عالمی شہرت یافتہ گلوکار عطااللہ خان عیسیٰ خیلوی کی 67ویں سالگرہ آج منائی گئی

عالمی شہرت یافتہ گلوکار عطااللہ خان عیسیٰ خیلوی کی 67ویں سالگرہ آج منائی گئی
عالمی شہرت یافتہ گلوکار عطااللہ خان عیسیٰ خیلوی کی 67ویں سالگرہ آج منائی گئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)عالمی شہرت یافتہ  گلوکار اور وزیراعظم عمران خان کے قریبی دوست عطااللہ خان عیسی خیلوی کی آج 67ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے، انہوں نے سات مختلف زبانوں میں 45ہزار گیت گا کر دنیا بھر میں اپنااورپاکستان کا نام روشن کیا۔
سرائیکی اور پنجابی کے گلوکار عطاءاللہ پنجاب کے شہر عیسیٰ خیل میں پیدا ہوئے، عطااللہ خان کو کم عمری سے ہی گانے کا شوق تھالیکن ان کے والد کو یہ سب پسند نہ تھا اس لئے انہوں نے کم عمری میں ہی عطااللہ کو گھر سے نکال دیا تھا۔فوک سنگر نے اپنے جذبے کو پروان چڑھائی اور مسلسل گاتے رہے۔1972میں انہوں نے پہلی بار ریڈیو پاکستان کے بہاولپور پر گانا سنایا تو انہیں خوب پذیرائی ملی۔یہ پذیرائی ان کے ریڈیو سے ٹیلی ویڑن تک کے سفر کا باعث بنی اور اگلے برس یعنی 1973میں ہی انہوں نے پی ٹی وی کے معروف پروگرام نیلام گھر اور 1973ہی میں اپنے آبائی علاقہ میانوالی میں ایک کنسرٹ میں اپنے فن کا مظاہرہ کرکے عوام کو اپنا گرویدہ کر لیا۔
ایک بار انہیں فیصل آباد میں ایک کمپنی نے ریکارڈنگ کیلئے بلایا تو انہوں نے ایک ہی سیشن میں چار فوک البمز ریکارڈ کراکے کمپنی کو حیران کردیا۔اور جب 1977میں ان کے یہ البمز ریلیز ہوئے تو اس قدر مقبول ہوئے کہ ہر سو ان کے گانے چل رہے تھے۔کھیت کھلیان میں چلتے ٹریکٹر ہوں یا سڑکوں پر دوڑتے ٹرک ہر جگہ عطااللہ عیسیٰ خیلوی کے گانوں کی دھوم مچی تھی۔
اے تھیوا مندری دا تھیوا گانے نے انہیں عوامی مقبولیت دی، انہیں سرائیکی گلوکار سمجھا جاتا ہے لیکن ان کے پنجابی اور اردو زبان میں گانے بھی عوام میں مقبول ہیں۔ چن کتھاں گزاری آئی رات وے آج بھی ذوق و شوق سے سنا جاتا ہے، انہوں نے فلموں میں بھی قسمت آزمائی لیکن کامیابی نہ ملی جس کے بعد انہوں نے اپنی توجہ گیتوں تک محدود کر دی۔ عطااللہ خان عیسی خیلوی آج کل پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ جڑے ہوئے اور انہوں نے کئی پارٹی گیت بھی گائے جن میں سب سے قابل ذکر گیت بنے گا نیا پاکستان ہے ۔

دنیا بھر میں سب سے زیادہ آڈیو گانے ریکار ڈکرانے پر 1994میں ان کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکاڈ میں شامل کیا گیا جب کہ حکومت پاکستان نے 1991میں ہی ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں پرائڈ آف پرفارمنس ایوارڈ سے نوازاتھا۔