ملا عمر کے جنگ جیتنے کے دعوے مبالغہ آمیز ہیں :امریکی وزارت ِدفاع
واشنگٹن (اظہرزمان، بیورو چیف) امریکی وزارت دفاع کے ذرائع نے طالبان لیڈر ملاعمر کے عید پیغام میں طالبان کی کامیابیوں کے دعوے کو مبالغہ آرائی قرار دیا ہے۔ ملاعمر نے گزشتہ روز ایک طویل پیغام جاری کیا تھا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ طالبان افغانستان کی جنگ جیت رہے ہی اور وہ اپنے طے شدہ منصوبے کے مطابق دشمن کی صفوں میں گھس گئے ہیں اور افغان فورسز کے ارکان کو اپنے ساتھ ملاکر ایساف پر حملہ کررہے ہیں۔ امریکی ذرائع نے تسلیم کیا کہ افغان فورسز کے بعض ارکان کے منحرف ہونے کے بعد ایساف پرحملوں کی اطلاعات درست ہیں تاہم اس طرح کے "Green on Blue" حملوں کی تعداد میں اب خاصی آرہی ہے۔ ملاعمر نے عید کے موقع پرجاری ہونے والے اپنے پیغام میں افغان فوج اور انتظامیہ کے ارکان پر زور دیا تھا کہ وہ اتحادیوں کا ساتھ چھوڑ کر طالبان کے جہاد میں شریک ہوجائیں کیونکہ وہ وقت دور نہیں ہے جب افغانستان غاصب قوتوں سے مکمل آزادی حاصل کرلے گا۔ امریکی ذرائع نے مزید بتایا کہ ملاعمر نے امریکہ اور اتحادیوں کے ساتھ مذاکرتا کی تصدیق کی ہے لیکن اس کی تفصیلات میں غلط بیانی سے کام لیا ہے۔ ملاعمر کا کہنا تھا کہ امریکہ سے مذاکرات قیدیوں کی رہائی اور تبادلے پر مرکوز ہیں اور ان کا مقصد طالبان کے وجود کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کرانا ہے۔ امریکی ذرائع کے مطابق طالبان سے مذاکرات میں یقینا قیدیوں کی رہائی اور تبادلوں کا معاملہ شامل ہے لیکن بنیادی نکتہ امن کے قیام میں شرکت ہے۔ 3 طالبان جنگ بند کرنے اور ہتھیار ڈالنے کے بعد افغانسان میں امن کے قیام کی کوششوں میں شریک ہونے کو تیار ہوں گے۔ ان کے ساتھ مذاکرات کئے جائیں گے۔ وہ طالبان افغانستان میں مستقبل میں شریک اقتدار ہوسکیں گے جو جمہوری اقدار کے فروغ اورانسانی اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کا عہد کریں گے۔ امریکی ذرائع نے صاف الفاظ میں کہا کہ جنگ پر آمادہ اور اپنی مرضی کے تنگ نظر نظریات افغانستان پر مسلط کرنے والے دہشت گردوں سے کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔ امریکی ذرائع نے بتایا ہے کہ ترکی دہشت گردوں کی تنظیم ”اسلامک جہاد یونین“ ایک مرتبہ پھر پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے قریبی علاقوں میں سرگرم ہوگئی ہے۔ القاعدہ کی حامی اس تنظیم کے ارکان حقانی نیٹ ورک میں بھی شامل ہیں اور طالبان کے دوسرے گروہوں کے ساتھ مل کر دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھی مصروف ہیں۔ امریکی ذرائع کے مطابق گزشتہ چند برس میں اس خطے میں اس تنظیم میں شامل متعدد ترکی باشندے ہلاک اور گرفتار ہوچکے ہیں۔ اس گروپ کا سربراہ سعد ابوفرقان ہے اور اسی ماہ اس گروپ کے چند ارکان کو گرفتار کیا گیا ہے۔