سندھ، سی پیک اور نواز شریف
ذرا سندھ کو دیکھئے، غربت، افلاس، بڑے حصے میں قحط سالی، سکول سے ناآشناننگ دھڑنگ گندے مندے بچے ۔۔۔یہ رہا کراچی۔۔۔ کہنے کو روشنیوں کا شہر،اصل میں کچرے کا شہر،بوری بند لاشوں میں عالمی شہرت یافتہ،بھتہ خوری،سینہ زوری اورذاتی سیاست کی آماجگاہ،آگ و خون کا دوزخ میں جل چکا، عزیر بلوچوں کی شکارگاہ،جی ہاں! یہ ہے سندھ،جس کے وزیر اعلیٰ نے 8 سال سو کرگزاردئیے۔بیچارے سندھ کو نیند کاایسارسیاوزیر اعلیٰ نصیب رہا کہ قریب سے ٹرین گزر جائے،ہوائی جہازلینڈ کرجائے،آنکھ نہ کھلے۔ اب ایک اور مرادیں ’’ بر ‘‘ لانے والے وزیر اعلیٰ نصیب ہوئے ہیں۔بیچارے شہباز شریف ثانی بننے کی کوشش میں نا حق سکھ چین تباہ کئے بیٹھے ہیں۔ بھاگ دوڑ بہت کارکردگی زیرو ہے۔پھر بھی مراد شاہ کی تعریفوں کے پل باندھے جارہے ہیں۔
تو بہ توبہ توبہ، عزیر بلوچ کے بیانات کی ہو لناکیاں،آصف علی زرداری کے لئے 17 شوگر ملوں پر قبضے ،بھتے،قتل و غارت کی گرمی،پولیس تقرریاں، اُف! لیا ری گینگ وار۔۔۔سچ پوچھیں تو سابق صدر آصف علی زرداری کے اندر باہر کی کہانیاں سن کر بچوں کی ڈینجرس کمپیوٹر گیم ’’ جی ٹی اے وائز ‘‘ یاد آجاتی ہے یاپھر ہالی ووڈ کی گینگسٹر فلمیں۔۔۔ کریمنیلز کے عجیب وغریب جوڑ توڑ، خوفناک وارداتیں،سفاک مسکراہٹیں ۔۔۔ سوری! سفاک مسکراہٹ کا مطلب آصف علی زرداری کی مسکراہٹ نہیں جوان کے چہرے پر بلاوجہ پھیلی رہتی ہے۔
پیپلز پارٹی کے وزراء نیوز چینلوں پر بیٹھ کر فخرسے کہتے رہے کہ کرپشن ان کا حق ہے۔سیاست کرتے ہیں تو کرپشن بھی کریں گے۔پی پی پی کے وزیر اعلیٰ بلوچستان جناب اسلم رئیسانی کا بیان :’’ڈگری، ڈگری ہوتی ہے، جعلی ہو یا اصلی‘‘۔ توبہ، کیا طوفانِ بدتمیزی رہا۔ بے شک پی پی پی کا پانچ سالہ دورِ حکومت عجب طرح کی بھگدڑ تھی،وہی بھگدڑ جو کسی شکست یافتہ بادشاہ کے محل کو لوٹتے وقت ہوتی ہے۔ آصف علی زرداری کا دعویٰ ہے کہ ’’ سی پیک‘‘ ان کا منصوبہ ہے، جس کا کریڈٹ نواز شریف حکومت لے رہی ہے، لیکن شہباز شریف کہتے ہیں کہ اگر سی پیک آصف علی زرداری کا منصوبہ تھا تو اس کی کوئی دستاویزی یا تحریری شکل تو ہوگی۔ وہ لاؤ،عوام کو دکھاؤ،پھر نواز شریف جھوٹے اور زرداری سچے۔۔۔!
خادمِ پنجاب نے طنزیہ لہجے میں سابق صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’زرداری صاحب! اگر سی پیک آپ کا منصوبہ تھا تو آپ سی پیک گوادر کا سنگِ بنیاد رکھنا کیوں بھول گئے شہباز شریف نے آصف علی زرداری کا ’’ترلہ‘‘ بھی لیا ہے کہ خدارا! قوم کو مزید دھوکا نہ دیں، 70سال سے یہ قوم بہت دکھی ہے۔ ان کے زخم بھرنے دیجئے! خاموشی اختیار کیجئے اور قوم کو سکھ کا سانس لینے دیجئے! شہباز شریف کی بات میں بہت وزن ہے۔ اگر سی پیک واقعی آصف علی زرداری کا منصوبہ تھا تو اس کی دستاویزات سامنے کیوں نہیں لائے؟ کب، کس کے ساتھ سی پیک گوادر کا ایگریمنٹ ہوا،کس کس نے دستخط کئے،زرداری صاحب اگر سچے ہیں تو سب سامنے لائیں۔عوام کے سامنے سرخرو ہوجائیں وزیر اعظم نواز شریف کی بات کرتے ہیں، جو گزشتہ دنوں سندھ والوں کے لئے جیبیں بھرکے جیکب آباد گئے اور اس تاریخی شہر کے لئے ایک ارب روپے کے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سندھ حکومت نے اپنے عوام کو مایوس کیا۔
’’جئے بھٹو‘‘ اور ’’زندہ ہے بی بی‘‘ جیسے جذباتی نعرے لگائے اور سندھیوں کے ووٹ ٹھگ لئے۔بے شک وزیر اعظم کا کہنا بجا کہ اب نعروں کا نہیں، کام کرنے کا وقت ہے۔ یہ بات بھی سو فیصد درست ہے کہ سندھ میں ڈاکو راج تھا، ایساڈاکو راج کہ کبھی کبھار ڈاکو بھائی بڑی بڑی ٹولیوں کی صورت کی سندھ کی سڑکوں پر احتجاج کرنے نکل آتے تھے۔ احتجاج کے دوران ان کا مطالبہ ہوتا تھا کہ ڈاکوں اور راہزنی سے اتنی کمائی نہیں ہوتی، جتنے پیسے سندھ پولیس بھتے کی شکل میں وصول کرلیتی ہے۔۔۔توبہ! یہ اکیسویں صدی کا سندھ ہے۔۔۔ڈاکو راج۔۔۔الیکشن ہوتے رہیں گے، حکومتیں آتی جاتی رہیں گی، مگر وزیر اعظم نواز شریف کو چاہئے کہ ہرطرح کے نعروں کو بالائے طاق رکھ کر سندھ کی پوری ’’صفائی‘‘ کردیں۔ بے شک سندھ میں سخت ’’ردالفساد‘‘ کی ضرورت ہے۔ سفاک مسکراہٹوں کو نرم سمائل میں بدلنے کی ضرورت ہے۔ عزیر بلوچوں کے منہ سے بہت کچھ اگلوانے کی ضرورت ہے۔۔۔آخر میں کراچی پریس کلب کے لئے مبارکباد کہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی طرف سے کلب ممبران کی بہبود کے لئے اڑھائی کروڑ روپے کی رقم پریس کلب کو مل گئی ہے۔ شہباز شریف مزید اڑھائی کروڑ روپے کراچی پریس کلب کو ادا کرکے اپنا وعدہ پورا کرنے والے ہیں، لیکن ہماری خادمِ پنجاب سے استدعا ہے کہ لاہور پریس کلب پر بھی کچھ مہربانی کریں۔ لاہور پریس کلب ہمارا دوسرا گھر ہے اور ہم لاہور پریس کلب کے تمام ممبران کو خوشحال اور مطمئن یکھنا چاہتے ہیں۔