پرویز مشرف کےخلاف سنگین غداری کیس میں ابتدا ہی سے کیاسقم تھے ؟ سینیٹر محمد علی سیف کی نشاندہی
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سینیٹر بیرسٹرمحمد علی سیف نے کہاہے کہ سنگین غداری کیس کی سماعت جس وقت شروع ہوئی ،اس وقت سے ہی اس میں سقم اورخامیاں موجود تھیں، ان لوگوں کو شریک جرم قرار نہیں دیا گیا تھا جوپرویز مشرف کے ساتھ تھے ۔
دنیانیوز کے پروگرام ”دنیا کامران خان کے ساتھ“میں گفتگوکرتے ہوئے بیرسٹرمحمد علی سیف نے کہا کہ سنگین غداری کیس کی سماعت جس وقت شروع ہوئی ،اس وقت سے ہی اس میں سقم اورخامیاں موجود تھیں۔ ان لوگوں کو شریک جرم قرار نہیں دیا گیا جوپرویز مشرف کے ساتھ تھے اور حکومت صر ف ایک شخص کے خلاف کیس کولیکر چلی۔ حکومت کی جانب سے خامیوں کی بنیاد پر اس کیس کو واپس بھی لیا جاسکتا تھالیکن حکومت نے اس کیس کو واپس بھی نہیں لیا ۔ انہوں نے کہاکہ یہ سارے کا سارا کیس ہی خامیوں سے بھرا ہوا ہے جس میں ان تمام لوگوں کو شامل نہیں کیاگیا جوپرویز مشرف کے ساتھ شریک تھے ۔
محمد علی سیف کاکہناتھاکہ یہ بہت قابل افسوس بات ہے کہ چیف جسٹس نے جوتقریر کی تھی اور اس میں کہا تھا کہ ایک فیصلہ آنیوالا ہے ، یہ اشارہ پرویز مشرف کے فیصلے کی طرف ہی تھا ، ا س کے بعدہی یہ فضا بنی ۔ انہوں نے کہاکہ اب تدبر اورحکمت کے ساتھ اس معاملے کوہینڈل کرناچاہئے ۔