”قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ کسی کی اس طرح تذلیل کی جائے“ماہر قانون عارف چودھری کا پرویز مشرف کو ڈی چوک میں پھانسی کے فیصلے پر ردعمل
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)ماہر قانون عارف چودھری نے سنگین غداری کیس ”اگر پھانسی سے قبل پرویز مشرف فوت ہو جاتے ہیں تو ان کی لاش کو لاکر3 دن ڈی چوک میں لٹکایاجائے “کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ بات کافی ہے کہ فیصلے میں جج کا اپنا ذاتی تعصب شامل ہے ۔ انہوںنے کہاکہ قانون اس طرح کسی کی تذلیل و تحقیرکی اجازت ہی نہیں دیتا۔
نجی ٹی وی92 نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ماہر قانون عارف چودھری نے کہا کہ اگرپرویز مشرف کو گرفتار کرنا مقصو دہے تو اس سے پہلے کوشش کیوں نہ کی گئی کہ ان کو اپنی بات کہنا کا موقع فراہم کیا جاتااوراگر انہیں اپنا بیا ن ریکارڈ کرانے کاموقع فراہم نہیں کیا گیاتو آپ حدتک آگے جا رہے ہیںکہ ملزم کو سزائے موت یقینی بنانے کیلئے گرفتار کیا جائے اورپھر انہیں سزادی جائے اور انہیں ڈی چوک تک لایا جائے ،یہ سب کیاہے میرا خیال ہے اس طرح کافیصلہ اپنے اندر چھپے غصہ اظہارہے۔
ماہرقانون نے کہاکہ اس طرح کی باتیں تو ہمیں ذوالفقار علی بھٹو کے فیصلے میں نہیں دکھائی دی تھیں حالانکہ اس وقت جسٹس مشتاق بہت زیادہ بھٹو کیخلاف نفرت سے بھرے ہوئے تھے اورچونکہ میں نے خودبھٹو والا ریفرنس تیار کیا تھا اس لئے مجھے اچھی طرح یاد ہے کس طرح جسٹس مشتاق نے قانون کوبالائے طاق رکھتے ہوئے فیصلہ کیا تھااورکس طرح جسٹس ہمدانی سے کیس پرسنلی ہاتھ سے لکھے ہوئے خط سے منگوایاتھاجس کی عدالتی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
عارف چودھری نے کہا کہ اس کیس میں اس حد تک آگے جانے کی کیاضرورت تھی آپ ایک جج ہیں اورآپ کے پاس ایک معاملہ آیا ہے آپ کو اپنا ذاتی غصہ تو ظاہر نہیں کرنا چاہئے ،انہوںنے کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ پرویز مشرف نے جج کیساتھ توہین آمیز رویہ اختیار کیاتھاعدالت کو ڈس فنکشنل اورججز کو نظربند کیاتھایہ بات بھی درست ہے لیکن جب کوئی کیس آپ کے پاس آتا ہے تو کیس میں یہ بات نظرنہیں آنی چاہئے۔