چانچ وزرا کی مشترکہ پریس کانفرنس،
وفاقی دارالحکومت میں حکومت کی 2 سالہ کارکردگی زیر بحث ہے حکومت کی جانب سے اس حوالے سے بلند و بانگ دعوے سامنے آ رہے ہیں۔ جبکہ اپوزیشن غصیلے انداز میں حکومت پر تنقید کر رہی ہے۔ وفاقی وزراء گروہوں کی شکل میں پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کی میزبانی میں پریس کانفرنس کر کے اپنی کارکردگی پیش کرنے پر جتے ہوئے ہیں۔ پہلے روز حکومت نے خزانہ، خارجہ، منصوبہ بندی اور احساس پروگرام کے حوالے سے اپنی کارکردگی عوام کے سامنے رکھی۔ وزیر خزانہ حفیظ شیخ نے میڈیا کے سامنے حکومت کی اقتصادی کارکردگی بیان کی۔ وزیر خزانہ حفیظ شیخ نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ میں کمی کو حکومت کی اقتصادی شعبہ میں سب سے بڑی کامیابی قرار دیا۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ میں کمی خوش آئند بات ہے یہ خسارہ جو 20 ارب ڈالر پر پہنچ چکا تھا کم ہو کر 3 ارب ہو گیا ہے۔ لیکن یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس خسارہ میں کمی کے لئے حکومت نے جو اقدامات کئے اس سے عام آدمی کی معاشی زندگی مزید تنگ ہو گئی مہنگائی میں ناقابل برداشت اضافہ برداشت کرنا پڑا۔ درآمدات پر ٹیکسوں کی شرح میں نمایاں اضافہ کیا گیا جس سے درآمدات میں کمی واقع ہوئی جس سے ایف بی آر ٹیکسوں کی وصولی کے ہدف کے حصول میں مسلسل ناکام ہوا جبکہ درآمدات میں سے انڈسٹری کا شعبہ بری طرح متاثر ہوا۔ اس ہدف کے حصول کے لئے حکومت نے جو لائحہ عمل اپنایا اس سے معیشت کا پہیہ سست روی کا شکار ہو گیا اور کورونا کے پاکستان میں حملے سے قبل ہی ملکی ترقی کی شرح افزائش میں نمایاں کمی واقع ہو گئی۔ حکومت کی اس بڑی کامیابی کی قیمت در حقیقت عام آدمی کو چکانی پڑی۔ وفاقی وزیر خزانہ حفیظ شیخ نے حسب دستور پہلے روایتی گلہ شکوہ کیا کہ جب پاکستان تحریک انصاف کی حکومت برسر اقتدار آئی تو خزانہ خالی اور ڈیفالٹ کا خطرہ موجود تھا لیکن موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں اور اصلاحات سے باعث نہ صرف ملک ڈیفالٹ سے بچ گیا بلکہ آئی ایم ایف کے ساتھ ایک فائدہ مند معاہدے کے نتیجہ میں ملکی معیشت کو استحکام ملا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مسئلہ کشمیر کو دنیا بھر میں بھرپور طریقے سے اجاگر کرنے اور افغانستان میں امن عمل کے آغاز اور اس کے جاری رکھنے کا کریڈٹ لیا۔ اگرچہ یہ الگ بات ہے کہ دفتر خارجہ کے تجزیوں کے برعکس مودی سرکار نے وزیر اعظم عمران خان کی کسی بھی پیشکش کا مثبت جواب دینے کے بجائے مقبوضہ کشمیر میں یک طرفہ طور پر بے نظیر اقدامات کئے مقبوضہ کشمیر کی آزادانہ حیثیت ختم کر کے اسے بھارت میں ضم کر دیا اورکشمیریوں کو لاک ڈاؤن کر دیا۔ وزیر اعظم عمران خان اور امریکی صدر ٹرمپ کی تاریخی ملاقات کا نتیجہ بھی کشمیر کے تناظر میں صفر نکلا جبکہ امریکی دباؤ پر افغانستان میں جاری امن عمل میں پاکستان نتیجہ خیز کردار تو ادا کر رہا ہے لیکن پاکستان کو ماسوائے امریکی تعریف کے کچھ ہاتھ نہ آیا۔ حتی کہ پاکستان نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں بھی بھارت کو بہت بڑی رعایت دے دی۔ مزید ازاں وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جس طرح او آئی سی کا اجلاس بلانے کے معاملہ پر جو سفارتی طرز عمل اختیار کیا اس سے پاکستان کے لئے مشکلات میں اضافہ ہوا۔ تاہم آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید اس سفارتی بگاڑ کو سلجھانے کے لئے سعودی عرب کے دورہ پر ہیں۔ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے احساس پروگرام کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح اس پروگرام کے ذریعے غریب نادار اور کم آمدنی والے لوگوں کی ضروریات پوری کی جا رہی ہیں درحقیقت احساس پروگرام حکومت کے پاس اپنی کارکردگی دکھانے کے لئے واحد بڑی پہل ہے جس کے مختلف پہلوؤں کو وقتاً فوقتاً عوام کے سامنے ”شو“ کیا جاتا ہے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے سمارٹ لاک ڈاؤن کی حکومتی پالیسی کو سب سے بڑی اپنی کارکردگی گردانا انہوں نے بتایا کہ سمارٹ لاک ڈاؤن کے پیچھے وزیر اعظم عمران خان کی غریب عوام سے محبت اور لگاؤ کا جذبہ کار فرما تھا جبکہ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ کورونا کے حوالے سے حکومت نے سیاست سے بالا تر ہو کر تمام سٹیک ہولڈرز کو مشاورت میں رکھ کر فیصلہ سازی کی انہوں نے کہا کہ پاکستان نے جس طرح کورونا سے نبٹنے کے لئے اقدامات کئے اسے پوری دنیا نے سراہا ڈیٹا بیس پر فیصلے کئے اور صدی کے سب سے بڑے بحران سے کامیابی سے نبرد آزما ہوئے جبکہ وزیر اعظم عمران خان کی حکومت نے اپنے دور اقتدار میں بھارتی جارحانہ رویہ کے بحران کا بھی ڈٹ کر مقابلہ کیا انہوں نے اپوزیشن کو بھی بری خبر سنائی کہ کپتان اب کریز پر جم گئے ہیں اور وہ اب لمبی اننگز کھیلنے کو تیار ہیں۔ اب دیکھنا ہے کہ کپتان کتنے چوکے چھکے لگاتے ہیں اور اپوزیشن کتنے کیچ ڈراپ کرتی ہے۔ تاہم اپوزیشن رہنماؤں نے حکومتی کارکردگی کو آڑے ہاتھوں لیا۔ اپوزیشن رہنما شہباز شریف نے کہا کہ نا کام تجربہ کی قیمت پوری قوم چکا رہی ہے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرپرسن بلاول بھٹو زرداری نے گھن گرج کے ساتھ حکومت پر تنقید کی۔ بلاول بھٹو نے بے روزگاری اور مہنگائی میں اضافہ سے لے کر کشمیر سے سعودی عرب تک حکومتی پالیسیوں کو ناکام قرر دیا۔ دارالحکومت میں حکومتی اعتماد میں اضافہ کے واضح اشارے مل رہے ہیں اب گیند اپوزیشن کی کورٹ میں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حکومت نے دو سالہ کارکردگی بیان کرنا شروع کر دی،چانچ وزرا کی مشترکہ پریس کانفرنس،
مشیر خزانہ نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کا دعوی کیا،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ میں کمی بڑا کام قرار،
اسد عمر نے کرونا وباء کو کنٹرول کرنے کی پالیسی کا ذکر کیا،
اپوزیشن نے مہنگائی پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور سخت تنقید کی ہے