امریکہ میں قانون کی حکمرانی ہے مجھے بے دخل نہیں کرے گا ، یہی صورتحال رہی تو ترکی دنیا میں تنہا ہو جائے گا:فتح اللہ گولن

امریکہ میں قانون کی حکمرانی ہے مجھے بے دخل نہیں کرے گا ، یہی صورتحال رہی تو ...
امریکہ میں قانون کی حکمرانی ہے مجھے بے دخل نہیں کرے گا ، یہی صورتحال رہی تو ترکی دنیا میں تنہا ہو جائے گا:فتح اللہ گولن

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکا میں خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزارنے والے ترک عالم فتح اللہ گولن نے اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ امریکا ترکی کی جانب سے باضابطہ درخواست کے باوجود انھیں بے دخل نہیں کرے گا،ترکی مسلم دنیا میں اپنی ساکھ کھو چکا ،یہی صورتحال رہی تو اپنے ہمسایوں سے بھی الگ تھلگ ہو جائے گا ۔’’العربیہ نیوز چینل‘‘ کے ساتھ خصوصی انٹرویو کے دوران خدمت تحریک (گولن تحریک )کے سربراہ اور ترک حکومت کی جانب سے ناکام فوجی بغاوت کی سازش میں مرکزی کردار ٹھہرائے جانے والے معروف عالم دین فتح اللہ گولن کا کہنا تھا کہ امریکا کی دنیا میں شہرت ایک ایسے ملک کی ہے جو قانون کی حکمرانی کی پاسداری کرتا ہے،اس لیے مجھے اعتماد ہے کہ امریکہ مناسب طریقہ کار کی پیروی کرے گا ۔اپنی حوالگی کے حوالے سے امریکہ کے ترک دباؤ میں آنے کے سوال پر فتح اللہ گولن کا کہنا تھا کہ یقیناً امریکی حکام کے لیے یہ ممکن ہے کہ وہ بھی دھوکے میں آجائیں لیکن مجھے واضح طور پر اس بات کا امکان نظر نہیں آتا کہ امریکہ مجھے بے دخل کرتے ہوئے ترک حکومت کے حوالے کرے ۔انہوں نے کہا کہ ترکی مسلم دنیا میں اپنی بہت زیادہ ساکھ کھو چکا ہے،اس کوشش اور اس کے بعد کیے جانے والے اقدامات کا کچھ فائدہ نہیں ہوا لیکن تطہیر کا عمل جاری ہے اور جب تک یہ جاری رہتا ہے وہ (ترک ارباب اقتدار) دنیا سے کسی قسم کی ہمدردی حاصل نہیں کرسکیں گے۔ایک سوال کے جواب میں فتح اللہ گولن کا کہنا تھا کہ صورتحال یہی رہی تو ترکی اپنے ہمسایوں سے بھی الگ تھلگ ہو کر رہ جائے گا،جہاں تک صورت حال کے حل کا تعلق ہے تو میرے خیال میں جب ترکی کی تنہائی دنیا میں ایک خاص سطح پر پہنچ جائے گی اور جب نیٹو یا یورپی یونین کی جانب سے بعض اقدامات کیے جائیں گے تو شاید اس سے تصویر تبدیل ہوسکے ۔انہوں نے کہا کہاس وقت ترکی میں حکومت جو کچھ کر رہی ہے ،اس سے ان کی اپنی جماعت ہی تقسیم ہو سکتی ہے،حکمرانوں کے ظلم کے خلاف انکی اپنی پارٹی سے آواز بلند ہوئی تو پھر شائد وہ جبر و استبداد سے باز آ جائیں ۔واضح رہے کہ فتح اللہ گولن 1999ء سے امریکی ریاست پنسلوینیا میں خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ترکی نے ان پر ناکام فوجی بغاوت کے ذریعے تختہ الٹنے کی سازش میں ملوث ہونے کا الزام عاید کرتے ہوئے 16 اگست کو باضابطہ طور پر امریکا کو فتح اللہ گولن کو بے دخل کرکے حوالے کرنے کی درخواست بھی دی ہے۔العربیہ ٹی وی کا کہنا ہے کہ امریکا کے دورے پر جانے والے ترک پارلیمان کے ارکان اپنے ساتھ فتح اللہ گولن کے خلاف ثبوتوں کے 85 بکسے لے کر گئے تھے،جن میں ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہونے کے شواہد ہیں۔دوسری طرف تازہ اعداد وشمار کے مطابق ترک حکومت 15 جولائی کے بعد ناکام فوجی بغاوت سے تعلق کے الزام میں قریباً چالیس ہزار سرکاری ملازمین کو حراست میں لے چکی ہے اور 2360 پولیس افسروں کو برطرف کردیا گیا ہے۔استنبول میں خدمت تحریک سے وابستہ کمپنیوں کے انتظامی افسروں سمیت 187 مشتبہ افراد کے خلاف وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے جاچکے ہیں۔