وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیلئے رائے شماری کا عمل شروع ، اراکین دو حصوں میں تقسیم
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے رائے شماری کا عمل شروع کر دیا گیاہے اور اراکین دو حصوں میں تقسیم ہو گئے ہیں جبکہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیرس ے ساڑھے بارہ بجے شروع ہوا جس پر ن لیگی اراکین کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا اور نعرے بازی کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق اجلاس سے قبل سپیکرپنجاب اسمبلی پرویزالٰہی سے نامزدامیدوارعثمان بزدارنے ون ٹو ون ملاقات کی جس میں وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب پرتبادلہ خیال کیا گیا،عثمان بزدارخودپرلگنے والے الزامات کاایوان میں جواب دیں گے۔دریں اثنا آزادارکان پنجاب اسمبلی نے پی ٹی آئی رہنماؤں سے سپیکرچیمبرمیں ملاقات کی،ملاقات کرنےوالوں میں احمد علی اولکھ ،جگنومحسن اور معاویہ اعظم شامل ہیں،تحریک انصاف اوراتحادی ق لیگ نے عثمان بزدارکوووٹ دینے کی درخواست کی۔
ارکان اسمبلی خفیہ رائے شماری کے بجائے دو واضح حصوں میں تقسیم ہو کر نئے قائد ایوان کا چناؤ کریں گے۔ ارکان دو الگ الگ دروازوں سے ایوان میں داخل ہو کراپنے امیدوار کی حمایت کا اظہار کریں گے۔دروازے پر ہی ارکان کی گنتی کی جائے گی اور اگر کوئی رکن اسمبلی اپنی پارٹی فیصلے کے خلاف کسی دوسری جماعت کے امیدوار کو ووٹ دے گا تو پارٹی سربراہ اسے نااہل کرانے کے لیے الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیجنے کا حق رکھتا ہے۔
ماہرین کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب کے امیدوار کیلئے اسمبلی کے کل 371 ارکان کی سادہ اکثریت یعنی 186 ارکان کی حمایت حاصل کرنا لازم ہوگی،کوئی امیدوار مطلوبہ حمایت حاصل نہ کر سکے تو وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے دوبارہ پولنگ کروائی جائے گی،دوسری بار امیدوار اگر ایوان میں حاضر ارکان کی اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے تو وہ وزیراعلیٰ کے منصب کے لیے منتخب ہو جائے گا۔