپ اور آپ کی حکومت کی باری ہے، اپوزیشن جیلیں کاٹ آئے ہیں، ہمیں اب نیب سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔