طیبہ کیس کے ملزم میاں بیوی کو قید اور جرمانے کی سزا

طیبہ کیس کے ملزم میاں بیوی کو قید اور جرمانے کی سزا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم اور ان کی اہلیہ ماہین کوطیبہ کیس میں جرم ثابت ہونے پر قید اور جرمانے کی سزا کا حکم سنایا ہے۔ گھریلو ملازمہ طیبہ پر بدترین تشدد دسمبر2016ء میں ہوا تھا۔ عوامی حلقوں میں اس پر شدید احتجاج کیا گیا تو مختلف دفعات کے تحت اسلام آباد کے تھانہ آئی ایٹ میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔ بعدازاں طیبہ کے والدین سے ملزمان میاں بیوی کی صلح ہونے کی خبروں پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے معاملے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کو براہِ راست اِس مقدمے کی سماعت کا حکم دیا۔ ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم کو کام کرنے سے روک دیا گیا، جبکہ غریب گھرانے کی طیبہ کو سویٹ ہوم بھجوانے کی ہدایت کی۔ پولیس کی طرف سے تفتیشی رپورٹ ملنے پر ملزمان کے خلاف مئی 2017ء میں فرد جرم عائد کی گئی۔ سرکاری اور غیر سرکاری 19گواہوں کے بیانات قلمبند ہوئے اور فاضل جج اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے راجہ خرم اور ان کی اہلیہ کو گھریلو ملازمہ پر تشدد اور بارہ سال سے کم عمر لڑکی سے جبری مشقت کرانے کے جرم میں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 328 کے تحت ایک ایک سال قید اور پچاس پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کا حکم سنایا اس قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ سزا سات سال تک ہو سکتی ہے۔گیارہ ماہ کی مدت تک مقدمہ چلتا رہا اور پھر دونوں ملزموں کو سزا سنا دی گئی اور انہیں کمرۂ عدالت ہی میں گرفتار کر لیا گیا تاہم بعد میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے دونوں کی ضمانت منظور کر لی۔ اس فیصلے سے عمومی طور پر اطمینان پایا جاتا ہے۔ یہ بات بڑی شدت سے محسوس کی گئی کہ ہمارے ہاں کمسن بچوں کو مستقل بنیاد پر گھریلو ملازم رکھا جاتا ہے، جن سے اٹھارہ اٹھارہ بیس بیس گھنٹے کام لیتے ہوئے معمولی غلطی اور حکم نہ ماننے پر شدید تشدد کیا جاتا ہے۔ ان کے علاج پر توجہ نہیں دی جاتی ۔سونے کے لئے کوئی سہولت بھی نہیں دی جاتی اور یہ ملازم بچے اکثر بیمار رہتے ہیں۔ المیہ یہ ہے کہ بارہ چودہ سال کی بچیوں سے زیادتی کے واقعات بھی سامنے آتے رہتے ہیں۔ اکثر ان پر چوری کا جھوٹا الزام لگا کر تشدد کیا جاتا ہے اور بعض اوقات انہیں موت کے گھاٹ اتار کر خودکشی قرار دے دیا جاتا ہے۔ ان حالات میں یہ ضروری ہے کہ چھوٹی عمر کے بچوں کو گھریلو ملازم رکھنے پر سختی سے پابندی ہونی چاہئے جو والدین اس پابندی کی خلاف ورزی کریں، انہیں بھی سزا دی جائے اس سلسلے میں موثر قانون سازی پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔

مزید :

رائے -اداریہ -