نیند میں گنگنا رہا ہوں میں
نیند میں گنگنا رہا ہوں میں
خواب کی دُھن بنا رہا ہوں میں
ایک مدت سے باغ دنیاکا
اپنے دل میں لگا رہا ہوں میں
کیا بتاوں تمہیں وہ شہر تھا کیا
جس کی آب و ہوا رہا ہوں میں
ایسا مُُردہ تھا میں کہ جینے کے
خوف میں مبتلا رہا تھا
تھی وہ تنہائی بھی عجب معصوم
جس سے آراستہ رہا ہوں میں
شاعر:اکبر معصوم