مذہبی و سیاسی رہنماﺅں نے عمران خان کی سول نا فرمانی کی کال کو مسترد کر دیا
لاہور(رپورٹنگ ٹیم) مختلف سیاسی مذہبی جماعتوں کے ر ہنماﺅں ،صنعتکاروں ان کی تنظیموں اور تاجر تنظیموں کے نمائندوں نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی طرف سے دی جانے والی سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے کے اعلان سے اتفاق نہیں کیا او ر اس کال کو مسترد کر دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ سول نافرمانی اس وقت شروع کی جاتی ہے جب خدانخواستہ ریاست پر کسی نے قبضہ کر لیا ہو جو ایسا نہیں ہوا۔عمران خان اور طاہر القادری ملنے کا سیاسی حل تلاش کریں حکومتی اور ”مارچی“ مل بیٹھ کر معاملات کا سیاسی حل سیاسی انداز میں حل کریں ایسا راستہ تلاش کیا جائے جس سے جمہوریت اور جمہوری اداروں کو نقصان پہنچنے کا ایک فیصد بھی اندیشہ نہ ہو۔ معاملات خراب ہونے سے سیاستدانوں کو ساکھ متاثر ہو گی، مارشل لاءکی راہ ہموار نہ کی جائے۔ حکومت اور ”مارچی“ اپنے اپنے موقف میں لچک پیدا کرتے ہوئے کچھ لو کچھ دو کی پالیسی اپنائیں ۔ملک پاکستان کسی کے باپ دادا کی جاگیر نہیں ہے قائد اعظم کے پاس کی شکل نہ بگاڑی جائے احتجاج میں تشدد کا عنصر سامنے نہیں آنا چاہئے سیاستدانوں کے اوپر سے ملک پاکستان دنیا میں بدنام ہو رہا ہے کہیں سیاستدانوں کی آپس کی لڑائی پاکستان کو دنیا میں تنہا نہ کر دے اس طرز کے پرتشدد رویوں سے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے اس امر کا اظہار انہوں نے پاکستان کے مقبول عام سلسلے ایشو آف دی ڈے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین راجہ ظفر الحق نے کہا کہ حکومت تحریک انصاف کا ہر جائز مطالبہ منانے پر تیار ہے تحریک انصاف بھی اپنے رویے میں لچک پیدا کرے ریڈ زون میں داخلے کی کسی کو اجازت نہیں دینگے۔ وزیر اعظم مستعفی ہونگے نہ وزیر اعلیٰ ، مسئلے کا سیاسی حل نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں عمران خان اور طاہر القادری معاملے کو بند گلی میں نہ لے کر جائیں پارلیمنٹ میں نہیں آنا چاہئے تو قائم کی گئی کمیٹیوں سے بات چیت کر کے معاملے کا حل تلاش کریں۔اس حوالے سے مسلم لیگ (ق) کے مرکزی راہنما کامل علی آغا نے کیا کہ عمران خان نے سول نافرمانی کا اعلان حکومت کی جانب سے مسلسل بے حسی کا مظاہرہ کرنے پر کیا ہے۔ ملک بحرانوں میں پھنس کر رہ گای ہے۔ موجودہ حالات میں نواز شریف اور شہباز شریف کو استعفے دے دینے چاہئے تھے، لیکن وہ عوام کے مسلسل احتجاج کے باوجود حکومت پر مسلط ہیں، نواز شریف اور شہباز شریف کے استعفیٰ نہ دینے پر عمران خان نے عوام کے اسرار پر سول نافرمانی کا اعلان کیا ہے۔ حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں اور عوام کے پر زور احتجاج پر حکومت سے الگ ہو جانا چاہئے۔اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی راہنما جہانگیر ترین نے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف سے استعفوں کا مطالبہ پوری قوم کا ہے اور تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے نواز شریف اور شہباز شریف کی جانب سے مسلسل بے حسی کا مظاہرہ کرنے پر سول نافرمانی کا اعلان کیا ہے، ملک کے حالات خراب سے خراب ترین ہوچکے ہیں ، عوام نے اسلام آباد کا گھیراﺅ کر رکھا ہے۔ حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی رہی ہے۔ حکمرانوں نے ہٹ دھرمی نہ چھوڑی تو پھر ملک کے حالات کنٹرول میں نہیں رہ سکیں گے اور پھر جو بھی صورتحال سامنے آئے گی اس کے نواز شریف اور شہباز شریف ذمہ دار ہونگے۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ معاملہ بندگلی میں گیا تھا اس کے ذمہ دار شریف برادران ہونگے عمران خان نے سول نافرمانی کی کال عوام کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے دی ہے وزیر اعظم کو آج نہیں تو کل استعفیٰ دینا ہو گا بلوچ راہنما طلال بگٹی نے کہا کہ سیاستدان حکومت ہویا عمران خان یا پاکستان عوامی پارٹی ہوش کے ناخن لیں، تینوں فرعون نہ بنیں مل بیٹھ کر ملنے کا سیاسی حل نکالیں سول نافرمانی کی کال کو مسترد کرتے ہیں۔تمام ”کرسی“ اور ”مال“ کمانے کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ سابق وفاقی وزیر ریلوے غلام احمد بلور نے کہا ہے کہ تحریک انصاف سول نافرمانی کا اعلان کرکے خیبر پختونخواہ سے بھاگنے کی کوشش کررہی ہے ہم انہیں بھاگنے نہیں دیں گے صوبہ خیبر پختونخواہ کی عوام نے انہیں حکومت دی مگر انہوں نے عوام کو ریلیف نہیں دیا اور اب سیاسی شہید ہونے کے لئے مختلف حربے استعمال کررہے ہیں ۔جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ ملک کو سیاسی بحران سے نکالنے کے لئے تعمیر ی اور مثبت کردار ادا کرنا ہوگاسول نافرمانی کے اعلانات پہلے بھی مختلف جماعتوں نے کئے ہیں یہ کوئی پریشانی والی بات نہیں ۔ایسے اعلانات حکومت پر دباﺅ بڑھانے کے لئے کئے جاتے ہیں تحریک انصاف کے ساتھ رابطے ہیں ۔جمعیت علمائے اسلام (ف)کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ سول نافرمانی کا اعلان عمران خان کی بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے لیکن اس اعلان سے یہ بھی ثابت ہوگیا ہے کہ یہ کسی غیر ملکی ایجنڈے کے تحت کیا جارہا ہے بعض لوگ چاہتے ہیں کہ پاکستان میں سول نافرمانی تحریک چلاکر پاکستان کو غیر مستحکم کیا جائے اور لاشیں گرے اور اس پر سیاست کی جائے ۔ جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مو لا نا محمد امجد خان نے کہا ہے کہ عوام کے مسائل کا حل مڈٹرم انتخابات میں نہیں ہے اسی وجہ سے جے یو آئی اور دیگر جماعتیں مڈٹرم انتخا بات کی مخالف ہیں انہوں نے کہا کہ جے یو آئی جمہوری عمل کو مضبوط دیکھنا چاہتی ہے اور اسی کے لیئے کوشاں ہے انہوں نے کہا کہ ٹیکنوکریٹ تجویز غیر جمہوری اور مضحکہ خیز ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کو عوام کو سول نافرمانی کی تحریک پر عمل کرنے سے اکسانے سے گریز کرنا چاہئے پیپلز پارٹی سول نا فرمانی کی تحریک کی مخالفت کرتی ہے اور سمجھتی ہے کہ عوام کو آئین و قانون کے خلاف اکسانے والے کاموں سے گریز کرنا چاہئے پیپلز پارٹی آئین کے ساتھ کھڑی تھی۔ ہے اور ہر قسم کے حالات کے باوجود آئین کے ساتھ ہی کھڑی رہے گی ہم نہ تو غیر آئینی کام کا حصہ بنیں گے نہ ہی کسی کو ایسا کرنے کی اجازت دیں گے ۔ پیپلز پارٹی کے راہنماﺅں قمر زمان کائرہ ‘ منظور احمد وٹو اور شرجیل میمن نے کہا کہ پارٹی کے شریک چیرمین آصف علی زرداری نے تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کی جانب سے سول نا فرمانی کی تحریک کے اعلان کے بعد اپنی پارٹی کی صورت حال واضح کردی تھی اور عمران خان سے کہا تھا کہ انہیں اس قسم کے اعلانات سے گریز کرنا چاہئے اور عوام کو آئین و قانون کے خلاف کوئی بھی کام کرنے سے اکسانے سے بھی اجتناب کرنا چاہئے اور اس طرح کا کوئی بھی اعلان نہیں کرنا چاہئے جس سے عوام کو قانون کے خلاف کام کرنے سے اکسایا جائے واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ہم حکومت نہیں بلکہ جمہوری سسٹم کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس کو بچانے اور مضبوط بنانے کے لئے اپنی کوشیشیں جاری رکھیں گے ۔
رہنما