آپ کیا چاہتے ہیں، منتخب پارلیمنٹ آئین کی تشریح کرے یا ہم غیر منتخب ججز؟جسٹس اطہرمن اللہ کا وکیل امتیاز صدیقی سے استفسار

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس میں جسٹس اطہر من اللہ نے وکیل امتیاز صدیقی سےاستفسار کیا کہ آپ کیا چاہتے ہیں، منتخب پارلیمنٹ آئین کی تشریح کرے یا ہم غیر منتخب ججز۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی،پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار سپریم کورٹ کی کارروائی براہ راست دکھائی گئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ نے سماعت کی،فل کورٹ میں سپریم کورٹ کے تمام 15ججز شریک ہوئے۔
دوران سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے وکیل امتیاز صدیقی سے استفسار کیا کہ آپ کیا چاہتے ہیں، منتخب پارلیمنٹ آئین کی تشریح کرے یا ہم غیر منتخب ججز،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ میں نے حلف اٹھایا ہے میں آئین و قانون کے تابع ہوں،اپنی بحث کو قانون کی شق کے دائرے میں لائیں،چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ سے کون سی لائف اینڈ لبرٹی لے لی اس ایکٹ نے،وکیل امتیاز صدیقی نے کہاکہ اس ایکٹ نے میرے چیف جسٹس کے اختیارات کم کر دیئے، چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ میں نے تو آپ کو اپنا وکیل نہیں کیاتھا،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ ساری دنیا میں کسی ایک شخص کے پاس اختیارات نہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ میں جانوں اور یہ ایکٹ جانے آپ میرے وکیل نہیں،چیف جسٹس نے امتیاز صدیقی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ کہیں یہ تاثر نہ چلا جائے کہ آپ میرے وکیل ہیں،جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ آپ کیا چاہتے ہیں چیف جسٹس کے پاس لامحدود طاقت ہو،کیا ایک شخص کے پاس مکمل طاقت ہونی چاہئے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ہماراوقت پبلک منی ہے،میں خود بھی وکیل رہ چکا ہوں،زیادہ سوالات ایک ساتھ آ جائیں تو مشکل ہو جاتی ہے،آپ یہ بتا دیں کہ کون سے انسانی حقوق سلب ہوئے ہیں،چیف جسٹس نے وکیل امتیاز صدیقی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ ابھی آپ سے سوالات نہیں کریں گے،پارلیمنٹ میں منتخب نمائندے عوام کی نمائندگی کرتے ہیں،لوگوں کو کیا چاہئے کیا نہیں، اس کی عکاسی ان کے منتخب نمائندے کرتے ہیں،جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ کیا آزاد عدلیہ آئین کا بنیادی حصہ نہیں؟کیا ایک جج کا ہونا بہت کم اور 5ججز کا ہونا بہت زیادہ ہے؟چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ میں آپ کے خوبصورت دلائل سے مستفید نہیں ہو پا رہا،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ بیرون ممالک میں بیلٹ سے بنچز بنائے جاتے ہیں،چیف جسٹس نے وکیل امتیاز صدیقی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ دلائل دے کر ختم کریں۔