’پلیز میری یہ شرمناک تصویر ڈیلیٹ کر دو کیونکہ اب میری۔۔۔‘ پاکستانی شہری لڑکی کو بار بار پیغام بھیج کر یہ درخواست کیوں کرنے لگا؟ حقیقت جان کر آپ بھی کہیں گے پہلے ہی عقل سے کام لے لیتے

’پلیز میری یہ شرمناک تصویر ڈیلیٹ کر دو کیونکہ اب میری۔۔۔‘ پاکستانی شہری ...
’پلیز میری یہ شرمناک تصویر ڈیلیٹ کر دو کیونکہ اب میری۔۔۔‘ پاکستانی شہری لڑکی کو بار بار پیغام بھیج کر یہ درخواست کیوں کرنے لگا؟ حقیقت جان کر آپ بھی کہیں گے پہلے ہی عقل سے کام لے لیتے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)اگر آپ ایک پاکستانی ٹویٹر صارف ہیں تو ان بے شمار کہانیوں سے ضرور واقف ہوں گے جو خواتین کو ہراساں کرنے کے متعلق آج کل سوشل میڈیا پر چل رہی ہیں۔ خواتین ثبوتوں کے ساتھ انہیں ہراساں کرنے والے مردوں کو بے نقاب کررہی ہیں جس کی وجہ سے بہت سے ایسے مرد پریشانی میں مبتلا ہیں جو کسی نہ کسی وقت کسی خاتون کو ہراساں کرنے کے مرتکب ہوچکے ہیں۔ ایک ایسے ہی پریشان مرد کی کہانی سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ہے، جو اپنے ماضی کے کرتوتوں سے خوفزدہ ہے اور بار بار معافیاں مانگ رہا ہے۔
اس شخص نے اپنے ماضی کے کرتوتوں پر متاثرہ لڑکی سے معافی مانگتے ہوئے لکھا ”سنو! میرے غلیظ میسجز کے سکرین شاٹ ڈیلیٹ کردو میں تم سے معافی مانگتا ہوں۔ میں نے تمہیں جو برہنہ تصویر بھیجی تھی پلیز وہ بھی ڈیلیٹ کردو، اب میں بیوی بچوں والا ہوں۔“
دلچسپ بات یہ ہے کہ اپنے گھٹیا ماضی پر شرمندہ ہونے والا یہ واحد شخص نہیں بلکہ اسی طرح کے کئی اور لوگوں کے قصے بھی سب کے سامنے آرہے ہیں۔ ایک اور شخص ماضی میں جس خاتون کو ہراساں کرتا رہا اب اس سے معافی مانگے کے لئے اسے یہ میسج بھیجا ہے: ”بہت پہلے کی بات ہے کہ میں نے آپ کو کچھ میسج بھیجے تھے، یہ میسج میں غلطی سے بھیج بیٹھا تھا، میں تمہیں کوئی اور خاتون سمجھ رہا تھا۔ پلیز ان میسجز کو سوشل میڈیا پر پوسٹ مت کرنا، میں تمہیں اس کے بدلے رقم کی ادائیگی کے لئے بھی تیار ہوں، پلیز میری اس بات کا جواب دیں، کیا آپ میرے وہ میسجز ڈیلیٹ کررہی ہیں جو میں آپ کو غلطی سے بھیج بیٹھا تھا؟“
اور اس شخص نے تو ڈرامے بازی کی حد ہی کردی، اس نے اپنی معافی کی درخواست میں لکھا ”پلیز میری یہ بات سمجھو، میں دماغی بیماری شیزو فرینیا کا مریض ہوں اور بعض اوقات خواتین کو غلط میسج بھیج بیٹھتا ہوں۔ پلیز ان میسجز کے سکرین شاٹ سوشل میڈیا پر مت پوسٹ کرنا، میں بہت معذرت خواہ ہوں۔ دیکھو میں دماغی مریض ہوں، تم تو ایک نفسیات دان ہو اور اس بات کو سمجھتی ہو۔“

مزید :

ڈیلی بائیٹس -