یہودی لڑکی کی عرب لڑکے سے شادی پر مظاہرہ
یروشلم (آن لائن)اسرائیل میں بین المذاہب شادی کے خلاف مظاہرہ کرنے والے چار قدامت پسند یہودیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ لوگ ایک یہودی خاندان میں پیدا ہونے والی خاتون کے اسلام قبول کرنے اور ایک عرب مسلمان سے شادی کرنے کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کئی سو یہودی مظاہرین نے شادی گاہ ریشن لازیئن میں گزشتہ روز ان کی شادی کے ریشپشن (یا ولیمہ) کے موقعے پر سخت سکیورٹی انتظامات کے درمیان مظاہرہ کیا۔عرب دولہے محمد منصور نے مظاہرے کو روکنے کے لیے عدالت سے حکمِ امتناعی بھی لائے تھے لیکن وہ اسے روکنے میں ناکام رہے۔اسرائیلی صدر رووین ریولن نے مظاہرے کی مذمت کی ہے اور اسے شادی کی روح کے منافی قرار دیا ہے۔قدامت پسند یہودی گروپ لیہاوا کے حامیوں کو وہاں تک اجازت دی گئی جب تک کہ وہ میرج ہال سے 200 میٹر کے فاصلے پر نہیں آ گئے۔اسرائیل کی وائی نیٹ نیوز نے خبر دی ہے کہ چار مظاہرین کو پولیس کی ہدایات نہ ماننے کے سبب گرفتار کر لیا گیا ہے۔اس کے ردعمل میں بائیں بازو کی جانب سے شادی کی حمایت میں بھی ایک مظاہرہ کیا گیا اور سینکڑوں پولیس اہلکاروں کو ان دونوں گروپ کے مظاہرین کو ایک دوسرے سے علیحدہ رکھنے کے لیے تعینات کیا گیا۔شادی کی تقریب یعنی نکاح سے قبل 23 سالہ ملکہ نے اسلام قبل کیا۔دوسری جانب بائیں بازو کی جماعت کے لوگوں نے اس نئے جوڑے کی حمایت کا اظہار اس انداز میں کیا26 سالہ محمد منصور نے شادی سے قبل اسرائیلی چینل2 کو بتایا کہ ’ہم صحیح معنوں میں حقیقی ہم آہنگی کے ساتھ رہتے ہیں اور مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ لوگ کیا کہتے ہیں۔واضح رہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان حالیہ لڑائی میں غزہ پر آٹھ جولائی کو شروع ہونے والی اسرائیلی بمباری میں اب تک 2000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
جن میں اقوامِ متحدہ کے مطابق اکثریت عام شہریوں کی ہے۔شادی کے خلاف مظاہرہ کرنے والے لیہاوا گروپ کے بارے میں اسرائیلی میڈیا پر صدر ریولن نے کہا ہے کہ ’یہ ایسے چوہے ہیں جو اسرائیل کی مشترکہ جمہوری اور یہودی بنیاد کو کترکتر کر کھا رہے ہیں۔‘