کالا باغ ڈیم کی مخالفت کرنیوالے ملک کے دشمن ہیں: لاہورچیمبر
لاہور(وقائع نگار) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے کہا ہے کہ بھوک ، قحط اور غربت سے بچنے کے لیے کالاباغ ڈیم تعمیر کرنا بہت ضروری ہے اور اگر اس طرف سے کوتاہی برتی گئی تو آئندہ نسلیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔ ایک بیان میں لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عرفان قیصر شیخ نے کہا کہ اگر حکومت نے کالاباغ ڈیم کی فوری طور پر تعمیر شروع نہ کی تو غربت اور بھوک ملک کا مقدر بن جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی کالاباغ ڈیم کی مخالفت کررہے ہیں وہ ملک کے دشمن ہیں اور ملک کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں۔ کالاباغ ڈیم پر حکومت کی خاموشی سے ملک کو سالانہ 132ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے نمائندوں پر مشتمل ٹیم تشکیل دے جو صوبوں میں کالاباغ ڈیم کی تعمیر پر اتفاق رائے پیدا کرے۔ انہوں نے کہا کہ کالاباغ ڈیم کی تعمیر سے نوشہرہ کو کوئی خطرہ نہیں کیونکہ یہ ڈیم سے 150فٹ بلند ہے۔ کالاباغ ڈیم سے صرف پنجاب ہی نہیں بلکہ ملک بھر کو فائدہ ہوگا، خیبرپختونخواہ میں آٹھ لاکھ ایکڑ فٹ زمین زیر کاشت آئے گی جس سے صوبے میں غربت کم ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کالاباغ ڈیم کو اس قدر متنازعہ کردیا گیا ہے کہ اس پر اتفاق رائے ممکن نہیں۔ معاشرے کو اس کی تعمیر کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے کیونکہ یہ ہر پاکستانی کے مفاد میں ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر عرفان قیصر شیخ نے کہا کہ کالاباغ ڈیم کی تعمیر میں تاخیر آئندہ نسلوں کی تباھی کا باعث ہوگی لہذا حکومت فوری طور پر اتفاق رائے پیدا کرے۔ تمام سٹیک ہولڈرز کو کالاباغ ڈیم پر کھلے دل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان کے برعکس بھارت ہر ممکن سائٹ پر ڈیم تعمیر کررہا ہے۔ عرفان قیصر شیخ نے کہا کہ موجودہ ڈیم مٹی اور گارے سے بھر رہے ہیں جس کی وجہ سے ان میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کم ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محتاط اندازے کے مطابق تیس ملین ایکڑ فٹ پانی استعمال میں لائے بغیر سمندر میں پھینکا جارہا ہے۔ کالاباغ ڈیم نہ ہونے کی وجہ سے سیلاب کی صورت میں بھی ملک کو بڑی تباھی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ گذشتہ سیلاب کی وجہ سے ملک کو پینتالیس ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ کالاباغ ڈیم کے ذریعے بجلی صرف 1.02روپے فی یونٹ کی قیمت پر دستیاب ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ آج تک پنجاب اسمبلی نے کالاباغ ڈیم کے حق یا مخالفت میں قرارداد پاس نہیں کی جبکہ دیگر تین صوبے اس کی مخالفت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کو توانائی کی بدترین قلت کا سامنا ہے لہذا پنجاب اسمبلی کالاباغ ڈیم کے حق میں قرارداد پاس کرے۔