صدرِ مملکت کا کاکول میں خطاب اور قومی ایشوز
امریکہ اور روس کے درمیان جاری سرد جنگ میں پانامہ لیکس کے ذریعے دُنیا کے بیشتر ممالک کو عدم استحکام کا شکار کر دیا گیا ۔مملکت خداداد پاکستان بھی پانامہ لیکس کے مضر اثرات سے محفوظ نہ رہ سکی ۔اقتدار تک رسائی کے لئے شارٹ کٹ راستہ ڈھونڈنے والی تحریک انصاف نے پانامہ لیکس کی آڑ میں ایک نیا سیاسی بحران پیدا کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں ۔وزیراعظم محمد نواز شریف نے پانامہ لیکس کے انکشافات پر سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن کا اعلان کر دیا ہے، لیکن تحریک انصاف سیاسی مخالفت کی بنا پر ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن کو قبول نہیں کر رہی۔پانامہ لیکس کے انکشافات کے بعد ملک کے اہم ترین قومی اور بین الاقوامی ایشوز کو پس منظر میں دھکیل دیا گیا ہے ۔پاک چین کوریڈور،مسئلہ کشمیر اور’’ را‘‘ کے افسر کل بھوش یادیو سمیت تمام ایشوز اس مقام پر پہنچا دیئے گئے ہیں جہاں دشمن ممالک کی کوشش اور خواہش رہی ہے۔تحریک انصاف سمیت میڈیا ہاؤسز کو پاکستان کے قومی اور بین الاقوامی مسائل کی کوئی فکر نہیں اور میڈیا ہاؤسز میں بعض سیاستدان اور دانشور پانامہ لیکس کا راگ الاپ رہے ہیں، حالانکہ پانامہ لیکس کی ذریعے اصل ہدف پاکستان چین اور روس ہیں ۔تینوں ممالک کو عدم استحکام کا شکار کرنا ہے ۔
پانامہ لیکس کے جاری ایک کروڑ دستاویزات میں کسی امریکی سیاست دان ،بیوروکریٹ اور بزنس مین کا نام نہیں ۔امریکہ میں بھی کروڑوں ڈالر کا غیر قانونی کاروبار ہوتا ہے ۔روسی صدر نے شام سمیت مشرق وسطیٰ میں امریکہ کے مذموم عزائم کو ناکامی سے دوچار کیا، جس کا بدلہ لینے کے لئے صدر پیوٹن کو ان کے عہدے سے الگ کرنا یا کم سے کم انہیں غیر مستحکم کرنا تھا، مگر روسی صدر نے قوم سے خطاب میں جیسے ہی امریکہ کی سازش کو بے نقاب کیا تو روس کے عوام ،فوج اور بیوروکریسی نے اپنے صدر کا ساتھ دیا اور انہیں غیر مستحکم نہیں ہونے دیا ۔چین کی ابھرتی ہوئی معیشت امریکہ کو کسی صورت میں قبول نہیں ۔پانامہ لیکس کے ذریعے چین میں بھی عدم استحکام کی سازشیں کی جا رہی ہیں۔ پاک چین کوریڈور کے منصوبے کی تکمیل امریکہ،بھارت اور اسرائیل کسی صورت میں نہیں چاہتے۔پاکستان کے بعض سیاست دان اپنے ذاتی مفادات یا عداوت کی بناء پر پانامہ لیکس کو اپنے مُلک پر مسلط کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے حالات کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے سیاست دانوں کو پیغام دیا کہ وہ محاذ آرائی ترک کر کے باہمی تعاون کی فضا کو فرو غ دیں، مگر کسی بھی لیڈر کو آرمی چیف کا یہ مشورہ مفید نہیں لگا ۔
دوسری طرف صدرِ مملکت ممنون حسین نے استنبول میں او آئی سی کے سربراہ اجلاس میں پاکستان کی بھر پور نمائندگی کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو موثر طریقے سے عالمی سطح پر اجاگر کیا اور اپنے خطاب میں اسے پاکستان کی شہ رگ حیات قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو استصواب رائے کے ذریعے حل کیا جائے ۔صدرِ مملکت نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور درندگی کا ذکر کرتے ہوئے نہتے کشمیریوں پر مظالم بند کرنے کا مطالبہ کیا ۔صدرِ مملکت کے موثر اور ٹھوس خطاب کی تمام سربراہان مملکت نے نہ صرف حمایت کی، بلکہ خطاب کے مندرجات کو حتمی اعلامیہ میں بھی شامل کیاگیا ۔استنبول سے واپسی پر صدر مملکت نے پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں کیڈٹس کی پاسنگ آؤٹ تقریب میں شرکت کی ۔اس تقریب کی خاص بات یہ تھی کہ متعدد ممالک افغانستان، لیبیا، سعودی عرب ،بحرین وغیرہ کے کیڈٹس بھی کورس کی کامیابی سے ساتھ تکمیل کے بعد اس تقریب میں شریک تھے ۔
صدرِ مملکت نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج کے افسران کی پیشہ ورانہ مہارت اور اپنے مقصد سے لگن پاکستان ملٹری اکیڈمی کی بہترین تربیت کا نتیجہ ہے، جس کے نتیجے میں مادر وطن کی حفاظت کے لئے ایسے جانباز اور جیالے افسروں کی نسلیں تیار ہوتی ہیں، جو وطن عزیز کی حفاظت کے لئے اپنا سب کچھ قربان کر دینے کا حوصلہ رکھتی ہیں ۔پاکستان ملٹری اکیڈمی کی تربیت نے انہیں جو صلاحیت عطا کی ہے اسے بروئے کار لاتے ہوئے وہ آزمائش کے ہر موقع پر قوم کی امنگوں پر پورا اُتریں گے اور دفاع وطن کے مقدس فریضے کی انجام دہی کے دوران شجاعت اور بہادری کی نئی مثالیں قائم کریں گے۔ صدر نے جوان سال افسروں سے کہا کہ آپ دنیا کی بہترین فوج کی قیادت کرنے جارہے ہیں جس کے جوان قوم کی بے لوث خدمت کے لئے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وطن عزیز آج مختلف چیلنجوں میں گھرا ہوا ہے ۔افواج پاکستان اور دیگر ریاستی اداروں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دہشت گردی کے سیلاب کے سامنے بند باندھ کر ثابت کر دیا ہے کہ ان کی نظر میں عوام کی زندگیوں کے تحفظ سے زیادہ کچھ اہم نہیں اور وہ قومی مقاصد کے لئے اپنی جان تک ہتھیلی پر رکھ سکتے ہیں۔ہمارے نوجوانوں نے یہ جنگ ایک عظیم جذبے کے ساتھ لڑی اور بے مثال قربانیاں دی ہیں۔صدر ممنون حسین نے کہا کہ جب آپ درپیش چیلنجوں سے نبرد آزما ہونے اور وطن عزیز کا پرچم سربلند کرنے کے لئے میدان میں نکلیں گے تو قوم آپ کی پشت پر کھڑی ہو گی ۔صدرِ مملکت ممنون حسین کے استنبول اور کاکول ملٹری اکیڈمی میں خطابات غیر معمولی اہمیت کے حامل رہے،مگر بد قسمتی سے میڈیا اور ہمارے بعض سیاست دان پاکستان کے قومی اور بین الاقوامی ایشوز پر بات کرنا تو درکنار اسے سننا بھی گوارا نہیں کرتے اور بین الاقوامی ایجنڈے پر عمل کر کے مُلک میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔اب وقت آ گیا ہے کہ قوم متحدہو کر ان بین الاقوامی سازشوں کو ناکام بنائے ۔