جرمنی میں پکڑے جانے والے داعش کے کارکن کا ایسا انکشاف کہ مغربی دنیا کی نیندیں اُڑگئیں، داعش اب اپنے کارکنوں کو کیا ہدایات دے رہی ہے؟ بتا کر سکیورٹی اداروں کی دوڑیں لگوادیں
برلن(مانیٹرنگ ڈیسک) شام میں برسرپیکار شدت پسند تنظیم داعش کے جرمنی میں گرفتار ہونے والے شدت پسند نے لرزہ خیز انکشافات کیے ہیں جس سے مغربی ممالک کی نیندیں حرام ہو گئی ہیں۔ ”ہیری ایس“ نامی یہ شدت پسند جرمنی کا شہری تھا جو شام جا کر داعش کے ساتھ لڑتا رہا، اور اب اسے داعش کے کمانڈروں نے واپس جرمنی بھیجا اور وہاں جا کر حملے کرنے کا حکم دیا۔ دوران تفتیش ہیری ایس نے انکشاف کیا کہ ”داعش نے مجھے بھرتی ہی اس لیے کیا تھا تاکہ میں واپس آ کر جرمنی میں حملے کر سکوں۔ داعش دیگر مغربی ممالک کے شہریوں کو بڑی تعداد میں بھرتی کرکے تربیت دے رہی ہے اور انہیں واپس ان کے ممالک میں بھیج رہی ہے۔داعش کے کمانڈر ان مغربی باشندوں کو فرانس حملے جیسی تربیت دیتے ہیں اور واپسی پر اپنے ممالک میں ایسے ہی حملے کرنے کا حکم دیتے ہیں۔داعش کے کمانڈر تقریباً ہر مغربی شہری کو تربیت کے بعد اپنے ملک واپس جانے کو کہتے ہیں۔ “
مزید جانئے: سیاست دان اسلام پر تنقید سے باز آجائیں ورنہ ملک خطرے میں پڑ سکتا ہے :آسٹریلوی انٹیلی جنس چیف کا انتباہ
ہیری نے انکشاف کیا کہ ”شام میں 750جرمن باشندے تربیت لے رہے ہیں جن میں سے زیادہ تر کی تربیت مکمل ہو چکی ہے اوراب انہیں واپس بھیجنے کا مرحلہ شروع ہو چکا ہے۔“ 27سالہ ہیری نے بتایا کہ ”جب میں شام میں تھا تو داعش کے شدت پسند مجھے بھی لوگوں کا سرقلم کرنے کے لیے کہتے تھے لیکن میں نے ایسا نہیں کیا۔“ ہیری ایک سپرمارکیٹ میں ڈکیتی کے الزام میں جیل گیا تھا۔ جیل میں اس نے اسلام قبول کیا اور رہائی کے فوراً بعد اس کا واسطہ شدت پسندوں سے پڑ گیا جنہوں نے اس کے نومسلم ہونے کا غلط فائدہ اٹھایا اور اسے غلط راستے پر ڈال دیا۔ ہیری کے مطابق یہ لوگ داعش کے لیے لوگوں کو بھرتی کرنے پر مامور تھے۔ انہوں نے مجھے داعش اور شام میں شرعی نظام کے متعلق بتایا اور مجھے شام جانے کے لیے تیار کیا۔
ہیری نے بتایا کہ جب میں شام پہنچا تو داعش کے مظالم دیکھ کر جلد ہی سمجھ گیا کہ مجھے بیوقوف بنایا گیا ہے۔ تین ماہ بعد ہی میں نے داعش چھوڑ کر واپس آنے کا فیصلہ کیا اور شام کے شہر رقہ سے پیدل ترکی پہنچا اور پھر وہاں سے واپس جرمنی آ گیا۔ ہیری نے بتایا کہ شام میں داعش کے تربیتی کیمپ میں میرے ساتھ اور بھی 50لوگ زیرتربیت تھے۔ کمانڈر ہمیں کئی کئی گھنٹے تک دھوپ میں کھڑا رکھتے اور سارا دن سخت ٹریننگ کرواتے۔ہم میںسے جو شخص بھی ہمت ہارتا داعش کے کمانڈر اسے بے رحمی کے ساتھ پیٹتے تھے۔دو ماہ کی ٹریننگ کے بعد مجھے ایک سپیشل یونٹ میں شامل کر دیا گیا لیکن کبھی محاذ پر نہیں بھیجا گیا۔ جب ہیری واپس آیا تو اس کے موبائل فون میں داعش کی طرف سے لوگوں کے سرقلم کیے جانے کی ویڈیوز بھی موجود تھیں۔