امریکہ نے اپنے ایٹمی ہتھیار ترکی سے نکالنا شروع کردئیے، واپس امریکہ نہیں جارہے بلکہ ایک ایسے ملک لیجائے جارہے ہیں کہ نام جان کر آپ کو بھی بے حد حیرت ہوگی
واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے پیچھے امریکہ کے مبینہ ہاتھ اور اس کے مرکزی کردار فتح اللہ گولن کی امریکہ میں موجودگی جیسے معاملات پر نیٹو کے دو اہم رکن ممالک امریکہ اور ترکی کے تعلقات بہت حد تک کشیدہ ہو چکے ہیں۔ دونوں ممالک کے حالات کی تلخی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ امریکہ نے ترکی میں موجود اپنے ایٹمی ہتھیار اب یورپی ملک رومانیہ منتقل کرنے شروع کر دیئے ہیں۔ ویب سائٹ www.euractiv.comترکی میں امریکہ کے 20ایٹمی ہتھیار موجود تھے۔ ویب سائٹ کے ذرائع کا کہنا تھا کہ اتنے زیادہ ایٹمی ہتھیاروں کی ترکی سے رومانیہ منتقلی امریکہ کے لیے تکنیکی اور سیاسی اعتبار سے ایک چیلنج ہے۔
دنیا کے دور دراز کونے میں برفانی تودا پگھلنے لگا، اس کے نیچے کونسے ایٹمی ہتھیار موجود ہیں اور یہ وہاں کس نے دفنائے؟ ایسا انکشاف منظر عام پر کہ امریکی حکومت کی پریشانی کی حد نہ رہے
دوسری طرف حال ہی میں سمسن سنٹر کی طرف سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ترکی میں امریکہ کے 50ایٹمی ہتھیار موجود ہیں جن میں سے زیادہ تر سرد جنگ کے زمانے میں وہاں منتقل کیے گئے۔ یہ ہتھیار ترکی میں انسرلیک (Incirlik)ایئربیس پر رکھے گئے تھے جو شام کے بارڈر سے تقریباً 100کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ گزشتہ ماہ ترکی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کے دوران اس ایئربیس کی بجلی منقطع کر دی گئی تھی اور ترک حکام نے امریکی طیاروں کو یہ اڈا استعمال کرنے سے روک دیا تھا۔ بالآخر اس ایئربیس کے کمانڈر کو بھی بغاوت کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔
ذرائع نے ویب سائٹ کو بتایا ہے کہ ناکام فوجی بغاوت کے بعد ترک امریکہ تعلقات اس قدر خراب ہو چکے ہیں کہ اب امریکہ کو ترکی پر اعتبار نہیں رہا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے ایٹمی ہتھیاروں کو وہاں سے رومانیہ منتقل کر رہا ہے۔رومانیہ میں یہ ہتھیار ڈیویسیلو (Deveselu)ایئربیس پر شفٹ کیے جا رہے ہیں جو رومانیہ کے شہر کیراکل (Caracal)کے قریب واقع ہے۔ امریکہ نے ترکی سے تعلقات کشیدہ ہونے پر وہاں سے ہتھیار نکالنے شروع کر دیئے ہیں تو دوسری طرف یہ ایٹمی ہتھیار اور میزائل شیلڈ رومانیہ منتقل ہونے سے روس خوفزدہ ہو چکا ہے۔
رومانیہ سرد جنگ میں سوویت یونین کا اتحادی تھا لیکن اس نے کبھی کسی ملک کے ایٹمی ہتھیار اپنے ملک میں ذخیرہ نہیں ہونے دیئے۔اب روس کے بارڈر کے قریب امریکہ کے ایٹمی ہتھیار پہنچنے سے امریکہ اور روس کے تعلقات میں پہلے سے موجود تلخی بڑھنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔1962ءمیں سوویت یونین نے ایسے ہی کیوبا میں اپنے ایٹمی ہتھیار پہنچائے تھے جس پر دنیا ایٹمی جنگ سے بال بال بچی تھی۔ اب امریکہ نے ایک بار پھر اس تاریخ کو دہرا دیا ہے جس سے ایک بار پھر دنیا پر ایٹمی جنگ کے خطرات منڈلانے لگے ہیں۔