اے این پی کا ساتھ دینے پر مقامی حکومت نے ظلم کی انتہاء کردی ، فضل علی

اے این پی کا ساتھ دینے پر مقامی حکومت نے ظلم کی انتہاء کردی ، فضل علی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


مٹہ ( نمائندہ پاکستان) عوامی نیشنل پارٹی کے مقامی رہنماء فضل علی ولد واحد زمان سکنہ نمل وادی شور نے کہا ہے کہ سیاسی انتقام اور عوامی نیشنل پارٹی کیساتھ دینے پر یہاں کی مقامی حکومتی ذمہ داروں نے ظلم کی انتہا کردی ہے عوامی نیشنل پارٹی کو نہ چھوڑنے اور گھر سے عوامی نیشنل پارٹی کا جھنڈا نہ اتارنے پر صوبائی وزیر نے انکے کلاس فور بیٹے کو ایک ہفتے میں تین بار جبکہ 24گھنٹوں میں دوبار تبدیل کرنا کہاں کا انصاف ہے موجودہ حکومت جو جھوٹ پر مبنی اعلانات کرتے ہیں کہ تمام سرکاری محکمے ازاد ہے تو پھر 24گھنٹوں میں کسی کلاس فور ملازم کی دوبار تبادلہ کہاں کا انصاف ہیں تبادلہ تو کیا اگر نوکری بھی چلے جائے تو بھی عوامی نیشنل پارٹی میں رہینگے کسی کی بیلک ملینگ میں نہیں ائینگے ان خیالات کااظہار انہوں نے اپنے ایک خصوصی ملاقات میں کیا انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت کے وزیر محیب اللہ خان نے انکے محکمہ صحت میں کلاس فور ملازم بیٹے مسمی جمال ناصر خان کو صرف ایک ہفتے کی اندر تین بار اور صرف 24گھنٹوں میں دوبار تبدیل کرکے انصاف کا جنازہ اور سیاسی انتقام لینے کا ایک انوکھی ریکارڈ قائم کیا ہے جس کی اس سے پہلے کوئی مثال نہیں ملتی انہوں نے کہا کہ بیٹے کی تبادلے کی بعد یہ شرط رکھ کر کہاں گیا کہ اپ عوامی نیشنل پارٹی کو چھوڑ کر پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوجائے تو اپکے بیٹے کو جہاں پر انکا ارڈر ہوچکا تھا وہاں پر تعینات کرینگے لیکن انہوں نے اس بات کو ماننے سے انکار کردیا اور اب وہ عدالت جانے کیلئے تیاریاں کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ انصاف کی نعرہ لگانے والے بتائیں کہ یہ کہا ں کا انصاف ہے کہ صرف عوامی نیشنل پارٹی نہ چھوڑنے پر انکے محکمہ صحت میں کلاس فور ملازم بیٹے کو 24گھنٹوں میں دوبار تبدیل کیا جائے جس کی تمام ریکارڈ انکے پاس موجود ہے انہوں نے کہا کہ تبادلہ تو کیا اگر میرے بیٹے کے نوکری بھی چلے گئے تو پھر بھی عوامی نیشنل پارٹی نہیں چھوڑئینگے ر عوامی نیشنل پارٹی میں رہ کر اپنے پارٹی قائدین پر اب بھی بھر پور اعتماد کا اظہار کرتے ہیں اور مرتے دم تک عوامی نیشنل پارٹی میں رہینگے انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر کے طرف سے یہ بچوں والے کام انکے حوصلے پست نہیں کرتے کیونکہ ہم ایک علاقے کی رہنے والے ہیں اور ایک دوسرے کی بارے میں خوب جانتے ہیں کہ کون کتنی پانی میں ہیں