ملکی ترقی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے نوجوانوں اور پسماندہ طبقے کو قومی دھارے میں آگے لانا ہو گا : ڈاکٹر شریں مزاری

ملکی ترقی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے نوجوانوں اور پسماندہ طبقے کو قومی ...
ملکی ترقی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے نوجوانوں اور پسماندہ طبقے کو قومی دھارے میں آگے لانا ہو گا : ڈاکٹر شریں مزاری

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (صباح نیوز)وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شریں مزاری نے کہا ہے کہ ملکی تعمیر و ترقی ، پائیدار امن اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے نوجوانوں اور پسماندہ طبقے کو قومی دھارے میں آگے لانا ہو گا اور انہیں کارآمد شہری بنا ناہو گا،پاکستان میں مختلف ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے لوگ آباد ہیں او ر ان سب کے حقوق کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے،موجودہ حکومت تمام شہریوں کو بلا امتیاز حقو ق کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لے پر عز م اور اس ضمن میں اقدامات اٹھار رہی ہے،عورتوں اور بچوں کے ساتھ ناروا سلوک کو روکنے اور حقوق کی فراہمی یقینی بنانے اور پسماندہ  طبقے کو حقوق دلانے کے لیے مجموعی طو ر پر معاشرے کی سوچ اور رویے کو بدلنا ہو گا۔ 

 اسلام آباد میں منعقدہ’’پاکستان سمٹ‘‘ کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئےڈاکٹر شریں مزاری نے کہا کہ نائن الیون کے بعد دنیا میں بہت سی تبدیلیاں رونما ہوئیں جبکہ ٹرمپ کی موجودہ پالیسز کی وجہ سے دنیا کے امن کو خطرات لاحق ہیں، ہمیں محتاط ہو کر آگے بڑھنا ہو گا،پاکستان میں قوانین تو موجود ہیں مگر ان پر عمل درآمد ایک بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ عورتوں، بچوں اور پسماندہ طبقے کے ساتھ ناروا سلوک  اور حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے اور بالخصوص جرائم کی روک تھام کے لیے بحیثیت مجموعی ہمیں معاشر ے کی سوچ تبدیل کرنا ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں پوری دنیا میں سیاست اور جنگ کے طریقے تبدیل ہو چکے ہیں ، پاکستان میں کثیر ثقافت کے لوگ آباد ہیں  اور کثیر ثقافت کا ہونا کوئی اچھنبے کی بات نہیں ہے اور یہ مسئلہ علاقائی شناخت کا نہیں ہے،انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے نوجوانوں اور مختلف ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے پسماندہ طبقے کو تنہا کرنے کی بجائے انہیں قومی دھارے میں آگے لانا ہو گا،اگر نوجوانوں کو کنارے لگایا گیا تو وہ انتہا پسندی کی طرف جائیں گےاور اس سے امن کو خطرات لاحق ہو ں گے،انسانی وسائل کی ترقی کے لیے نوجوانوں پر سرمایہ کاری بہت ضروری ہے ۔

ڈاکٹر شریں مزاری  نے کہا کہ کثیر ثقافت کے مسائل پوری دنیا میں ہوتے ہیں اور یہ ریاست کا کام ہے کہ وہ ان مسائل کو حل کرے، یورپ میں بڑی تعداد میں مسلمان آباد ہیں اور وہ اپنے حقوق و شناخت سے محروم ہیں ، بھارت میں ہندوتا انتہا پسند سوچ غالب ہے اور وہاں اقلیتیں غیر محفوظ ہیں انہوں نے کہ کہ تعلیم ، آگاہی کے ذریعے ثقافتی یکجہتی کو فروغ دیا جا سکتاہے، علاقائی شناخت کا مسئلہ معاشی بدحالی کی وجہ سے نہیں ہے اور معاشی خوشحالی کا کثیر الاثقافت سے کوئی تعلق نہیں،ہمیں کثیر الاثقافت پر مبنی جمہوری اصولوں کو جاری رکھنا ہو گا ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پا کستان کی طاقت نوجوان ہیں انکو قومی دھارے میں لانا ہو گا ۔

کانفرنس میں سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک،  سینیٹر انوارلحق کاکٹر، عندلیب عباسی، مشرف زیدی، اور مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے سکالرز اور دیگرنے بھی خطاب کیا۔