لندن(نیوزڈیسک)زندگی کے جس بھی شعبے میں دیکھیں وہاں اعلیٰ ترین عہدوں اور قائدانہ مقامات پر خواتین کی نسبت مرد زیادہ نظر آتے ہیں اور ایک جدید سائنسی تحقیق کا کہنا ہے کہ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ خواتین غیر معمولی دباؤ کا مقابلہ اس طرح نہیں کرپاتیں جیسے کہ مرد کرسکتے ہیں، بڑے بڑے اداروں کے اعلیٰ ترین عہدوں پر فائد لوگوں کو ہر روز مشکل فیصلے کرنا پڑتے ہیں اور غیر یقینی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کے باعث جہاں خواتین میں شدید ذہنی دباؤ اور بے چینی پیدا ہوجاتی ہے وہیں ان عہدوں پر فائز مرد صورتحال کا زیادہ بہتر طور پر مقابلہ کرسکتے ہیں۔ امریکہ کی سٹینفرڈ یونیورسٹی کی سوشیالوجسٹ سوزن فسک کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیق خواتین کیلئے پیشہ وارانہ زندگی میں مساوی مقام کے مطالعے کیلئے اہم نتائج کی حامل ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیشہ وارانہ زندگی کی مشکل صورت حالات اور دباؤ سے اگر خواتین مردوں کی طرح مقابلہ نہیں کرپائیں گی تو انہیں مساوی مقام اور فوائد بھی حاصل نہیں ہوسکیں گے۔ تحقیق میں شامل 18 سے 81 سال کے مرد و خواتین سے یہ تصور کرنے کو کہا گیا کہ وہ ایک میٹنگ میں ہیں جہاں پیش کئے جانے والی غیر موافق اور منفی آراء ان کے کیریئر کو متاثر کرسکتی ہیں اور یہ دیکھا گیا کہ خواتین میں ذہنی دباؤ اور بے چینی کی کیفیت 13 فیصد تک بڑھ گئی جبکہ مردوں میں کوئی خاص فرق دیکھنے میں نہیں آیا۔ تاہم سائیکالوجسٹ سولووگروو کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کے نتائج کو قابل اعتبار قرار دینے کیلئے کافی شواہد موجود نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین کی صلاحیتیں بھی مردوں کے برابر ہیں جبکہ اصل فرق انہیں ملنے والے حالات کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔