لیڈر کی نشانیاں
اخبارات میں پاکستانی عوام کی مشکلات اور ان کے حادثات روزانہ پڑھ پڑھ کر اور سن سن کر آنکھوں نے آنسوﺅں سے رونا چھوڑ دیا،وہ تو جیسےپتھرہوگئی ہیں، روئیں تو کس کے آگے روئیں ۔دریاﺅں سے پانی خشک ہو جائے، سمندر کی لہریں جھومنا چھوڑ دیں تو یوں لگتا ہے کہ اس ملک میں کوئی زوال آنے والا ہے، شیشے کے گھر میں بیٹھ کر عوام کی مشکلات آج کے لیڈر دیکھ کر روتے نہیں تو مسکراتے بھی نہیں لیکن زیادہ تر یوں لگتا ہے کہ تخت کی خاطر آنسو بہانا بھول گئے ہیں، بہترین لیڈر وہ ہے جو شیشے کے گھر سے نکل کر عوام میں گھل مل جائے، اس کا دکھ درد بانٹے، کوئی حادثہ ہو تو موقع پر پہنچ جائے اور جا کر اس حادثے سے گزرنے والے کی دل جوئی کرے تاکہ اس کی پتھرائی ہوئیآنکھوں سے آنسو نکل پڑیں،اس کا غم کا بار ہلکا ہوجائے ،اس کو لیڈر کہتے ہیں۔
مجھے پورا ایک ماہ ہوگیا یہ تلاش کرتے ہوئے کہ کون سا لیڈر راجن پور جاتا ہے، بہاولپور جاتا ہے، سندھ میں جاتا ہے، بلوچستان میں قبرستان بنتے کون روتا ہے، پشاور میں آئے دن بم بلاسٹ ہوتے دیکھ کر کون جاگتا ہے، کسی لڑکی کی عزت لوٹ لی جائے تو کس کا ہیلی کاپٹر پہنچتا ہے، کسی کو ناحق قتل کردیا جائے تو مقتول کے خاندان کی دہلیز پر کون جاتا ہے۔وہی لیڈر ہوتا ہے جو عوام کے لئے روتا ہے،عوام کو جب دکھ ہوتا ہے تو لیڈر کو رات کو نیند نہیں آتی اور جب کوئی ناحق قتل ہوتا ہے تو پہلے زمانے میں آسمان کا رنگ سرخ ہوجاتا تھا لیکن اب مخلص لیڈر کا احساس ذمہ داری سے رنگ پیلا ہوجاتا ہے، وہ بھی آپ دیکھیں گے تو خادم اعلیٰ کا رنگ سرسوں کے پھول کی طرح پیلا ہوتا جاتا ہے کیونکہ لیڈر جب عوام کا سوچتا ہے تو اس کا خون جلتا ہے اور جب خون جلتا ہے تو رنگت خود ہی بدل جاتی ہے، آپ نے دیکھا ہوگا ایک چینل پر ایس پی موسیٰ ملزم کے گھر کیسے پہنچتے ہیں اور پھر آپ نے دیکھا ہوگا کہ خادم اعلیٰ ملزم کے گھر کی دہلیز پر کتنی جلدی پہنچتے ہیں ۔
اگر ہر کوئی خادم اعلیٰ سے سبق سیکھے تو چاروں صوبوں میں حادثے بھی کم ہوں اور قتل و غارت گری بھی رک جائے۔اورکوئی کسی کی بیٹی کے ساتھ زیادتی بھی نہ کرے، کیونکہ خادم اعلیٰ نے موقع پر ہی سزا کا حکم دے دیا ہے۔ یہ لیڈر کی بہت بڑی خوبی ہے، وہ سوتا کم اور عوام کے دکھی ہونے کی وجہ سے جاگتا زیادہ ہے، کیونکہ اس کے اندر درد ہے ، لیڈر وہ ہے جو بچوں کے لئے پڑھنے لکھنے کی سہولتیں دیتا ہے،یونیورسٹیاں بناتا ہے ،پل بناتا ہے ، سڑکوں کو خوبصورت بناتا ہے، باغ باغیچے لگواتاہے، کسانوں کے لئے سہولتیں مہیا کرتا ہے ، تاکہ وہ زمین کو زرخیز بنا کر فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کرےں۔ٹریکٹروں کی سہولیات دینا، بجلی کم ہونے کا افسوس کرنا اورکوئی نہ کوئی راستہ ڈھونڈنا کہ عوام کے لئے بجلی پیدا کرنے کے کیا نئے طریقے اپنائے جائیں تاکہ یہ ملک روشن نظر آئے اور خوشحال نظر آئے۔بجلی کی وجہ سے ، یہ ایک عوامی لیڈر کی نشانیاں ہیں جو شہبازشریف میں پائی جاتی ہیں، یہ عوامی لیڈر مخلص ہے، ہمدرد بھی ہے، ملک کو خوشحال بھی دیکھنا چاہتا ہے اور پھر یہی خادم اعلیٰ شیشے کے گھر میں نہیں بلکہ کانٹوں کی سیج پر بیٹھا ہے ، اس سیج کو پھولوں کی سیج بنانے کے لئے ، میں سوچ رہی ہوں کہ میں کس کے لئے لکھوں کہ وہ عوامی لیڈر ہے۔کرپشن اس ملک میں زوروں پر ہے۔کوئی مخلص ہوگا جو کہ خادم اعلیٰ کی طرح ہوگا، غلطیاں تو سب سے ہوتی ہیں توبہ کرلی جائے تو اس کو غلطی نہیں کہتے اور پھر اس غلطی کو کبھی دہرایا نہ جائے تو اسے ایماندار کہتے ہیں اور ایمانداری سے عوام کا لیڈر بن کر کام کرنے والے کو خادم اعلیٰ کہتے ہیں۔
مجھے افسوس ہے کہ کراچی میں روز خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے۔بلوچستان میں بے چینی ہے، پشاور میں خوف رہتا ہے اگر وہاں پر بھی کوئی خادم اعلیٰ جیسا آ جائے تو اس ملک میں روشنیاں، سکون، روزگار، انسیت، پیار، محبت بڑھ جائے گی، قتل و غارت گری بند ہو جائے گی اور یہ ملک پہلے کی طرح خوبصورت ہو جائے گا۔ کہتے ہیں قیامت کس نے دیکھی ، میں کہتی ہوں کہ ہر دن قیامت کا دن گزر رہا ہے۔کراچی کو دیکھیں حالات قیامت سے کم نہیں، بلوچستان دیکھیں قیامت سر پہ کھڑی ہے، خیبرپختونخوا کو دیکھیں قیامت کا خوف رہتا ہے، تو پھر قیامت کا دن کہاں غائب ہے،یہ وہ قیادت ہے انسانوں کی لائی ہوئی اور قدرت کا قیامت کا دن کون سا ہوگا۔کیا کوئی لیڈر آپ نے دیکھا ہوگا ماضی میں جو انہوں نے کیا وہ قیامت کا دن بھگت کر ہی حکومت سے بے دخل ہوا۔یہ سچ بات ہے جو کرو سو دنیا میں بھرو اور اگر غلطی کرکے اللہ سے معافی مانگ لو تو نیک ہو جاﺅ گے اور عوام سے معافی مانگو گے تو لیڈر بن جاﺅ گے اور پھر اچھے کام کرکے ملک میں ترقی کی راہیں ہموار کرکے عوام کے دکھ درد بانٹ کر اور باہر سے پیسہ لا کر اس ملک کو خوش حال بنا کر ،کشکول توڑ کر اور فیکٹریاں لگا کر تم ایک مخلص انسان عوام کے لیڈر اور پھر خادم اعلیٰ شہبازشریف کی طرح بن جاﺅ گے۔یہ ہیں خادم اعلیٰ کی خوبیاں کہ وہ شیشے کے گھر میں بیٹھ کر نظارے نہیں کرتابلکہ وہ عوام کے دکھ بانٹنے کے لئے ان کے دروازے پر دستک دیتا ہے۔
مکرمی! جامع مسجد ابوذرغفاریؓ شالیمار ٹاﺅن میں واقع تھی،جسے سڑک وسیع کرنے کے لئے بارہ سال پہلے شہیدکردیا گیا تھا، اب کچھ مخیرحضرات کے تعاون سے جی ٹی روڈ مناواں میں ایک قطعہ اراضی حاصل کیا گیا ہے،جہاں مسجد و مدرسہ تعمیر ہونا ہے،جس کے لئے ساٹھ ہزار اینٹ، دوٹن سریا، چار سو بوری سیمنٹ، پچاس سینکڑہ ریت، ایک ہزار کیوبک فٹ بجری اور ڈھائی لاکھ روپے مزدوری کی مد میں درکار ہیں۔کل تعمیراتی رقم پندرہ لاکھ روپے ہے، جو مسلمان مخیر خواتین و حضرات اس کارخیر میں حصہ لینا چاہتے ہیں،وہ دل کھول کر تعاون فرما کر عنداللہ ماجورہوں، یہ صدقہ جاریہ کا کام ہے۔زیردستخطی سے رابطہ کرکے مکمل معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔
محمود الرشید حدوٹی،مدینہ ہاﺅس، مسلم ٹاﺅن لاہور
0321-9458876
0300-9458876