سعودی وزیر خارجہ ایک عرصے سے امریکہ میں رُکے خفیہ طور پر کیا کام کررہے تھے؟ انتہائی حیران کن حقیقت منظر عام پر آگئی

سعودی وزیر خارجہ ایک عرصے سے امریکہ میں رُکے خفیہ طور پر کیا کام کررہے تھے؟ ...
سعودی وزیر خارجہ ایک عرصے سے امریکہ میں رُکے خفیہ طور پر کیا کام کررہے تھے؟ انتہائی حیران کن حقیقت منظر عام پر آگئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ریاض(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ میں ایک قانون پاس کیا گیا ہے جس کے تحت نائن الیون کے متاثرین اور اس سانحے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کوواقعے میں ملوث دہشت گردوں کے مددگاروں (مبینہ طور پر سعودی عرب) کے خلاف مقدمات درج کروانے کا اختیار دیا گیا ہے۔ اب سعودی عرب نے اس قانون میں تبدیلی کے لیے امریکہ میں لابنگ شروع کر دی ہے اور سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیر نے واشنگٹن میں امریکی قانون سازوں سے ملاقاتیں بھی کی ہیں۔فرانس 24کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ”اپنے حالیہ دورہ امریکہ کے دوران میں نے امریکی قانون سازوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ اس قانون میں کچھ ترمیم کی ضرورت ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ یہ قانون ممالک کے خودمختارانہ استثنیٰ کو محدود کر دے گا اور اس سے عالمی نظام شدید خطرے سے دوچار ہو جائے گا۔ “

حلب میں جنگ بندی کے بعد جانے والے سیاحوں نے ایسی تصویر کھینچ کر انٹرنیٹ پر لگادی کہ دنیا میں ہنگامہ برپاہوگیا، دیکھ کر آپ کو بھی اس حرکت پر بے حد افسوس ہوگا
عادل الجبیر کا مزید کہنا تھا کہ ”امریکہ نے یہ قانون بنا کر دیگر ممالک کے لیے بھی ایسے اقدامات اٹھانے کی راہ ہموار کر دی ہے۔ اگر دیگر ممالک بھی اس طرح کے قوانین منظور کر لیتے ہیں تو دنیا کا قانون جنگل کا قانون بن جائے گا۔“واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں امریکی کانگریس نے صدر باراک اوباما کا ویٹو مسترد کرتے ہوئے ”دی جسٹس اگینسٹ سپانسرز آف ٹیررازم ایکٹ“ نامی یہ قانون منظور کیا تھا۔ امریکی انتظامیہ پر سانحے کے متاثرین کی طرف سے طویل عرصے سے دباﺅ ڈالا جا رہا تھا کہ واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ کے خفیہ صفحات منظرعام پر لائے جائیں جن میں مبینہ طور پر سعودی عرب کے اس واقعے میں ملوث ہونے کا انکشاف موجود ہے۔ اسی دباﺅ کے نتیجے میں یہ قانون بھی منظور کیا گیا تھا۔

مزید :

عرب دنیا -