غیر قانونی شکار میں اضافہ جنگلی حیات کو شدید خطرات کوئی پوچھنے والا نہیں
لاہور (شہباز اکمل جندران) صوبے میں غیر قانونی طورپر شکار کھیلنے اور جنگلی جانوروں و جنگلی حیات کو نقصان پہنچانے والے ملزم آزاد گھومنے لگے، 10ہزار سے زیادہ مقدمات التوا کا شکار ہوگئے،معلوم ہوا ہے کہ صوبے میں جہاں عوام الناس کو فراہمی ءانصاف میں تاخیر کا سامنا ہے ، وہیںجانور بھی اس مسئلے کا شکار ہیں، پنجاب میں غیر قانونی شکار کھیلنے ، جانوروں اورجنگلی حیات کو نقصان پہنچانے ،اور بلااجازت جانور پکڑنے جیسے جرائم میں ملوث کم و بیش 20ہزار سے زیادہ ملزمان کے خلاف 10ہزار سے زیادہ مقدمات درج کئے گئے لیکن ناقص استغاثہ ،عدم پیروی ،عدالتوں میں مقدمات کی بھرمار اور تاریخ پہ تاریخ کی وجہ سے یہ مقدمات لمبے عرصے سے زیر التوا ہیں اور ان مقدمات کی تعداد میں وقت کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے جبکہ انہیں نمٹائے جانے کی رفتار سست ہے،ذرائع کے مطابق صوبے کے 9ریجنوں راولپنڈی ، گوجرانوالہ ،سرگودھا،ڈیرہ غازی خان ،بہاولپور،لاہور ،ملتان ،فیصل آباد اور سالٹ رینچ میںجانوروں کی پکڑ دھکڑ ، جنگلی حیات کو نقصان پہنچائے جانے اور غیر قانونی شکار کھیلنے جیسے جرائم کا سلسلہ عروج پر ہے، لیکن متذکرہ بالا مسائل کی وجہ سے ملزمان کو سزائیں نہیں ہوتیں اور وہ آزاد گھومتے نظر آتے ہیں، معلوم ہوا ہے کہ راولپنڈی ریجن میں مجموعی طورپر 8سے زائد ، گوجرانوالہ ریجن میں17سو سے زائد، سرگودھا ریجن میں 4سو سے زائد،ڈیرہ غازی خان ریجن میں14سو سے زائد، بہاولپور ریجن میں ایک ہزار سے زائد،لاہو رریجن میں 2ہزار سے زائد ،ملتان ریجن میں میں بھی 2ہزار سے زائد ، فیصل آباد ریجن میں 14سو سے زائد اورسالٹ رینج ریجن چکوال میں 5سو سے زائد مقدمات زیر التوا ہیں،اس سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے ، وائلڈ لائف کے ڈائریکٹر جنرل افتخار حسین نے تسلیم کیا کہ صوبے میں جنگلی حیات کو نقصان پہنچانے اور غیر قانونی شکار کھیلنے جیسے 10ہزار سے زیادہ مقدمات زیر التوا ہیں جس کی وجہ جنگلی حیات کے تحفظ کے لیئے الگ سے عدالتی نظام کا عدم قیام ہے،عام عدالتوں میں عوام الناس کے مقدمات کی تعداد اسقدر ہوتی ہے کہ تحفظ جنگلی حیات کے مقدمات پر مطلوبہ دینا جوڈیشل افسر کے لیئے مشکل ہوجاتا ہے،