ریگولیشن کااختیار صرف سپریم کورٹ کے پاس ہے ، پارلیمنٹ نے عدالت عظمیٰ کے رولز میں مداخلت کی،وکیل خواجہ طارق رحیم کے دلائل

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس میں وکیل خواجہ طارق رحیم نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ ریگولیشن کااختیار صرف سپریم کورٹ کے پاس ہے ، سپریم کورٹ نے فل کورٹ کے ذریعے اپنے رولز بنا رکھے تھے،پارلیمنٹ نے سپریم کورٹ کے رولز میں مداخلت کی۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی،پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار سپریم کورٹ کی کارروائی براہ راست دکھائی گئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ نے سماعت کی،فل کورٹ میں سپریم کورٹ کے تمام 15ججز شریک ہوئے۔
سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس میں وکیل خواجہ طارق رحیم دلائل دے رہے ہیں، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ملک 57ہزار کیسز کا فیصلہ چاہتا ہے، چیف جسٹس نے وکیل کو ہدایت کی برائے مہربانی اپنی پٹیشن پر فوکس کریں،چیف جسٹس نے خواجہ طارق رحیم کو صرف بنیادی نکتہ پڑھنے کی ہدایت کی ۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ خواجہ صاحب کیا آپ ماضی میں جوہوااس کو سپورٹ کرتے ہیں،کیس کو لیکر آپ کی قانونی پوزیشن کیا ہے،چیف جسٹس پاکستان نے خواجہ طارق رحیم سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ ایکٹ کے کس حصے سے اتفاق نہیں کرتے،ضروری نہیں آپ ہر سوال کا فوری جواب دیں،چیف جسٹس نے خواجہ طارق رحیم سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ جیسے مرضی چاہیں بحث کریں،خواجہ طارق رحیم نے کہاکہ ہمیں پہلے ایکٹ کو پڑھنا چاہوں گا، جسٹس عائشہ ملک نے کہاکہ فل کورٹ اگر یہ کیس سنے گی تو اسی ایکٹ کی سیشن 5کا کیا ہوگا، کیا سیکشن 5میں جو اپیل کا حق دیا گیاہے اس پر عمل نہیں کیا جائے گا، چیف جسٹس نے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ جواب دینے سے پہلے سوالات کو نوٹ کرلیں،وکیل خواجہ طارق رحیم نے کہاکہ ریگولیشن کااختیار صرف سپریم کورٹ کے پاس ہے ، سپریم کورٹ نے فل کورٹ کے ذریعے اپنے رولز بنا رکھے تھے،پارلیمنٹ نے سپریم کورٹ کے رولز میں مداخلت کی،چیف جسٹس نے خواجہ طارق سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ بتائیں پورا قانون ہی غلط تھا یا چند شقیں،کیا آپ کی اور دیگر درخواستگزاروں کی کیس میں کوئی دلچسپی ہے؟۔کیا صرف عوام کو مدنظر رکلھتے ہوئے آپ نے یہ کیس لیا؟خواجہ طارق رحیم نے کہاکہ آرٹیکل 70سے شروع کرکے تمام متعلقہ شقیں سامنے رکھوں گا۔