جو لوگ قانون کے مطابق کام کرتے ہیں اور حکام کو من مانی اور قانون کے منافی اقدامات سے روکتے ہیں وہ معاشرے میں بڑی خدمت انجام دیتے ہیں 

Sep 18, 2024 | 10:03 PM

مصنف:جسٹس (ر) بشیر اے مجاہد 
 قسط:27
بیرسٹر شاہدہ جمیل اوربیرسٹر جمیل چودھری 
یہ دونوں میاں بیوی بھی ہمارے ساتھ ہی لندن میں زیرتعلیم تھے۔ شاہدہ جمیل گریزاِن(Grays Inn) جبکہ جمیل لنکنزاِن میں تھے۔ شاہدہ جمیل پاکستان کے سابق وزیراعظم اور تحریک پاکستان کے بہت قابل قدر رہنما سید حسین شہید سہروردی کی نواسی ہیں۔ دونوں میاں بیوی تعلیم بڑے شوق سے حاصل کر رہے تھے۔ دونوں میں محبت اور پیار بھی تھا ایک دوسرے سے وابستگی بھی بڑی گہری تھی۔ پاکستان واپس آ کر رشتہ ازدواج میں منسلک ہو گئے۔ ہم نے بار کا امتحان ساتھ ہی پاس کیا۔ پہلے یہ دونوں میاں بیوی ساہیوال میں پریکٹس کرنے لگے کیونکہ بیرسٹر جمیل چودھری ساہیوال کے رہنے والے تھے۔ پھر یہ لوگ لاہور آ گئے۔ کچھ عرصہ یہاں پریکٹس کے بعد کراچی شفٹ ہو گئے اور بہت پیار و محبت اور بڑی کامیاب وکالت سے زندگی بسر کر رہے تھے۔ شاہدہ جمیل پرویز مشرف دور میں فیڈرل منسٹر بھی رہیں۔ چودھری جمیل چند ماہ قبل وفات پا چکے ہیں۔
جسٹس محمد سعید اختراور بیرسٹر خان محمد ورک 
بیرسٹر خان محمد ورک اور بیرسٹر محمد سعید اختر بھی لنکنز ان کے دوستوں میں شامل تھے۔ دونوں تقریباًمیرے ساتھ ہی بیرسٹر بنے اور پھر ہم لوگ اکٹھے ہی لاہور ہائی کورٹ بار کے رکن بنے۔ یہ دونوں یکے بعد دیگرے ہائی کورٹ بار کے سیکرٹری منتخب ہوئے۔ بیرسٹر خان محمد ورک چند سال قبل وفات پا گئے ہیں۔ محمد سعید اختر میجر محمد طفیل شہید نشان حیدر کے بھتیجے ہیں اور بڑے ہی کامیاب بیرسٹر ہونے کے ناطے لاہور ہائی کورٹ کے جج بنے۔ آج کل پنجاب سروسز ٹربیونل کے چیئرمین ہیں اور بڑی اچھی شہرت کے حامل ہیں۔ میرے نظریہ کے مطابق جو لوگ قانون اور ضابطے کے مطابق کام کرتے ہیں اور سرکاری ملازمین کو بھی ضوابط کا پابند بناتے ہیں اور بااختیار حکام کو من مانی اور قانون کے منافی اقدامات سے روکتے ہیں وہ ہمارے معاشرہ میں بہت بڑی خدمت سرانجام دیتے ہیں۔ پنجاب سروسز ٹربیونل ایک طرف سرکاری ملازمین کے روزگار کا جائز اور قانونی تحفظ کرتا ہے اور دوسری طرف بااختیار حکام کو من مانی کرنے سے روکتا ہے۔ وہ معاشرے کو قانون اور آئین کی اہمیت سے آگاہ کرتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ جو بھی انصاف کی کرسی پر بیٹھ کر صاف ستھرے کردار کے ساتھ کام کرتا ہے وہ معاشرے کی بہت بڑی اور اہم خدمت سرانجام دیتا ہے۔ اللہ بیرسٹر جسٹس محمد سعید اختر کو ہمت اور بہادری سے کام کرنے کا حوصلہ عطا کرے۔حالانکہ وہ اس ہمت اور بہادری کی سزا بھی بڑی خوشدلی سے بھگت چکے ہیں۔ ہوا کچھ یوں کہ ایک مقدمہ کا فیصلہ انہوں نے حکومت کے خلاف اور اس وقت کے چیف جسٹس کی خواہش کو رد کر کے کر دیا جس پر انہیں ڈیڑھ سال ملتان بنچ پر مجبوراً کام کرنا پڑا مگر ان کی گردن نہیں جھکی۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزیدخبریں