ڈرگ کارٹل کے تربیتی کیمپ میں شوٹرز سے انسانی دل چبوائے جانے کا انکشاف، ٹریننگ کیسے دی جاتی ہے؟ دل دہلا دینے والے انکشافات

ڈرگ کارٹل کے تربیتی کیمپ میں شوٹرز سے انسانی دل چبوائے جانے کا انکشاف، ...
ڈرگ کارٹل کے تربیتی کیمپ میں شوٹرز سے انسانی دل چبوائے جانے کا انکشاف، ٹریننگ کیسے دی جاتی ہے؟ دل دہلا دینے والے انکشافات
سورس: Wikimedia Commons

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

میکسیکو سٹی (ڈیلی پاکستان آن لائن) میکسیکو کے پہاڑی علاقوں میں چھپے ڈرگ کارٹلز کے تربیتی کیمپوں کی ہولناک حقیقت سامنے آئی ہے جہاں نو عمر لڑکوں کو قاتل بننے کی تربیت دی جاتی ہے اور بعض اوقات انہیں اپنے شکار کا دل چبانے پر مجبور کیا جاتا ہے۔

دی مرر کے مطابق اس جیسے کئی  واقعات کا انکشاف معروف ماہر نفسیات مونیکا رامیرز کانو کی کتاب Las Puertas del Infierno (دوزخ کے دروازے) میں کیا گیا ہے۔  ایک 13 سالہ لڑکے پیدرو نے انکشاف کیا کہ وہ ساؤتھ ویسٹ میکسیکو کے علاقے سیرا دے گوریرو میں ایک کارٹل سے اس وقت رابطے میں آیا جب اس کے والدین کا انتقال ہو چکا تھا اور وہ اپنے دادا دادی کے ساتھ رہ رہا تھا۔ کارٹل کے افراد نے اسے پیسوں کا لالچ دے کر بھرتی کیا اور پہاڑوں میں لے جا کر بندوق دی اور تربیت شروع کر دی۔ پیدرو کے مطابق "وہ آپ کو سکھاتے ہیں کہ خوف کے بغیر کیسے مارنا ہے، اور یہاں تک کہ انسانی گوشت کھانے کی تربیت بھی دی جاتی ہے۔"

تین ماہ کے اس تربیتی پیریڈ کا نگران ایک سابق فوجی تھا۔ پیدرو نے بتایا کہ "ہمیں پستولیں دی گئیں اور کہا گیا کہ صرف ایک بچے گا۔ میں نے اپنے سوتیلے بھائی کو مارا۔ کچھ ہی عرصے میں وہ مکمل تربیت یافتہ قاتل بن چکا تھا اور درجنوں افراد کا قاتل بننے کے بعد ایک علاقے کا ’پلازا چیف‘  یعنی کارٹل کا مقامی سربراہ بن گیا۔

پیدرو نے مزید بتایا کہ اسے ہر قتل پر الگ رقم دی جاتی تھی اور بطور پلازا چیف اسے ماہانہ  25 ہزار  پیسوس ملتے تھے ساتھ ہی ہر قتل پر  12 ہزار پیسوس اضافی ملتے تھے۔ اس نے کہا کہ ایک موقع پر جب وہ رائفل جلدی نہ جوڑ سکا تو اسے تاروں سے مارا گیا۔ "ہم دس لڑکے تھے، جنہیں بیک وقت تین ماہ تک تربیت دی جاتی تھی، زیادہ تر نو عمر لڑکوں کو قاتل بنانے کے لیے بھرتی کیا جاتا تھا۔"

پیدرو کا کہنا تھا کہ اسے بچپن سے ہی منشیات کی لت لگ چکی تھی اور اس کا پہلا قتل اس کا اپنا بھائی تھا۔ اس نے یہ بھی بیان کیا کہ کارٹل کا ایک اعلیٰ عہدیدار اکثر قیدیوں کو اذیت دے کر ان کے جسم کے حصے کھاتا تھا اور نوجوانوں کو مجبور کرتا تھا کہ وہ شکار کے دل کو کاٹیں۔ پیدرو نے کہا "ہمیں زندہ دل چبانے پر مجبور کیا جاتا تھا، اگر انکار کرتے تو وہ ہمیں مار دیتا۔ مجھے بس دل میں دانت مارنے تھے۔ یہ کچا کھایا جاتا تھا، ذائقہ بہت برا ہوتا تھا۔"

مزید :

ڈیلی بائیٹس -