وہ وقت جب جی ایچ کیو میں موصول ہونے والی ہولناک فوٹوزدیکھنے کے بعد سب افسروں کے پسینے چھوٹ گئے ، اس کے بعد فوج کیا کام کرنے پر مجبور ہوگئی اور کونسا بڑا سانحہ رونما ہوا،جان کر آپ کے رونگھٹے کھڑے ہوجائیں گے

وہ وقت جب جی ایچ کیو میں موصول ہونے والی ہولناک فوٹوزدیکھنے کے بعد سب افسروں ...
وہ وقت جب جی ایچ کیو میں موصول ہونے والی ہولناک فوٹوزدیکھنے کے بعد سب افسروں کے پسینے چھوٹ گئے ، اس کے بعد فوج کیا کام کرنے پر مجبور ہوگئی اور کونسا بڑا سانحہ رونما ہوا،جان کر آپ کے رونگھٹے کھڑے ہوجائیں گے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ایس چودھری)سانحہ مشرقی پاکستان کے حوالے سے کئی طرح کی کہانیاں گردش کرتی ہیں ،ان میں سنی سنائی بھی ہیں لیکن جن لوگوں نے اس واقعہ سے جڑے واقعات اور محرکات کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے وہ مشرقی پاکستان کے سانحہ کی تلخ حقیقتوں کو نہیں جھٹلا سکتے کہ وہاں مغربی پاکستان اور فوج کے ساتھ مکتی باہنی اور بنگالی افسروں نے کس قدر بربریت اور درندگی کا مظاہرہ دکھایا تھا ۔بھارت نے اپنے جاسوس داخل کرکے انہیں مغربی پاکستان کے خلاف اکسایااور لاجسٹک سپورٹ دی۔معروف دفاعی کالم نگار میجر ریٹائرڈ معین باری نے اپنے ایک کالم ”مشرقی پاکستان میں فوجی ایکشن ناگزیر تھا“ میں ایسے ہولناک انکشافات کئے تھے کہ کسی بھی انسان کا دل کلیجہ پھاڑ کر باہر نکل آتا ہے ۔ وہ لکھتے ہیں کہ ”مشرقی پاکستان میں خانہ جنگی شروع ہوئی تو راقم جی ایچ کیو راولپنڈی میں تعینات تھا۔ مارچ 69میں جنرل یحییٰ خان نے مارشل لاء نافذ کر دیا اور کرسی صدارت پر براجمان ہوئے۔ پھر ایک دن میں نے لیفٹیننٹ جنرل یعقوب (گورنر مارشل لاءایڈمنسٹریٹر مشرقی پاکستان) کو اپنے دفتر کے پاس سے گزرتے دیکھا جو جنرل یحییٰ خان کو اپنا استعفیٰ پیش کرنے جا رہے تھے۔ ان کے ساتھ سٹاف افسر میرے دوست بریگیڈائیر القدوس تھے جو مجھے ملنے آئے۔ بتانے لگے کہ ”مشرقی پاکستان کے حالات قابو سے باہر ہو چکے ہیں۔ جب ہم ایک بریگیڈ مانگتے تھے تو فوج کی ایک کمپنی بھیج دی جاتی تھی۔ ابھی ایک لاکھ مسلح مکتی باہنی گوریلوں نے آفت مچا رکھی ہے۔“
میجر معین باری نے مشرقی پاکستان میں مغربی پاکستان کی عوام اور فوجیوں کے ساتھ ہونے والی درندگی کے بارے لکھا کہ 71ء میں راقم کی پوسٹنگ اسلام آباد حساس ادارے میں ہوئی۔ نئے دفتر میں میز پر لارج سائز فوٹوز کا بنڈل پڑا تھا۔ دیکھ کر پسینے چھوٹ گئے۔ یہ فوٹوز مشرقی پاکستان میں ان ذبحہ خانوں کی تھیں جہاں مغربی پاکستان کے مردوں کو ذبح کیا جاتا تھا۔ بچوں کے ذبح خانے علیحدہ تھے۔ ان ذبحہ خانوں سے دور دور تک جمے ہوئے خون کی تہیں دکھائی دیتیں۔ انسانی ڈھانچے بکھرے پڑے تھے جہاں آوارہ کتوں اور گدھوں کی بہتات تھی۔
خبریں آ رہی تھیں کہ مکتی باہنی گوریلے شہروں، دیہات سے مغربی پاکستانیوں کی جوان عورتوں کی ننگے جلوس نکال رہے ہیں۔ پھر شام کے وقت سکول اور کالج کی عمارات میں لے جا کر انہیں ریپ کیا جاتا ہے۔ مغربی پاکستان سے تعلق رکھنے والے فوجی اور پیرا ملٹری فورسز کے افسروں، جے سی اوز اور جوانوں کا قتل عام شروع ہو چکا تھا۔ بعض دفعہ ایسا ہوا کہ یہ لوگ جب ڈیوٹی سے گھر واپس آتے تو بیوی بچوں کی لاشیں ملتیں۔ عورتوں کو ریپ کر کے مارا جا رہا تھا۔ بچے ذبح ہو رہے تھے۔ بعض آرمی یونٹوں کے غیربنگالی کمانڈروں کو بنگالی افسروں نے باندھ کر ان کی بیویوں کو بلا کر سامنے ریپ کیا پھر انہیں قتل کر ڈالا جن میں کرنل شاہ پور خان کا نام قابل ذکر ہے۔
جب ظلم و بربریت کی انتہا ہو جائے پھر تو کچھ کرنا ہی پڑتا ہے۔ دیر، باجوڑ، مالا کنڈ میں فوجی ایکشن کرنا پڑا۔ اس لئے کہ وہاں حکومتی رٹ ختم کر دی گئی تھی۔ آج تک وہاں سول حکمرانی قائم نہیں ہو سکی۔ مشرقی پاکستان میں بنگالی احتجاج نہیں کر رہے تھے۔ وہاں تو بھارت سے پراکسی وار ہو رہی تھی جس کا آغاز بھارتی نیتاوں نے ستر ہزار مسلح فوجی سول کپڑوں میں بھیج کر کیا۔ مسٹر مرار جی ڈیسائی سابق بھارتی وزیراعظم نے 1975ءمیں اٹلی کی مشہور صحافی خاتون اوریانا فلاسی کو انٹرویودیتے وقت 1971ء کی جنگ کے متعلق سوال پر جواب دیاتھا ”1971ء جنگ کی تیاری، رغبت اور تپش اندرا گاندھی کی مرہون منت ہے۔ اندرا نے مشرقی پاکستان میں ہزاروں کی تعداد میں بھارتی مسلح فوجی سول کپڑوں میں مکتی باہنی کا نام دے کر داخل کر دیے۔“
مشرقی پاکستان میں جب بھارتی گوریلوں نے عوامی لیگ کے غنڈوں سے مل کر ظلم و ستم کی انتہا کر دی تو حکومت پاکستان کو فوجی ایکشن کرنا پڑا۔ یہ کام جنرل ٹکا خان کے سپرد کیا گیا۔ جب ٹکا خان مشرقی پاکستان پہنچے اس وقت تک بھارتی گوریلوں اور مکتی باہنی نے مغربی پاکستان سے تعلق رکھنے والے ایک لاکھ فوجی، نیم فوجی اور سول افراد کا صفایا کر دیا تھا۔ ٹکا خان کے فوجی اپریشن میں 5ہزار بھارتی گوریلا فوجی پاک فوج کے ہاتھوں مارے گئے۔ پھر بھارتی فوج کے چیف آف سٹاف اندرا گاندھی کے پاس گئے اور کہنے لگے ”اس طرح بھارتی فوجیوں کی مزید قربانی نہیں دی جا سکتی۔ فوجوں کا مورال گر رہا ہے۔ آپ یا تو ان کو بیرکوں میں واپس بلا لیں یا پھر پاکستان کے خلاف جنگ کا اعلان کریں۔“ ان الفاظ پر اندرا نے اعلان جنگ کر دیا۔ وہ جنگ جیت گئی اس لئے کہ پاکستان کے سربراہ یحییٰ خان نااہل عیش پرست تھا جس نے امریکہ کے دباو میں آ کر جنرل ٹکا خان کو واپس بلا کر جنرل نیازی کو مشرقی پاکستان بھیج دیا اور ساتھ ہی عام معافی کا اعلان کر دیا جس سے بھاگے ہوئے بھارتی مسلح گوریلے واپس آ گئے اور قتل عام پھر شروع ہو گیا۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -