بھارتی، افغان خفیہ ایجنسیوں کا گٹھ جوڑ، کالعدم تحریک طالبان کو پاکستان کیخلاف متحد کرنے کی سازش
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت اور افغانستان کے خفیہ اداروں کا پاکستان کے خلاف گٹھ جوڑ، را اور این ڈی ایس نے پاکستان کے سکیورٹی اداروں کو نشانہ بنانے کے لیے کالعدم تنظیموں سے رابطے شروع کر دئیے ہیں۔دونوں خفیہ ادارے کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور دیگر باغی دھڑوں کو متحد کر کے پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔را اوراین ڈی ایس کی حماعت الاحرار اور حزب الاحرار کے نمائندوں سے بھی ملاقاتوں کا انکشاف ہوا ہے۔ذرائع کے مطابق 16 اگست کو دونوں ایجنسیوں کا کالعدم تنظیموں کے ساتھ پکتیکا اور کنڑ میں اہم اجلاس ہوا جس میں تحریک طالبان پاکستان، جماعت الاحرار اور حزب الاحرار کے نمائندوں نے شرکت کی۔اجلاس میں جماعت الاحرار کے اکرام اللہ ترابی نے شرکت کی جسے کچھ عرصہ قبل عدالت نے ضمانت پر رہا کیا تھا۔ اکرام اللہ ترابی کو دسمبر 13 میں افغانستان سے ایساف نے گرفتار کرکے پاکستان کی حوالے کیا تھا۔اجلاس میں پاک فوج، پولیس، رینجرز، ایف سی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں کا ناپاک منصوبہ بنایا تھا۔ اس سے پہلے کالعدم ٹی ٹی پی کے مرکزی ترجمان محمد خراسانی نے اعلان کیا تھاکہ جماعت الاحرار کے سربراہ عمر خالد خراسانی اور اس کے اپنے منحرف گروہ حزب الاحرار کے سربراہ عمر خراسانی نے اپنے گروپس ختم کردیے ہیں اور ٹی ٹی پی کے سربراہ مفتی نور ولی محسود المعروف ابو عاصم منصور کی بیعت کر لی ہے۔ترجمان نے اس ملاقات کا مقام نہیں بتایا کہ پوسٹ کے ساتھ سامنے آنے والی تصاویر میں دیکھا گیا کہ مردوں کا ایک مجمع 42 سالہ ابو عاصم منصور کا ہاتھ تھامے ہوئے ہے۔ خیال رہے کہ را اور این ڈی ایس افغانستان میں دیرپا امن کی راہ میں بھی بڑی رکاوٹ ہیں۔ پاکستان اور امریکا کی مشترکہ کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی گھنانی سازش بھی تیار کر لی گئی ہے۔ایجنسیوں نے مولوی رفیع الدین عرف ابو حمزہ کے ذریعہ اجلاس کا مقام ظاہر نہ کرنے کی بھی سازش کی۔ را اور این ڈی ایس کی جانب سے پیغام میں کالعدم تنظیموں کو ہدایت دی گئی ہے کہ پکتیکا اور کنٹر میں ہونے والے اجلاسوں کے مقامات کو ظاہر نہ کیا جائے بلکہ یہ ظاہر کیا جائے کہ اجلاس پاکستان میں کسی مقام پر ہوا ہے، ایسا کرنے سے سارا الزام بھی پاکستان پر آئے گا۔ دوسری طرف اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے سربراہ نے متحدہ عرب امارات کا دورہ کیااماراتی سرکاری میڈیا کے مطابق اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ یوسی کوہن نے سیکیورٹی بات چیت کے لیے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کا دورہ کیا۔غیرملکی خبررساں ادارے 'اے ایف پی' نے یو اے ای کی سرکاری نیوز ایجنسی 'ڈبلیو ای ایم' کا حوالہ دے کر کہا کہ یوسی کوہن نے ابوظہبی میں متحدہ عرب امارات کے قومی سلامتی کے مشیر کے ساتھ 'سلامتی کے شعبوں میں تعاون' اور علاقائی پیشرفت پر تبادلہ خیال کیا۔واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین 'امن معاہدے' کے بعد کسی اسرائیلی عہدیدار کا ابوظہبی کے لیے یہ پہلا اعلیٰ سطح کا دورہ ہے۔یہ یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے نتیجے میں اسرائیل مغربی کنارے کے حصوں کے الحاق کو مؤخر کرنے پر راضی ہوا ہے، تاہم اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو یہ بھی واضح کرچکے ہیں کہ یہ منصوبہ اب بھی موجود ہے۔یو اے ای اور اسرائیل کے معاہدے پر خلیج تعاون ممالک (جی سی سی) میں سے بحرین اور عمان نے اس کا خیرمقدم کیا ہے جبکہ سعودی عرب، کویت اور قطر نے ابھی کوئی ردعمل نہیں کیا۔
سازش