صفائی حالت ابتر، گندگی کے ڈھیر لگ گئے!
حکومت پنجاب نے صفائی کے لئے ترک کمپنی سے کئے گئے سابقہ حکومت کے معاہدے کی توسیع نہیں کی۔یہ31 دسمبر تک ہے، جس کے مطابق پنجاب کے تین شہروں میں صفائی کے لئے ویسٹ مینجمنٹ کمپنیوں کے نام سے نیم خود مختار ادارے بنائے گئے تاہم یہ نظام تادیر نہیں چل سکا۔ یکم جنوری سے صفائی کا دیرینہ نظام بحال ہو گا اور یہ فرائض پھر سے بلدیاتی ادارے(جیسے لاہور میٹرو پولیٹن کارپوریشن) سرانجام دیں گے۔ معاہدے کے اختتام میں تاحال بارہ، تیرہ روز ہیں۔ ترک کمپنی نے کام سمیٹنا شروع کر دیا ہے،جس کی وجہ سے صفائی کی رفتار بہت سست ہو گئی ہے۔ کچرا اٹھایا نہیں جا رہا، لاہور جیسے صوبائی دارالحکومت میں گندگی کے ڈھیر لگ گئے اور کراچی کی کچرا کنڈیوں کا منظر نظر آنے لگا ہے۔اس سلسلے میں شہریوں نے احتجاج بھی شروع کر دیا ہے،ہم صوبائی حکومت کے فیصلے پر رائے نہیں دیتے،لیکن یہ تو کہا جائے گا کہ اگر سابقہ نظام بحال کر کے کمپنیوں کا نیا نظام ختم کرنے کا فیصلہ کر ہی لیا گیا تو اس کے سارے پہلوؤں پر غور کر لینا چاہئے تھا، اب اگر کچرا اٹھانے کی یہی حالت رہی تو31دسمبر تک حالت اتنی بُری ہو جائے گی کہ کچرا اٹھانے کے لئے بہت زیادہ مشینری اور افرادی قوت درکار ہو گی۔ حکومت کا فرض ہے کہ وہ شہریوں کو اِس پریشانی سے نجات دلائے کہ موجودہ کورونا وبا کے دور میں کوڑے اور گندگی کے یہ ڈھیر شہریوں کی صحت کے لئے مضر ہوں گے۔