اگلے 24 گھنٹوں میں کون بڑے بڑے لوگ گرفتار ہوسکتے ہیں؟

اگلے 24 گھنٹوں میں کون بڑے بڑے لوگ گرفتار ہوسکتے ہیں؟
اگلے 24 گھنٹوں میں کون بڑے بڑے لوگ گرفتار ہوسکتے ہیں؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (ویب ڈیسک) ماڈل ٹاﺅن سانحہ کیس میں جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی ہے جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی آج جاری کردیا جائے گا اور اس کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن کی قیادت کے لئے مشکلات کھڑی ہوجائیں گی جو پولیس لوگوں پر فخریہ انداز میں گولیاں برسارہی تھی ان کے گلے میں بھی اب پھندہ پڑنا چاہیے۔

روزنامہ خبریں کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں میں سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں بڑی گرفتاری کا اشارہ دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ اب شہباز شریف، رانا ثناءاللہ اور سعد رفیق بچ نہیں سکیں گے۔ واضح رہے 17 جون 2017ءکو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاﺅن میں عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائش گاہ کے سامنے تجاوزات کو ختم کرنے کے لئے آپریشن کیا گیا، پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت اور پولیس آپریشن کے نتیجے میں چودہ افراد جاں بحق جبکہ نوے زخمی ہوئے۔ اسی روز ہی سانحہ کا مقدمہ ایس ایچ او کی مدعیت میں تھانہ فیصل ٹاﺅن میں درج کرلیا گیا۔ ایف آئی آر نمبر (510)2004 جس میں ساری ذمہ داری عوامی تحریک پر ڈالی گئی۔

ایف آئی آر میں ڈاکٹر طاہر القادری کے بیٹے حسین محی الدین، عوامی تحریک کے جنرل سیکرٹری خرم نواز گنڈاپور، چیف سکیورٹی آفیسر سید الطاف شاہ، شیخ زاہد فیاض سمیت 56 نامزد اور تین ہزار نامعلوم افراد کو شامل کیا گیا۔ سانحہ ماڈل ٹاﺅن پر جے آئی ٹی اور جوڈیشل کمیشن کا قیام پنجاب حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی تحقیقات کے لیے 5رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی جس کا عوامی تحریک نے بائیکاٹ کردیا۔ 18جون کو وزیراعلیٰ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی تحقیقات کے لئے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو عدالت عالیہ کے جج کی سربراہی میں انکوائری کمیشن بنانے کی سفارش کر دی۔

عوامی تحریک ایک رکنی کمیشن کو مسترد کرتے ہوئے سانحہ کی آزادانہ، غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کے تین ایسے غیر متنازع، غیر جانبدار اور اچھی شہرت کے حامل ججز پر بااختیار جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کیا۔ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی رپورٹ بھی ایک عرصہ متاثرین کو نہیں مہیا کی گئی تھی جس پر کچھ عرصہ پہلے عدالت کے حکم پر پبلک کیا تھا۔