”اسد عمر کے مستعفی ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ۔۔۔“ مقامی اخبار نے بڑا دعویٰ کردیا

”اسد عمر کے مستعفی ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ۔۔۔“ مقامی اخبار نے بڑا ...
”اسد عمر کے مستعفی ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ۔۔۔“ مقامی اخبار نے بڑا دعویٰ کردیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ویب ڈیسک) آئی ایم ایف سے اہم مذاکرات سے کچھ ہی قبل اور آئندہ بجٹ جو 36 دنوں بعد پیش کیا جانے والا ہے۔ اسد عمر جمعرات کو وزارت خزانہ چھوڑ گئے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی محاذ پر منڈلاتی مشکلات سے نمٹنے کیلئے یہ کٹھن فیصلہ لیا جانا تھا۔ تحریک انصاف کے اندر اور باہر حلقے اسد عمر سے خوش نہ تھے۔ جب وزیراعظم خان نے انہیں قلم دان تبدیل کئے جانے سے آگاہ کیا تو اسد عمر نے اپنے آپ پر عدم اعتماد گردانا اور کوئی دیگر وزارت قبول کرنے سے معذرت کرلی۔

روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق طاقتور حلقے جو اسد عمر سے نالاں تھے ، اس کی ایک بڑی وجہ وزیر خزانہ کا شکر پر سبسڈی دینے سے انکار بھی بتایا جاتا ہے ، تاہم قریبی معاونین کا یہ کہنا ہے کہ فیصلوں میں تذبذب بھی انہیں لے ڈوبا۔ سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ اے پاشا نے رابطہ کرنے پر کہا کہ اسد عمر کے استعفے کا وقت ملکی اقتصادیات کیلئے کوئی نیک شگون نہیں۔ جب آئی ایم ایف پروگرام اپنے حتمی مرحلے میں ہے حکومت کو آئندہ ماہ بجٹ بھی پیش کرنا ہے۔ اس کے بعد ان کے مستعفی ہونے کا جواز بنتا ہے ، تاہم اسد عمر نے کہا کہ تحریک انصاف جب اقتدار میں آئی تو ملکی اقتصادیات بدترین بحران کا شکار تھی۔ دو ہی حل تھے ، ایک آئی ایم ایف پروگرام قبول کرکے ” عوام کو کچل دیا جائے “ یا آئی ایم ایف کو نرم شرائط کے حوالے سے باور کرایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وہ عوام کو بوجھ تلے دبانا نہیں چاہتے تھے۔

اسی حوالے سے آئی ایم ایف کو باور کرانے کیلئے وقت لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سازشوں کا پیشگی علم نہیں تھا۔ انہوں نے خبردار کیا اگر مشکل فیصلے کرنے میں تاخیر ہوءتو ملک دوبارہ بحران کا شکار ہو جائے گا۔ وزیراعظم چاہتے تھے وہ وزارت توانائی قبول کر لیں لیکن انہوں نے سبکدوش ہونے کو ترجیح دی۔ اسد عمر کے مطابق انہیں وزیراعظم کے نیا پاکستان وژن پر یقین ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وزارت خزانہ عوام سے قریب رابطوں کی حامل شخصیت کو دی جانی چاہئے۔ جمعرات کو اپنی پریس کانفرنس میں اسد عمر نے چہرے پر مسکراہٹ سجانے کی بڑی کوشش کی لیکن ان کا چہرہ اس کے متضاد رہا۔

انہوں نے کہا کہ وہ پاور پالیٹکس پر یقین نہیں رکھتے۔ انہیں کسی سازش کا پیشگی علم نہ تھا۔ انہوں نے کہا بجٹ خسارہ رواں کھاتہ خسارہ اور سرمایہ کاری ، بچت میں خلا پر قابو پائے بغیر اقتصادیات میں بہتری نہیں لائی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا ان کے مستعفی ہونے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔