فوجی جرنیل اور جمہوری جرنیل روبرو، اعتماد سازی کی جانب مثبت قدم
تجزیہ :سہیل چوہدری
وفاقی دارالحکومت کے ٹھنڈے ٹھار موسم میں آج صبح غیر معمولی نقل و حرکت اور رونق ہوگی ، ایک طرف آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ڈی جی ایم او کے ہمراہ پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی اور سینیٹرز کے روبرو ہونگے تو دوسری جانب سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف اپنی بیٹی مریم نوازشریف کے ہمراہ احتساب عدالت میں پیش ہورہے ہونگے ، سابق وزیراعظم نوازشریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے متوقع گفتگو غیر معمولی اہمیت کی حامل ہوگی کیونکہ وہ لندن میں پہلے ہی سے ایک ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کر چکے ہیں تاہم آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی آج سینیٹ میں آمد کو غیر معمولی نظروں سے دیکھا جارہاہے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اگرچہ چیئرمین سینیٹ کی دعوت پر سینیٹ آرہے ہیں جس کیلئے انہوں نے 12دسمبر کو قائدایوان اور قائد حزب اختلاف کی مشاورت سے خط لکھا تھا ، کیونکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ٹرمپ کی افغان پالیسی کے تناظر میں خطے کے تذویراتی لحاظ سے اہم ترین ممالک کے دورے کیے ، انہوں نے سعودی عرب ،ایران ، متحدہ عرب امارات ، افغانستان اور روس کا دورہ کیا جس کے نتیجہ میں ان ممالک کی جانب سے پاکستان کی اخلاقی و سفارتی حمایت میں اضافے کے اشارے سامنے آئے ہیں، حتیٰ کہ آرمی چیف کے ان ممالک کے دوروں کے بعد فالو اپ میں ان کیساتھ دو طرفہ بنیادوں پر اقتصادی و تجارتی تعلقات میں بہتری کیلئے تیزی سے پیش رفت جاری ہے، تاہم آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی اس غیر معمولی سفارتکاری بالخصوص سعودی عرب میں دہشتگردی کے خلاف قائم اتحاد میں پاکستان کی شمولیت کے حوالے سے پارلیمنٹ میں تحفظات کا اظہار کیا جارہاتھا، پارلیمنٹیرین کی خواہش تھی کہ اہم ترین خارجہ امور میں انہیں اعتماد میں لیا جائے ،یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے نہ صرف تحفظات رکھتے ہیں بلکہ اس اس ضمن میں وہ اکثر و بیشتر اپنے خیالات کا اظہار بھی کرتے رہتے ہیں ، چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی ایک جمہوری جرنیل کے طورپر جمہوریت کے حق میں بیان داغتے رہتے ہیں ، جبکہ چند روز قبل سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق بھی جمہوریت اور پارلیمنٹ کے خلاف دارالحکومت کی فضا میں کسی سازش کی بو سونگھ رہے تھے ، اداروں کے مابین ایک شک و شبہ کی فضا پنپ رہی ہے ، ان حالات میں فوج کی اعلیٰ قیادت کاپارلیمنٹ کا دورہ غیر معمولی اہمیت کا حامل ہوگا ، آج پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار جمہوری جرنیل کے طور پر جانے جانیوالے چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی اور افواج پاکستان کے سپہ سالارآج ایک دوسرے کے روبرو ہونگے ، آرمی چیف کی یہ غیرمعمولی پہل سول و فوجی خلیج کو پاٹنے میں اہم کردار ادا کریگی ، کسی بھی آرمی چیف کے سینیٹ کے پہلے دورے کے موقع پر خاصا جوش و خروش پایا جاتاہے ،آرمی چیف خطے کی تزویراتی صورتحال اور اپنی سفارتکاری کے حوالے سے ایوان کو اعتماد میں لیں گے وہ ٹرمپ کی پاکستان افغانستان پالیسی سے نمبردآزما ہونے کیلئے اپنے لائحہ عمل سے بھی سینٹ کو آگاہ کرینگے اس موقع پر قائد ایوان راجہ ظفرالحق،قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن،سینٹ میں دفاعی کمیٹی کے سربراہ سید مشاہد حسین،چند ایک سینیٹرز،مختصرخطاب یاآرمی چیف سے سوالات کرینگے،تاہم آرمی چیف کو معمول کی سینٹ کی کاروائی کی طرح سوالات کاسامنا نہیں کرنا پڑے گا، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو سینیٹ کے دورہ کے موقع پر دوپہر 12بجے ان کی ہائی ٹی سے تواضع کی جائیگی ، جس کیلئے میریٹ ہوٹل انتظام کررہاہے ، ہائی ٹی کے مینیو میں فنگر فش ،چکن سینڈوچ ، پیٹیز ، سیخ کباب ، پیسٹریاں اور کیک شامل ہیں ، مختلف ادوار میں سول ملٹری تعلقات میں نشیب و فراز کی تاریخ کا حامل ملک حالیہ دنوں میں بھی اس حوالے سے ایک تناؤ سے گزر رہاہے ، اس صورتحال میں آرمی چیف جنرل قمر جاویدباجوہ کا دورہ پارلیمنٹ ایک درست سمت میں بروقت اور مثبت قدم ہے ۔پاکستان کو درپیش سنگین نوعیت کے داخلی و خارجی چیلنجز کی بنا پر اداروں کے مابین اعتماد سازی کے اقدامات وقت کی اشدضرورت ہیں۔
کپیٹل واچ